مقتولین کو چھریوں اورچاقو کے وار کرکے قتل کیا گیاتھا۔فائل فوٹو
مقتولین کو چھریوں اورچاقو کے وار کرکے قتل کیا گیاتھا۔فائل فوٹو

پیر کے ہاتھوں 20 افراد کے قتل کیس کا ناقابل یقین فیصلہ آگیا

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 20 مریدین کو قتل کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم عبدالوحید اوراس کے تین ساتھیوں کو 27 ،27 مرتبہ سزائے موت ، 100 سال قید اور جائیدا د ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

یکم اپریل 2017 میں سرگودھا کے مضافاتی علاقے چک نمبر95 شمالی میں واقع ایک درگاہ دربار مستی سرکار چوہدری علی محمد قلندر میں پیش آیا تھا جہاں پیر نے ہی بیس افراد کو قتل کردیا تھا،کچھ لوگ زخمی بھی تھے۔

اس وقت تھانہ صدر سرگودھا میں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار محمد احسان نے بتایا کہ ’ان افراد کو قتل کرنے کا سلسلہ جمعے کی رات سے شروع ہوا تاہم پولیس کو سنیچرکی شب اطلاع ملی۔

انھوں نے بتایا کہ مقتولین کو چھریوں اور چاقو کے وارکرکے قتل کیا گیا،جیسے ہی مرید دربار میں متولی کے پاس پہنچتے تھے وہ انھیں نشہ آور دوائی پلاتا تھا، متولی کا نام عبدالوحید ہے جو تین ساتھیوں سمیت گرفتار ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’تمام ہلاک شدگان مرید تھے جن میں تین عورتیں اور 17 مرد شامل ہیں، یہ گاو¿ں کا ایک چھوٹا سا دربار ہے جس کے پیر کا انتقال تین سال قبل ہوا تھا۔

متولی عبدالوحید کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ایک سابق سرکاری افسر ہیں اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ پنجاب الیکشن کمیشن میں تعینات تھے،عبدالوحید نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا ہے کہ ’مریدوں کو اس شک میں قتل کیا ہے کہ وہ انھیں زہر دینے کی سازش میں ملوث تھے، مقتولین میں سابقہ پیر کا بیٹا بھی شامل تھا۔