پاکستان کی عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار نہیں بنتا۔فائل فوٹو
پاکستان کی عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار نہیں بنتا۔فائل فوٹو

بھارت اورکلبھوشن کووکیل کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ

کلبھوشن یادیو کے لیے قانونی نمائندہ مقررکرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی اس دوران عدالت نے حکم دیا کہ  بھارت اورکلبھوشن کوایک بار پھروکیل کرنے کی پیشکش کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔ اس دوران  اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسارکیا کہ، ہمیں کلبھوشن کیس کا پس منظر بتائیں، عدالت کو یہ بھی بتائیں کہ آرڈیننس کیوں جاری کیا گیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو غیر قانونی طورپرپاکستان داخل ہونے پرگرفتارکیا،کلبھوشن یادیو نے را کے ایما پر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا، بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں جاسوسی کا بھی اعتراف کیا۔

نہوں نے کہا کلبھوشن یادیو کو ملٹری کورٹ نے آرمی ایکٹ اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کر کے سزا سنائی، 8 مئی 2017 کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا اور ویانہ کنونشن کی خلاف ورزی کرنے اور قونصلر رسائی نہ دینے الزام لگایا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کلبھوشن یادیو اور بھارت نے وکیل کی سہولت لینے سے انکار کیا، بھارت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے بھاگ رہا ہے، عالمی عدالت کی ہدایت پر ہی کلبھوشن یادیو کو دو مرتبہ قونصلر رسائی دی گئی۔ عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔