الیکشن کمیشن حکومتی دھاندلی کو روکے اور شفافیت یقینی بنائے۔فائل فوٹو
الیکشن کمیشن حکومتی دھاندلی کو روکے اور شفافیت یقینی بنائے۔فائل فوٹو

قسمت کی دیوی شیری رحمان پر مہربان۔ ٹاس جیت کر سینیٹر منتخب ہوئیں

الیکشن میں زیادہ ووٹ لینے والے کو فاتح قراردیا جاتا ہے  لیکن جب دونوں امیدواروں کے ووٹ برابر ہوں تو فیصلہ ٹاس کے ذریعے کیا جاتا ہے اورپاکستان پیپلزپارٹی کی خاتون رہنما ٹاس جیت کر ہی سینیٹ کی رکن منتخب ہوچکی ہیں۔

اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے  بتایا کہ گذشتہ دنوں سینیٹ انتخابات کے دوران سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شیری رحمان اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے فیصل سبزواری کے ووٹوں کی تعداد برابر ہونے کے بعد ٹاس کے ذریعے شیری رحمان جیتی ہیں اور یہ ان کی قانونی جیت ہے۔

دیگر اسمبلیوں کے برعکس سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی ایک سیٹ پر فیصلہ کرنا اس وقت مشکل ہوگیا جب پاکستان پیپلزپارٹی کی شیری رحمان اور متحدہ قومی موومنٹ کے فیصل سبزواری کو برابر ووٹ ملے۔سینیٹ الیکشن میں فیصل سبزواری اور شیری رحمان کو22،22 ووٹ ملے اور میڈیا میں دونوں کی جیت کی خبریں بھی نشر کی گئیں، ایسی صورتحال، جب دو امیدواروں کے ووٹ برابر ہوجائیں تو فیصلے کیلئے سینیٹ الیکشن رولز ایکٹ 2017 سے مدد لی جاتی ہے۔

مذکورہ ایکٹ کے مطابق دو امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد برابر ہو جائے تو اس صورت میں الیکشن کمیشن دونوں میں سے ایک کی جیت کا فیصلہ ٹاس کے ذریعے کرے گا۔فیصلے کیلئے اگر ٹاس کی ضرورت پیش آئے تو موقع پر موجود الیکشن کمیشن کا افسرامیدواروں کو بلا کر آگاہ کرتا ہے کہ سب کو برابر ووٹ ملے ہیں اور فیصلہ ٹاس کے ذریعے ہوگا۔

ٹاس کیلیے کوئی بھی سکہ(پاکستان میں رائج الوقت ) لیا جاسکتا ہے اور امیدواروں سے ہیڈ یا ٹیل چننے کو کہا جاتا ہے۔ ٹاس ہارنے والے امیدوار کیلیے لازم ہے کہ وہ’میں مخالف امیدواروں کی جیت تسلیم کرتا ہوں‘ لکھ کر دستخط کرے۔شیری رحمان اور فیصل سبزواری کے درمیان ٹاس کے نتیجے میں پیپلزپارٹی کی امیدوار کامیاب قرار پائیں۔سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی کی 11 نشستوں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی سات، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف نے دو، دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔