موجودہ صورتحال میں افسران کی قلت کی وجہ سے روٹیشن پالیسی کے تحت ٹرانسفر کئے جانے والے افسران کی کراچی کے سرکلوں میں پہلے سے زیادہ ضرورت ہے
موجودہ صورتحال میں افسران کی قلت کی وجہ سے روٹیشن پالیسی کے تحت ٹرانسفر کئے جانے والے افسران کی کراچی کے سرکلوں میں پہلے سے زیادہ ضرورت ہے

ایف آئی اے میں اہم کیسوں پر تحقیقاتی عمل التواءکا شکار ہونے کا خدشہ

رپورٹ :عمران خان
ایف آئی اے میں روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ کے افسران کا بین الصوبائی تبادلے عمل شروع کردیا گیا ،چند روز قبل سپریم کورٹ کے احکامات پر ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی ہونے والے 48افسران کو ملازمتوں سے فارغ کیا گیا جس میں اکثریت کراچی میں تعینات تھی ،ایف آئی اے کراچی کے سرکلوں میں پی آئی اے ،ہاﺅسنگ سوسائٹیز ،چینی اسکینڈل سمیت کرپشن اور بدعنوانیوں کی سینکڑوں انکوائریوں پر کام کرنے والے تفتیشی افسران شامل ہیں ،ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ نے روٹیشن پالیسی کے تحت ٹرانسفر کئے جانے والے افسران کے بدلے پنجاب اور دیگر زونز سے قابل اور تجربے کار افسران مانگ لئے ۔

موجودہ صورتحال میں افسران کی پہلے سے قلت کی وجہ سے روٹیشن پالیسی کے تحت ٹرانسفر کئے جانے والے افسران کی کراچی کے سرکلوں میں پہلے سے زیادہ ضرورت ہے تاہم ایف آئی اے حکام روٹیشن پالیسی کو فوری طور پر نافذ کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں اہم انکوائریوں اور کیسوں پر تحقیقاتی کام کچھ عرصہ کے لئے متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

ایف آئی اے کے ایک سینئر ریٹائرڈ افسرکے بقول روٹیشن پالیسی جس کا اطلاق ہی کئی دہائیوں بعد کیا جا رہا ہے اور حکام چاہتے ہیں کہ دہائیوں سے رکے ہوئے معاملات کو چند دنوں میں ہی نمٹا لیں لیکن اس سے مثبت کے بجائے منفی نتائج بھی بر آمد ہوسکتے ہیں حکام کو چاہئے کہ چند ماہ بعد آہستہ آہستہ دو دو اور تین تین افسران کے تبادلے پر عمل کرنا بہتر ہے تاکہ تحقیقاتی عمل کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے ۔

امت کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے میں روٹیشن پالیسی 2021،افسران کے بین الصوبائی تبادلوں کاسلسہ جاری ہے اسی سلسلے میں ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ساوتھ دفترسے 18افسران ودفتری اہلکاروں کے تبادلوں کے احکامات جاری کر دئے گئے ہیں ،بین الصوبائی،زون تبادلہ کئے جانے والوں میں سندھ زون1 اور2کے افسران،دفتری ملازمین شامل ہیں ،اس حکم نامے میں 4 اسسٹنٹ ڈائریکٹر،7 انسپکٹر،3سپرنٹنڈنٹ،2 اے پی ایس اور 2 اسسٹنٹ کے نام شامل،مذکورہ حکم نامے کے مطابق افسران ودفتری ملازمین کا تبادلہ اے ڈی جی سائوتھ دفتر،کوئٹہ زون کیا گیااور کچھ افسران و دفتری ملازمین کے تبادلے ایف آئی اے سندھ زون 1 اور2میں بھی کئے گئے،سندھ زون ون سے ارسال فہرست میں شامل ناموں میں تحریف واضافے کے ساتھ تبادلے کئے گئے ہیں ۔

تبادلوں کی فہرست 30 اپریل کوایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل سائوتھ دفترکو ارسال کی گئی تھی،جن افسران کے تبادلے کئے گئے ہیں ان میں سعید میمن ،سراج پنہور ،رﺅف شیخ ،محمد سلیم ملک ،مزمل احمد جتوئی ،نبیل محبوب ،منصور خان مہمند ،عرفان ابو النبی ،ندیم غفار ،عدنان علی حبیبانی ،حفیظ اللہ ،شعیب ہاشمی ،محمد اقبال ،محمد علی جمانی ،نبی بخش لاکھیر ،کفیل احمد ،عثمان جاوید اور فاقیر محمد شامل ہیں ،سینئر افسر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کے احکامات پر فاارغ کئےگئے48افسران کا معاملہ چند روز قبل پیش نہ آتا تو پھر روٹیشن پالیسی کے تحت مذکورہ 18افسران کے تبادلوں میں کوئی خاص قباحت نہیں تھی لیکن چونکہ نوکریوں سے فارغ کئے گئے افسران کی اکثریت یعنی 40سے زائد افسران کراچی کے ہی مختلف سرکلوں میں تعینات تھے اور گزشتہ 32سال سے سروس میں رہ کر پرانے اور تجربہ کار ہوگئے تھے اس لئے ان کے پاس اہم کیسوں کی تحقیقات تھی اچانک ان کے جانے کے بعد ایک بہت بڑا خلا پہلے سے ہی پیدا ہوچکا ہے جس کو پر کرنے میں وقت لگے گا اور پنجاب اور دیگر صوبوں سے آنے والے افسران بھی معمول پر آنے میں وقت لیں گے اس لئے تحقیقاتی عمل کچھ وقت کے لئے التواءکا شکار ہوجائے گا ۔