22 بینکوں کے 19 ہزارپاکستانی کارڈز کا ڈیٹا ہیک ہوا

کراچی:پاکستان کے 22 بینکوں کے 19 ہزار سے زائد ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کا ڈیٹا چوری ہو گیا ہے اور وہ ایک ڈارک ویب پر فروخت کے لیے موجود ہے۔
پاک سرٹ کی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق پاکستانی بینکوں کے صارفین کے ویزہ اور ماسٹر کارڈ زایک سو ڈالر سے 160 ڈالرز تک میں فروخت ہو رہے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ کیپٹن (ر) شعیب کے مطابق پاکستان میں تقریباً سارے ہی بینکوں کا ڈیٹا بیرون ملک سے ہیک کیاگیا جب کہ گزشتہ ہفتے ایک بینک کی ویب سائٹ بھی ہیک ہوئی۔
اکتوبر کے وسط میں پاکستان میں بینک صارفین کو ان کے اکاؤنٹس سے رقوم کی منتقلی کے نوٹیفکیشن موصول ہونا شروع ہوئے۔ تاہم ، بینک اسلامی کو 27 اکتوبر کی صبح 26 لاکھ روپے کی غیرمعمولی ٹرانزیکشنز کا علم ہوا اور اس نے بین الاقوامی ادائیگیوں کا سسٹم بند کر دیا۔
پاک سرٹ کی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر 2018 کو ڈارک ویب پر 9 ہزار ڈیبٹ کارڈز کا ڈیٹا ڈالا گیا جن میں سے اکثریت کا تعلق پاکستانی بینکوں سے تھا۔
اس وقت جب پاکستان میں سب کا خیال تھا کہ طوفان تھم چکا ہے ، ڈارک ویب پر 31 اکتوبر کو مزید 12 ہزار کارڈز کا ڈیٹا فروخت کے لیے ڈالا دیا گیا جس میں 11 ہزار کارڈز پاکستانی بینکوں کے تھے۔
31 اکتوبر کو ڈالے گئے نئے ڈیٹا میں پاکستانی بینکوں کی تعداد 21 تک جاپہنچی لیکن اس مرتبہ کے ڈیٹا میں بینک اسلامی کا نام نہیں تھا۔
دوسرے ڈیٹا میں سب سے زیادہ حبیب بینک لمیٹڈ کے 2043 کارڈز، یو بی ایل کے 1381، میزان بینک کے 1375، ایم سی بی کے 1125، بینک الفلاح کے 795، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے 733، عسکری بینک کے 493، بینک الحبیب لمیٹڈ کے 489، فیصل بینک کے 458، حبیب میٹروپولیٹن بینک کے 344، دبئی اسلامی بینک کے 199، سمٹ بینک کے 184، جے ایس بینک کے 163، سونیری بینک کے 162، سِلک بینک کے 146، دی بینک آف پنجاب کے 120، البرکہ بینک کے 25، سامبا بینک کے 14، این آئی بی بینک کے 8 اور کے اے ایس بی بینک کے 2 کارڈز کا ڈیٹا شامل تھا۔
پاک سرٹ کے مطابق ہیک کیے گئے کارڈز کی تفصیلات ڈارک ویب پر دو فارمیٹ میں موجود ہیں۔ پہلے فارمیٹ میں مکمل نام، پتہ، ٹیلی فون نمبر، کارڈ نمبر، تاریخ تنسیخ اور سی وی وی 2 کی تفصیلات جو کہ آن لائن خریداری کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں، شامل ہیں۔
دوسرے فارمیٹ میں ہیکرز کی جانب سے ہیک کی گئی اے ٹی ایم اور دکانوں پر لگی مشینوں سے چوری کی گئی معلومات کی تفصیلات شامل ہیں۔ چوری کی گئی اس تفصیلات کے ذریعے ہیکرز نے اے ٹی ایم کارڈز کی کاپیاں (ڈپلی کیٹ) بنائیں جو کہ دنیا میں کسی بھی اے ٹی ایم مشین پر استعمال کی جا سکتی ہیں۔
پاک سرٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان کے 22 بینکوں سے 19 ہزار 864 کارڈز کی تفصیلات ڈارک ویب پر موجود ہیں۔
پاک سرٹ کے مطابق ڈارک ویب پر کارڈز کی قیمت کم ہوتی ہے مثلاً امریکا کے سٹی بینک کے کارڈ کی قیمت ڈارک ویب پر ایک ڈالر سے 35 ڈالر تک ہے مگر پاکستانی کارڈز جن سے رقم نکالنے کی حد کافی کم ہے ان کی قیمت حیران کن طور پر 100 ڈالر سے 160 ڈالر تک ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پاکستانی بینکوں پر بین الاقوامی ہیکرز کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینکوں کو خط لکھ کر اجلاس بلالیا ہے۔ ڈیٹا اور پیسے چوری ہونے کے ذمے دار کوئی اور نہیں خود بینک ہیں۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے بھی صارفین کو اپنے کارڈز کے پاس کوڈز باقاعدگی سے بدلنے اور کارڈز کے بیرون ملک سے آن لائن استعمال کو بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔