امریکی فوج کے سربراہ نے واضح کیا کہ امریکہ چین کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئےہے (فائل فوٹو)
امریکی فوج کے سربراہ نے واضح کیا کہ امریکہ چین کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئےہے (فائل فوٹو)

امریکہ نے تائیوان پر چینی حملے کا امکان مسترد کردیا

واشنگٹن: امریکی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارک ملے کا کہنا ہے کہ تائیوان پر چین کے فوری حملے کا کوئی خطرہ نہیں ہے مگر امریکہ بہت قریب سے اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

 جنرل مارک ملے نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ چین واضح طور پر حملے کے لیے اپنے دفاع کو مضبوط بنانے میں مگن ہے جو کسی بھی وقت آگے چل کر تائیوان پر حملہ کرسکتا ہے۔ امریکہ کے مطابق چین کا ایسا کرنے کا فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہوگا۔چین کا کہنا ہے کہ تائیوان چین سے ٹوٹ کر الگ ہوجانے والا ایک صوبہ ہے، جسے ہر صورت چین سے اتحاد کرنا چائیے وگرنہ ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔چین نے امریکہ پر تائیوان کی آزادی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور ایسی کسی بھی کوشش کو سختی سے کچلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ تائیوان کا سب سے طاقتور اتحادی ہے، جس کی حال ہی میں چین کے ساتھ کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین کئی جنگی طیارے تائیوان کے فضائی دفاعی علاقے میں بھیج رہا ہے جبکہ امریکہ نے تائیوان کے پانیوں میں بحری جہاز بھیجے ہیں۔مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ چین تائیوان کے قریب اپنے جنگی طیارے اڑا کر خطرات سے کھیل رہا ہے۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر اس جزیرے پر حملہ ہوا تو وہ اس کی عسکری طور پر بھی حفاظت کریں گے۔بیجنگ نے امریکہ پر تائیوان سے متعلق اپنے وعدے کی خلاف ورزی اور چین کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تائیوان کو باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کرنے سے روکنے کے لیے چین جنگ سے بھی گریز نہیں کرے گا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کے خیال میں چین تائیوان پر حملہ کرے گا؟ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملے نے کہا ‘صلاحیت کے لحاظ سے میں سمجھتا ہوں کہ چین واضح طور پر اس کی تیاری کر رہا ہے۔