امریکی صدر کاوزیراعظم کو خط، افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے تعاون مانگ لیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں انہیں افغانستان میں پائیدار امن کے سلسلے میں کردار ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف وزیراعظم عمران خان نے پیر کو بعض ٹی وی اینکرز کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا خط انہیں آج صبح ہی موصول ہوا ہے جس میں انہوں نے مسئلہ افغانستان کے حل میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نےبتایا کہ امریکی صدر چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن کردار ادا کریں گے، ماضی میں امریکا کے ساتھ معذرت خواہانہ موقف اختیار کیا گیا جب کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرعزم ہیں، دونوں حکومتیں چاہیں تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے بھارت کے نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنادیا اور اس نفرت آمیز منصوبے کو روکنے کے لیے ہی کرتار پور کھولا، کرتارپور کھولنے کا مقصد کسی کو دھوکا دینا نہیں تھا جب کہ کرتار پور راہداری گگلی نہیں ایک سیدھا سادہ فیصلہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے معاملے میں ہماری دلچسپی ہے اور ہوسکتا ہے ملک میں قبل از وقت انتخابات ہوں جب کہ آنے والے 10 دنوں میں وزارتوں میں بھی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی اقرباپروری نہیں کی، زلفی بخاری کے معاملے پر اقرباپروری کے ریمارکس پر افسوس ہوا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ روپے کی گرتی ہوئی قدر کا میڈیا سے پتہ چلا، پہلے بھی ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا تو میڈیا سے پتہ چلا تھا، اسٹیٹ بینک نے ہم سے پوچھے بغیر روپے کی قیمت میں کمی کی تاہم اب مکینزم بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنے طور پر ڈالر کی قیمت میں اضافہ نہ کرسکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ پر سخت قانون لارہے ہیں، بڑے بڑے لوگ نام سامنے آنے سے ڈر رہے ہیں، گوسلو پالیسی والے افسران کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اگر اپوزیشن ساتھ نہیں چلنا چاہتی تو نہ چلے، شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بنائیں گے۔