کاشف
کاشف

اعلیٰ پولیس افسر کا خود ساختہ پی ایس او خوف کی علامت بن گیا

ڈسٹرکٹ ویسٹ میں تعینات ایک اعلیٰ پولیس افسر کا خود ساختہ پی ایس او ڈسٹرکٹ ویسٹ میں خوف کی علامت بن گیا۔

محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی غیر قانونی چھاپہ مار کارروائیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایس ایچ او پاک کالونی کو معطل کرکے معاملے کو دبانے کی کو شش  کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق کاشف نامی سپاہی جو خود کو اعلیٰ افسر کا پی ایس او ظاہر کرتا ہے نے پرائیویٹ افراد پر مشتمل اسپیشل پارٹی بنا رکھی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ پارٹی کے اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی طور پر ڈسٹرکٹ ویسٹ کے مختلف تھانوں کی حدود میں بنا انٹری کرائے شہریوں کو اٹھانا بھاری رقم کے عوض رہا کرنے کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ 5 فروری کی رات بھی اسنیپ چیکنگ کے دوران ایس ایچ او پاک کالونی حق نواز کو نامعلوم پولیس اہلکاروں کے چھاپوں کی اطلاع ملی، اطلاع ملنے پر ایس ایچ او نے اپنے گن مین کو پولیس پارٹی کے ساتھ فوری طور پر موقع پر روانہ کیا تاکہ اصل حقائق کا علم ہوسکے۔

پاک کالونی پولیس کے اہلکار کو ویسٹ زون میں تعینات اعلیٰ افسر کے پی ایس او کاشف کی طرف سے حراست میں لے لیاگیا تاہم پولیس اہلکار کو اعلیٰ افسر کے پی ایس او کی جانب سے حراست میں لیے جانے پر ایس ایچ او پاک کالونی نے روزنامچہ میں اعلیٰ افسر کے پی ایس او کے کے غیر قانونی اقدام کا اندراج کردیا

بعدازاں چار گھنٹے بعد حراست میں لیے گئے شہری کی گرفتاری ڈالنے پر ایس ایچ او کو ہدایت جاری کی گئی۔

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایس ایچ او پاک کالونی نے اس غیر قانونی عمل سے انکار کیا اور اعلی ٰ افسر سے کہا کہ اس تمام معا ملے کا اندراج  روزنامچہ میں کر دیا گیا ہے جس پر اعلی افسران میں کھلبلی مچ گئی۔

اس حوالے سے شہریوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر چھاپوں کے خلاف درخواستیں بھی تھانہ پاک کالونی میں جمع کرا ئی گئی تھیں، روزنامچہ میں اعلی افسر کے پی ایس او کے خلاف شہریوں کے گھروں پر غیر قانونی چھاپوں پر انٹری کرنے پر ایس ایچ او پاک کالونی کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا جبکہ روزنامچہ صفحہ ڈی ایس پی اور ہیڈ محرر نے پھاڑ دیا۔

موقف کے لئے ایس ایچ او پاک کالونی حق نواز سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، میرا قصور یہ تھا کہ میں ویسٹ زون میں تعینات ایک اعلیٰ افسر کے خود ساختہ پی ایس او کاشف کے غیر قانونی اقدام کے حوالے سے روزنامچہ میں انٹری کی تھی جسے پھاڑ دیا گیا جو غلط عمل ہے۔

ایس ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ تمام حقائق سے ڈی آئی جی ویسٹ کو بھی آگاہ کیا تھا لیکن میری وہاں بھی کوئی شنوائی نہ ہوسکی، لہذا ایڈیشنل آئی جی کراچی کے علم میں سارا معاملہ لائوں گا۔