وہ بھی انسانوں کی طرح اپنے وجود کا احساس رکھتے ہیں، ریسرچ جرنل ’’سائنس‘‘ کی رپورٹ
وہ بھی انسانوں کی طرح اپنے وجود کا احساس رکھتے ہیں، ریسرچ جرنل ’’سائنس‘‘ کی رپورٹ

کوّے بھی انسانوں کی طرح ’باشعور‘ ہوتے ہیں، تحقیق

برلن: جرمن سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کوّے صرف چالاک نہیں ہوتے بلکہ وہ بھی انسانوں کی طرح اپنے وجود کا احساس رکھتے ہیں، یعنی ’’باشعور‘‘ ہوتے ہیں۔
یہ دریافت بہت اہم ہے کیونکہ اب تک یہی سمجھا جاتا تھا کہ پرندوں کا دماغ اتنا ترقی یافتہ/ ارتقاء یافتہ نہیں ہوتا کہ انہیں اپنے وجود کا احساس ہوسکے۔
آج یہ خیال عام ہے کہ اپنے وجود سے آگاہ ہونا اور ’’میں جانتا ہوں کہ میں جانتا ہوں‘‘ کا احساس رکھنا صرف انسانوں یا بن مانسوں جیسے ترقی یافتہ جانوروں ہی سے مخصوص ہے۔ لیکن کوّوں پر کی گئی اس تازہ تحقیق نے یہ خیال غلط ثابت کردیا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’سائنس‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یونیورسٹی آف توبنجن، جرمنی کے ماہرین نے پنجرے میں رکھے گئے دو کوّوں کو کچھ کام سکھائے اور پھر ان میں ’’شعوری سوچ‘‘ معلوم کی۔
پہلے مرحلے میں کوّوں کے سامنے رکھی گئی ایک اسکرین وقفے وقفے سے روشن کرکے انہیں یہ تربیت دی گئی کہ کس طرح سر ہلا کر اسکرین روشن ہونے پر ’’ہاں‘‘ کا اشارہ کرنا ہے، جبکہ اس دوران کوّوں کے دماغوں میں اعصابی سرگرمیاں نوٹ کی جاتی رہیں۔
تربیت مکمل ہوجانے کے بعد مختلف اوقات میں 20 ہزار سے زیادہ مرتبہ ان کی آزمائشیں کی گئیں۔ بیشتر مواقع پر اسکرین یا تو روشن کی گئی یا پھر بالکل تاریک رکھی گئی، جبکہ بعض مواقع پر اسکرین یا تو بہت تیزی سے روشن کرکے فوراً تاریک کردی گئی یا پھر اسکرین پر بہت ہی مدھم روشنی ڈالی گئی۔
اس دوران کوّوں کے دماغوں میں پیدا ہونے والی اعصابی سرگرمیوں (نیورل ایکٹیویٹیز) سے ثابت ہوا کہ جیسے ہی کوّوں نے اسکرین پر واضح روشنی دیکھی، فوراً ان کے دماغی اعصاب میں سرگرمیاں تیز ہوگئیں اور جیسے ہی انہوں نے روشنی دیکھنے کے ردِعمل میں ’’ہاں‘‘ کا اشارہ کیا، اس کے فوراً بعد یہ سرگرمیاں بھی ختم ہوگئیں۔
علاوہ ازیں، جب کوّوں کو یہ یقین تھا کہ انہوں نے واقعی میں اسکرین پر روشنی دیکھی ہے، تو ان کے دماغوں میں پیدا ہونے والی سرگرمی نہ صرف زیادہ تھی بلکہ یکساں نوعیت کی تھی۔
تاہم، جب اسکرین پر بہت کم وقت کےلیے یا بہت مدھم روشنی دکھائی دی تو اس کے ردِ عمل میں دماغی سرگرمیوں کا انداز خاصا مختلف رہا، جیسے وہ سوچ میں پڑ گئے ہوں کہ انہوں نے روشنی دیکھی ہے یا نہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوّے نہ صرف یہ بات بخوبی جانتے تھے کہ انہوں نے کیا دیکھا، بلکہ منظر غیر واضح ہونے پر بھی ان میں شعوری سوچ نے جنم لیا کہ آخر انہوں نے کیا دیکھا ہے۔
یہ تجربات اگرچہ ثابت کرتے ہیں کہ کوّوں میں ’’شعوری سوچ‘‘ موجود ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ شعور کے معاملے میں ہمارے اب تک کے خیالات پر بھی نئے سرے سے غور کی ضرورت بھی بڑھاتے ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ انسانوں اور دوسرے ممالیہ جانوروں کے دماغوں میں کچھ خاص اعصاب کی پرتیں (layers) ہوتی ہیں جنہیں شعوری سوچ کی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں پرندوں (بشمول کوّوں) کا دماغ بہت مختلف ہوتا ہے جس میں یہ پرتیں نہیں ہوتیں۔ اسی لیے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ پرندوں میں ذہانت اس سطح پر نہیں ہوتی کہ شعوری سوچ کو جنم دے سکے۔
البتہ حالیہ برسوں کے دوران کبوتروں اور اُلّوؤں پر کچھ تحقیقات سے اندازہ ہوا کہ ہمیں اس بارے میں نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ توبنجن یونیورسٹی کے ماہرین اپنی تازہ تحقیق میں ثابت کیا کہ پرندے بھی انسانوں کی طرح ’’باشعور‘‘ ہوتے ہیں؛ اور یہ کہ شعوری سوچ کا تعلق زیادہ ترقی یافتہ اور پیچیدہ دماغ سے نہیں ہوتا۔