غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے والے صارفین کی پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا
غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے والے صارفین کی پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا

فیس بک نے بی جے پی کے کتنے اکائونٹ بند کیے

سوشل نیٹ ورکنگ سائیٹ فیس بک بھارت کی ہندو انتہا پسند نریندر مودی حکومت کی آلہ کار بن گئی ہے اور اس نے پاکستان اور بھارت میں سینکڑوں ایسے اکائونٹس بند کردیئے ہیں جن سے مودی حکومت پر تنقید کی جاتی تھی یا کشمیر کی آزادی بند کی جاتی تھی۔

پاکستان سے اشتہارات لے کر کروڑوں روپے کمانے والی فیس بک نے صرف اکائونٹس ہی بند نہیں کیے بلکہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کو بدنام کرنے کی بھی پوری کوشش کی تھی۔ فیس بک نے پیر کو ایک اعلان کیا جس میں پاکستان اور بھارت میں بند کیے گئے فیس بک اکائونٹس کی تفصیلات بتائی گئیں۔ فیس بک نے کہاکہ پاکستان سے چلائے جانے والے 103 ایسے انفرادی اور اجتماعی (گروپ) اکاؤنٹ اور صفحات بند کر دیے ہیں جو’منظم طریقے سے غیر مصدقہ رویے‘ کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ فیس بک نے دعویٰ کیا کہ ان صفحات اور اکاؤنٹ کا تعلق پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے ’’آئی ایس پی آر کے ملازمین‘‘ سے پایا گیا ہے۔ فیس بک کے ایک اہلکار نے بعد میں کہا کہ وہ حتمی طور پر نہیں بتا سکتے کہ مذکورہ اکائونٹس آئی ایس پی آر کے کہنے پر چلائے جا رہے تھے یا ملازمین خود سے چلا رہے تھے۔

بھارت میں بھی فیس بک کی طرف سے بڑی تعداد میں اکائونٹس بند کیے گئے ہیں تاہم بند کیے گئے 687 اکائونٹس کا تعلق بھارت کی اپوزیشن کانگریس پارٹی سے ہے۔ 15 فیس بک پیجز کا تعلق بھارت کی آئی ٹی کمپنی سلور ٹچ سے بتایا گیا تاہم جہاں پاکستان کے حوالے سے فیس بک نے کھل کر پروپیگنڈہ کیا وہیں یہ بتانے سے گریز کیا کہ سلور ٹچ یہ پیجز کس کے لیے چلا رہی تھی۔ صرف ایک جگہ لکھا گیا کہ ان پیجز سے مخالفین بشمول انڈین نیشنل کانگریس کے خلاف پروپیگنڈہ ہو رہا تھا۔ اس کے ساتھ چند پیجز کے اسکرین شاٹس بھی دیئے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پندرہ پیجز بی جے پی کے حامیوں کے تھے۔

پاکستان کے جن اکائونٹس کو بند کیا گیا ان سے جنگ پسند بھارت کے خلاف پوسٹیں کی گئی تھیں یا تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کی گئی تھی۔ فیس بک ماضی میں بھی آزادی کشمیر کی حمایت میں مواد بلاک اور تلف کرتی رہی ہے تاہم پہلی مرتبہ اس سوشل نیٹ ورکنگ سائیٹ نے پاک فوج کے ادارے کا نام لیا ہے۔ یہ امر اس لیے بھی حیرت انگیز ہے کہ پاکستان میں کاروباری جاری رکھنے کے لیے فیس بک عام طور پر حکومت پاکستان سے بھرپور تعاون کرتی ہے اور حکومت، عدلیہ یا اداروں پر تنقید کرنے والوں کی تفصیلات حکومت کو فراہم کرتی رہتی ہے۔ لیکن اس مرتبہ بھارت نوازی کی تمام حدوں کو پھلانگتے ہوئے فیس بک نے ایک قومی ادارے پر ہی حملہ کیا ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت پر کیا گیا جب  چند روز قبل ہی بھارت کے ایک سابق جرنیل نے اعتراف کیا کہ معلومات کی جنگ میں آئی ایس پی آر نے بھارت کو شکست دے دی ہے۔ یاد رہے کہ کشمیر پر فیس بک کی بھارت نوازی پہلے بھی کوئی راز نہیں۔ فیس بک کے مطابق پاکستان سے چلائے جانے والے جن اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ان میں 24 پیجز، 57 فیس بُک اکاؤنٹس، سات گروپ اکاؤنٹ اور 15 انسٹاگرام اکاؤنٹس شامل ہیں۔

فیس بک کے مطابق ان میں سے ایک یا ایک سے زیادہ ایسے فیس بک پیج شامل ہیں جن کو تقریباً 28 لاکھ افراد فالو کر رہے تھے اور تقریباً چار ہزار سات سو اکاونٹس نے ان صفحات کی رکنیت لے رکھی تھی۔اس کے علاوہ تقریباً 1050 افراد یا اکاؤنٹس ان پیجز کو انسٹا گرام پر بھی فالو کر رہے تھے۔