کراچی سرکلر ریلوے کی 580 ایکڑ اراضی پر قبضے کا انکشاف

کراچی:کراچی سرکلر ریلوے 19 سال قبل کراچی میں مکمل طور پر 30 سال چلنے کے بعد بند ہوگئی تاہم اس دوران اور اس سے قبل ہی اس کے ٹریک اور اطراف میں قبضہ ہوا۔
کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی اب خواب سا لگتا ہے لیکن کراچی میں حالیہ تجاوزات کے خلاف ہونے والے گرینڈ آپریشن کے بعد ناامیدی بھی کفر کے زمرے میں آتی ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کا ٹریک 20 سے زائد اسٹیشنز اور 43 کلومیٹر طویل ہے اور سروے کے مطابق ٹریک کے 14 کلومیٹر تو سرے سے ختم اور 70 فیصد سے زائد پر قبضہ ہوگیا ہے۔ ٹریک کے اطراف پانچ ہزار سے زائد مکانات تعمیر ہیں۔
گزشتہ روز کمشنر ہاؤس میں وزیر بلدیات سمیت تمام کراچی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی جس میں کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے انتظامیہ کے سامنے انکشاف کیا کہ ریلوے کی 580 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے جسے واگزار کروانا ہے
اجلاس میں تجازاوزات کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں کو لیاری ایکسپریس وے اور لائنز ایریا کے متاثرین کی طرح نئی ابادیوں میں متبادل فراہم کرنے پر بھی بات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق کم وبیش پانچ لاکھ کے لگ بھگ لوگ کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک کے دونوں اطراف رہتے ہیں اور سروے سے کئی گنا زیادہ مکانات تعمیر ہیں جس میں بلند و بالا عمارتیں بھی شامل ہیں۔
ایسے میں بحالی کیلئے کیے جانے والے آپریشن کے نتائج اچھے ثابت نہیں ہوں گے کیونکہ وہاں بڑی تعداد میں رہائشیوں کے پاس تمام متعلقہ اداروں کے قانونی اجازت نامے اور لیزیں موجود ہیں۔