پیٹرول کی قیمت 123 روپے 30 پیسے سے بڑھ کر 127روپے 30 پیسے فی لیٹر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ۔فائل فوٹو
پیٹرول کی قیمت 123 روپے 30 پیسے سے بڑھ کر 127روپے 30 پیسے فی لیٹر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ۔فائل فوٹو

پٹرول ناپید۔شہری مہنگے داموں خریدنے پر مجبور

ملک بھر میں پٹرول بحران شدت اختیارکرگیا، شہری  سستا پٹرول مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔

 نجی پٹرول پمپس سپلائی نہ آنے کے باعث شہری پٹرول کے حصول کیلیے مختلف علاقوں کے چکر لگانے  کے باوجود پٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
 کراچی کے مختلف پیٹرول پمپ پر پیٹرول کی جزوی کمی سے عوام پریشان دکھائی دے رہے ہیں اور پیٹرول پمپ پرعوام کی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔

پیٹرول کی قلت کے باعث عوام ہائی اوکٹین پیٹرول خریدنے پر مجبور ہے، ہائی اوکٹین کی قیمت عام پٹرول سے زیادہ ہوتی ہے۔ پمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی سپلائی نہ ہونے کے باعث عوام کو پیٹرول نہیں دے سکتے۔

کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت تمام  شہروں میں ایک جیسی صورتحال ہے۔ لاہور میں 400 پیٹرول پمپس ہیں جن میں سے اکثر بند ہیں اور پورے شہر کو صرف چھ سے سات لاکھ لیٹر تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی غفلت اور نجی کمپنیوں کی بد دیانتی کے باعث پٹرول کی سپلائی میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ کئی مالکان نے پٹرول ہونے کے باوجود پمپ بند کرلیے اسی وجہ سے پٹرول نہیں مل رہا۔جبکہ گزشتہ روزشہر میں 8 لاکھ لیٹر پٹرول کی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔

دوسری جانب ترجمان پی ایس او نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام پیٹرولیم مصنوعات کے تسلی بخش ذخائر موجود ہیں اور پاکستان بھر میں تمام پی ایس او فیول اسٹیشنز پر فیول کی ترسیل معمول کے مطابق جاری ہے، ملک بھر میں فیول کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وافر مقدار میں فیول موجود ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی جس کے بعد 90 روز میں پٹرول کی قیمت میں 43 اور ڈیزل کی قیمت میں 47 روپے کمی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود اشیائے ضرویہ کی قیمتیں آسمان پر موجود ہیں۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تو ہوئی مگرعوام کی پریشانی کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی،ملک بھر میں پٹرول ناپید ہوگیا، شہری پیٹرول کی تلاش میں خوارہو گئے۔