کے الیکٹرک نے لوگوں کو ذہنی اور بلڈ پریشر کا مریض بنادیا ہے (فائل فوٹو)
کے الیکٹرک نے لوگوں کو ذہنی اور بلڈ پریشر کا مریض بنادیا ہے (فائل فوٹو)

کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن، مختلف علاقوں میں احتجاج

کراچی: شہر میں شدید گرمی اورکئی دنوں سے بجلی کی آنکھ مچولی سے شہری دن کے ساتھ ساتھ رات کو بھی سکھ کا سانس نہ لے سکے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے ریوائز لوڈ شیڈنگ کے نام پر رات کے اوقات میں بجلی کی بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ۔کچھ علاقوں میں رات کے دو بجے اور کچھ میں رات تین بجے کی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ یونیورسٹی روڈ ، صہبا اختر روڈ ، غریب آباد اور پرانی سبزی منڈی کے قریب رات کے اوقات میں شہری سراپا احتجاج ہوگئے ۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ تو رات کے اوقات میں باہر آکر بیٹھ سکتے ہیں لیکن گھر کی عورتیں اور بچے کیسے اس شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہہ سکتے ہیں جب کے الیکٹرک کے دفتر فون کرو تو کافی دیر انتظار کرانے کے بعد صرف یہی کہا جاتا ہے کہ ہم معذرت چاہتے ہیں اور ہمیں آپکی تکلیف کا احساس ہے لیکن انہیں کوئی احساس نہیں ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ہم کسی دفتر کے باہر جاکر احتجاج کریں تو فوری پولیس آجاتی ہے لیکن دوسری جانب جو شہری گھروں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث باہر بیٹھتے ہیں انہیں ملزمان لوٹ کر چلے جاتے ہیں۔ اس وقت پولیس کا کوئی نام و نشان نہیں ہوتا ۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی شنوائی ہورہی ہے اور نہ ہی کے الیکٹرک کسی کی شکایت پر کوئی کارروائی کررہا ہے جس سےشہریوں کی زندگی مزید پریشانی میں گھرتی جارہی ہے ۔شہر قائد میں دن ہو یا رات کئی کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ شہری پانی سے بھی محروم ہوکررہے گئے ہیں جبکہ گرمی اور حبس کے باعث شہری مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہوتے جارہے ہیں ۔

احتجاجی مظاہروں میں مشتعل شہریوں کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نئی پالیسی لیکر آئی ہے کہ رات میں ان علاقوں میں بھی بجلی بند کردی جاتی ہے جہاں بجلی کی چوری کی کوئی شکایت نہیں ،کے الیکٹرک نے شہریوں کو ذہنی اور بلڈپریشر کا مریض بناکررکھ دیا ہے گھر کی خواتین اور کمسن بچے رات کو بجلی جاتی ہے تو پریشان ہوکر اٹھ جاتے ہیں جس کی وجہ انکی طبیعت خراب ہوجاتی ہے لیکن کے الیکٹرک نے شہریوں پرظلم کے پہاڑ توڑ کر رکھ دیئے ہیں کے الیکٹرک بجلی کم اور بجلی کے بل پہلے سے بھی چار گنا زیادہ بھیج رہی ہے۔