ملک سے بدعنوانی کاخاتمہ اولین ترجیح ہے۔فائل فوٹو
ملک سے بدعنوانی کاخاتمہ اولین ترجیح ہے۔فائل فوٹو

39 ارب روپے پاکستان آنے کا کریڈٹ بھی نیب کو جاتا ہے۔چیئرمین

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ اب یہ سوال اٹھ رہاہے کہ آپ نے کیا کیاہے،آپ نیب سے پوچھ لیں کہ آپ نے کیا کیا ہے، آپ آئیں اور بیٹھیں، کچھ پارلیمینٹرینز میرے پاس تشریف لائے تھے،ان سے جوبات ہوئی انہوں نے کہا کہ آپ نے نیب کا تصورہی تبدیل کر دیاہے۔

چیئرمین نیب کا کہناتھا کہ 2017 سے اب تک 153 بلین کی ریکوری ہوئی ہے، یہ ریکور ی بھی حکومتی خزانے میں جمع کروائی گئی ہے ، چند دن پہلے جو خوشخبری سنائی جارہی تھی کہ 39 ارب روپے پاکستان میں آئے ہیں لیکن اگر پردے کے پیچھے کسی نے محنت کی ہے تو سب سے زیادہ کریڈٹ جاوید اقبال کو نہیں بلکہ نیب کو جاتاہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کی مناسب سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ نیب جب سے وجود میں آیا ہے اس وقت سے اب تک 382 بلین کی ریکوری کی گئی ہے ، یہ حکومتی خزانے میں جمع کروائی گئی ہے، زیادہ تاخیر نہیں کی کیونکہ حکومت کی بھی مالی حالت ہمارے سامنے ہے اور اپنی مالی حالت بھی۔

انہوں نے کہاکہ 2017 کے بعد جب نیب میں تھوڑی سی تبدیلی ہوئی ، تبدیلی اس حوالے سے کہ مداخلت کا مکمل خاتمہ تھا ، یہ ذہن میں رکھیں کہ مداخلت کا مکمل خاتمہ کیا گیا تھا ، یہ رضاکارارنہ نہیں تھا کہ ہم نیب میں مداخلت نہیں کریں گے۔

ان کا کہناتھا کہ میں نے بہت واضح کہا تھا کہ مداخلت کا کوئی سوال نہیں، آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے،آپ اپنا کام کریں اورہم اپنا کریں گے۔