فراڈ کا مقدمہ درج کرانے پراسلام آباد کی نجی یونیورسٹی کا ٹیچر اغوا

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) آسٹریلیا امیگریشن کیلئے دی گئی رقم ہڑپ کرنے کا مقدمہ درج کرانے پر اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی کے استاد کو راولپنڈی کے مصروف علاقے سے اغوا کر لیا گیا۔ 24 گھنٹے تک لاہور میں حبس بے جا میں رکھنے کے بعد ایف آئی آر سے دستبرداری کی شرط پر چھوڑا گیا، اور دھمکی دی گئی کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بیوی اور بیٹے کو قتل کر دیا جائے گا۔ راولپنڈی کے تھانہ سول لائنز نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔

اغوا اور حبس بے جا میں رکھے گئے یونیورسٹی ٹیچر ماجد عباسی

ایبٹ آباد کے علاقے بیروٹ سے تعلق رکھنے والے آفاق احمد عباسی نے راولپنڈی کے تھانہ سول لائنز میں درج ایف آئی آر نمبر CL-1/27/2023-833
میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میرے چھوٹے بھائی ماجد عباسی نے تقریبا ڈھائی برس قبل آسٹریلیا کے امیگریشن ویزے کے لئے ذوالقرنین نامی شخص کو8 لاکھ روپے دیے تھے، جو گلوبل سٹیزن شپ سلوشن نامی ایجنسی چلاتا ہے ،جس کا دفتر ایف سکس ٹو اسلام آباد میں واقع ہے۔ دو سال تک ٹال مٹول کے بعد ماجد کو معلوم ہوا کہ ذوالقرنین نے دھوکہ دہی سے اس کے اور کئی دیگر دوستوں کے ساتھ فراڈ کرکے رقم ہڑپ کر لی ہے۔اس پر ماجد نے 31 اکتوبر 2022 کو ذوالقرنین کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرایا۔ذوالقرنین نے سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کی جو بعد ازاں خارج ہو گئی جس کے بعد ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم عدالت نے حکم دیا کہ ملزم 27 جنوری 2023 تک ماجد اور اس کے دوستوں کی رقم ادا کرے۔

 

ایف آئی آر کے مطابق 26 جنوری کو ایف آئی اے کے انکوائری آفیسر محمد وسیم نے ماجد اور اس کے ساتھیوں کو اپنے دفتر بلایا کہ ملزم ذوالقرنین اور اس کے ساتھی یہاں موجود ہیں جو آپ کو رقم ادا کریں گے، تاہم ان میں سے کوئی بھی دفتر آیا نہ رقم ادا کی گئی، جس کے بعد ماجد اپنے دوست زوہیب اور اپنے وکیل کے کلرک محسن کے ساتھ بذریعہ ٹیکسی راولپنڈی پہنچا۔ زوہیب صدر میں اتر گیا جبکہ محسن اور ماجد جھنڈا چیچی راولپنڈی پہنچے۔ 26 جنوری کی رات 8 بجے کے بعد ماجد کا نمبر مسلسل بند جا رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ ذوالقرنین ، سفیان اور اس کے ساتھیوں نے میرے بھائی کو اغوا کر لیا ہے جس کی جان کو خطرہ ہے ۔لہذا فوری قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔پولیس نے یہ مقدمہ زیر دفعہ 365 تعزیرات پاکستان درج کیا۔

دوسری طرف بازیابی کے بعد 28 جنوری کو پولیس کو دیئے گئے بیان میں ماجد نے بتایا کہ اسے جھنڈا چیچی کے قریب ٹیکسی سے اترنے کے بعد سیاہ رنگ کی ایک ویگو گاڑی میں اسلحے کے زور پر اغوا کر لیا گیا۔ کئی گھنٹے کے سفر کے بعد لاہور پہنچایا گیا جہاں ملزم ذوالقرنین کے ساتھیوں نے مزید کئی گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔ رات نو بجے اس شرط پر چھوڑا گیا کہ میں اسلام آباد پہنچتے ہی ایف آئی اے میں درج کرایا گیا مقدمہ واپس لے لوں گا۔ ملزمان نے دھمکی دی کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں میری اہلیہ اور بیٹے کو قتل کر دیا جائے گا۔واضح رہے کہ سول لائنز تھانے میں ایک ہفتہ پہلے ماجد کے اغوا کا مقدمہ درج ہوا تھا، تاہم ملزمان کی گرفتاری کے لیے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ماجد کے مطابق دوسری طرف ایف آئی اے حکام نے بھی چار ماہ گزرنے کے باوجود لوٹ مار کے گھناونے جرم میں ملوث بااثر ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، اور اس کے نتیجے میں اغوا جیسی واردات دیدہ دلیری سے کی گئی اب ماجد اور اس کے خاندان کی زندگی بھی غیر محفوظ ہو گئی ہے۔