نہ بوتلوں میں نہ ہی شرجیل میمن کے خون میں شراب ملی۔رپورٹ

کراچی: سابق وزیر اطلاعات سندھ اور رہنما پیپلز پارٹی شرجیل میمن کے خون کے نمونوں میں شراب کا عنصر نہیں پایا گیا۔
دو روز قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ضیاء الدین اسپتال میں واقع سب جیل کا دورہ کیا تھا جہاں شرجیل انعام میمن زیر علاج ہیں۔
چیف جسٹس کے دورے کے دوران شرجیل میمن کے اسپتال کے کمرے سے مبینہ طور پر شراب کی دو بوتلیں برآمد ہوئی تھیں، جس پر چیف جسٹس نے شرجیل میمن کو فوری طور پر اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے خون کے نمونے کے ٹیسٹ لینے کی ہدایت جاری کی تھی۔
شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق شرجیل میمن کے خون کے نمونے یکم ستمبر کی دوپہر 12 بج کر 3 منٹ پر لیے گئے تھے۔شرجیل میمن کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے 2 مختلف اسپتالوں میں بھیجے گئے تھے۔
ایک اسپتال کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خون میں پلازمہ الکوحل اور ایتھانول کی کوئی مقدار نہیں پائی گئی جبکہ الکوحل کے استعمال سے متعلق دیگر 3 ٹیسٹ بھی نارمل ہیں۔
نجی اسپتال کی جانب سے جاری رپورٹ میں ایک نوٹ بھی تحریر ہے کہ یہ رپورٹ صرف طبی استعمال کے لیے ہے، اسے قانونی یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی تصدیق کرنے والے چیف کیمیکل ایگزامنر نے بھی اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسپتال کے کمرے سے ملنے والی ایک بوتل میں شہد اور دوسری بوتل میں کھانےکا تیل موجود ہے۔
چیف کیمیکل ایگزامنر ڈاکٹر زاہد انصاری کی دستخط شدہ رپورٹ کے مطابق سیل شدہ بوتلیں کیمیکل لیباریٹری بھیجی گئی تھیں۔کیمیکل لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق شرجیل میمن کے خون کے نمونوں میں بھی الکوحل نہیں پایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمیکل لیبارٹری کی رپورٹ پولیس کو بھجوا دی ہے۔
احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔سماعت کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔
آج جب سماعت کا آغاز ہوا تو ایڈووکیٹ خواجہ حارث کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور آگاہ کیا کہ نواز شریف کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں، جہاں ڈویژن بنچ میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کے خلاف درخواست آج سماعت کے لیے مقرر ہے۔جس کے بعد سماعت میں ساڑھے 12 تک کا وقفہ کردیا گیا۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو کل کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے کہ نواز شریف اور حسین نواز نے رپورٹ پیش نہیں کی۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عالیہ نے نیب کو کل (4 ستمبر) کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔