فنڈز کہاں جاتے ہیں؟ حادثات میں مرنے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے، عدالت عظمیٰ این ایچ اے کی کارکردگی پر برہم
فنڈز کہاں جاتے ہیں؟ حادثات میں مرنے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے، عدالت عظمیٰ این ایچ اے کی کارکردگی پر برہم

این ایچ اے کی کوتاہی سے سڑکوں پر ہزاروں لوگ مررہے ہیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے این 25 ہائی وے کی خستہ حالی پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی رپورٹ مسترد کردی
سپریم کورٹ میں این 25 ہائی وے کی خستہ حالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران چیف جسٹس نے ممبر ایڈمن این ایچ اے سے استفسار کیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں؟ این ایچ اے کی بنائی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہیں۔
چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے ایک کرپٹ ادارہ بن چکا ہے، ہائی وے کی زمینوں پر لیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل، دکانیں بن گئی ہیں، 2018 کی رپورٹ کے مطابق 12 ہزار 894 روڈ حادثات میں 5 ہزار 932 افراد جاں بحق ہوئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ این ایچ اے میں کرپشن کا بازار گرم ہے، این ایچ اے کی کوتاہی سے سڑکوں پر لوگ مررہے ہیں، حادثات میں مرنے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آج کی خبر ہے کہ رواں سال 36 ہزار افراد روڈ حادثات میں جان سے چلے گئے۔
ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے بتایا کہ رواں سال کے آخر میں شاہراہوں کی حالت بہتر ہو جائے گی۔
عدالت نے این ایچ اے سے تمام شاہراہوں کی مرمت اور حادثات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔