عمران خان کو اضافی سیکیورٹی
 دو بم پروف کمرے بنائے جا رہے ہیں- بلٹ پروف شیشوں کا بھی اہتمام کی جائے گا-فائل فوٹو

عمران خان کو اضافی سیکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ

احمد خلیل جازم :
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے زمان پارک لاہور سے اسلام آباد منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان آئندہ ہفتے میں بنی گالہ منتقل ہوجائیں گے۔ چنانچہ اس حوالے سے ان کی بنی گالہ رہائش گاہ کی سیکیورٹی بڑھانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ عمران خان کی پرائیوٹ سیکیورٹی میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کے لیے ایک نجی کمپنی سے خدمات لی جائیں گی۔ کیوں کہ بنی گالہ میں زائد سرکاری سیکورٹی کی ڈیمانڈ کسی صورت پوری نہیں کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق بنی گالہ میں عمران خان کے لیے دو خصوصی بم پروف کمرے تیار کیے جا رہے ہیں اور کھڑکیوں پر بھی بلٹ پروف شیشے لگائے جارہے ہیں۔

قبل ازیں اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق بنی گالہ میں عمران خان کو 170 اہلکاروں کی سیکورٹی مہیا کی گئی تھی لیکن کچھ روز قبل بنی گالہ سے یہ سیکیورٹی اس لیے واپس لے لی گئی تھی وہ زمان پارک میں رہائش پذیر تھے۔ گزشتہ برس عمران خان کی سیکورٹی پر لگ بھگ 600 اہلکار مامور رہے۔

عمران خان کو اضافی سیکیورٹی: نجی سیکیورٹی کمپنیوں سے بات چیت

تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس پر تحریک انصاف کو بالکل اعتماد نہیں ہے۔ عمران خان کی بنی گالہ میں عدم موجودگی میں اسلام آباد پولیس نے وہاں سے پہلے ہی سیکورٹی ہٹا لی تھی۔ پنجاب میں بھی یہی صورت حال ہے، جیسے ہی اسمبلی تحلیل ہوئی اور وہاں نگران سیٹ اپ آیا، عمران خان کی سیکیورٹی کم کر دی گئی۔ بنی گالہ رہائش گاہ کے لیے نجی سیکیورٹی کمپنیوں سے معاملات چل رہے ہیں اور کچھ نجی کمپنیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ آج کل میں بات فائنل جائے گی۔

دوسری جانب عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کسی بھی وقت انہیں گرفتار کرسکتی ہے یا پھر پنجاب میں بھی ان کی گرفتاری کی توقع کی جارہی ہے۔ ابھی توشہ خانہ کیس میں بھی عمران خان پر اس کیس کی فرد جرم عاید کرنے کا خدشہ ہے۔ ایسی صورت میں عمران خان کا اسلام آباد میں موجود ہونا ضروری ہے، تاکہ وہ اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ ہر وقت رابطے میں رہ سکیں۔

عمران خان کی سیکورٹی بنی گالہ سے اس وجہ سے ہٹائی گئی تھی کہ وہ بنی گالہ میں قیام پذیر نہیں تھے۔ پولیس ذرائع

دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ذرائع کا کہا کہ عمران خان کی سیکورٹی بنی گالہ سے اس وجہ سے ہٹائی گئی تھی کہ وہ بنی گالہ میں قیام پذیر نہیں تھے۔ درجنوں سیکورٹی اہلکاروں کا خالی گھر کے باہر ٹھہرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اب اگر عمران خان بنی گالہ مستقل رہائش اختیار کریں گے تو اسلام آباد پولیس قانون کے تحت انہیں جو سیکورٹی رکھنے کا حق ہے، وہ ضرور مہیا کرے گی۔ لیکن اگر وہ ملک کے کسی اور حصے میں جا کر رہیں تو اسلام آباد پولیس یا دیگر وفاقی سکیورٹی اداروں کے اہلکار وہاں تعینات نہیں کیے جاسکتے۔

اس سوال پر کتنے سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوسکتے ہیں؟ اس پر پولیس ذرائع کا کہنا تھاکہ عمران خان کو وزارت داخلہ سے ایک ڈی ایس پی سمیت 170 اہلکار مہیا کیے جائیں گے۔ قبل ازیں ان کی سیکیورٹی پر 600 اہلکار تک تعینات رہے، جن میں ایف سی کے درجنوں اہلکار بھی شامل تھے۔ لیکن اب صورت حال ایسی نہیں ہے کہ انہیں اتنی زیادہ سیکورٹی مہیا کی جائے۔ ان کی ذاتی سیکیورٹی بھی موجود ہے اور پولیس بھی ہر حال میں انہیں سیکورٹی مہیا کرے گی۔ وزارت داخلہ کے اس حوالے سے کلیئر احکامات وفاقی پولیس کو مل چکے ہیں۔ تاہم تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کو زائد سیکورٹی کی ڈیمانڈ کسی صورت پوری نہیں کی جاسکتی۔