قتل کرپشن میں ملوث وزیر اعلیٰ کے انتخاب پر آج احتجاج کی تیاری

0

لاہور/اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/امت نیوز) مسلم لیگ ن نے قومی کے بعد آج پنجاب اسمبلی میں بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر شدید احتجاج کی تیاری کر لی۔ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار عثمان بزدار کیخلاف 6 افراد کے قتل۔ کرپشن جیسے سنگین الزامات سمیت علاقے کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھنے کے معاملات کو موضوع بنایا جائے گا۔ دوسری جانب پنجاب میں کلین اور نئے نوجوان وزیراعلیٰ کو سامنے لانے کے دعویدار تحریک انصاف سربراہ اپنے انتخاب پر ڈٹ گئے ہیں۔ عدالت سے قتل جیسے سنگین مقدمے میں مجرم ثابت اور کرپشن کے مختلف الزامات میں ملوث شخص کو نہ صرف یہ کہ ایمانداری کا سرٹیفکیٹ دے دیا ،بلکہ نئے پاکستان کے نظریئے پر پورا اترنے والا بھی قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ کپتان نے عثمان بزدار کو نامزد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے گھر میں بجلی تک نہیں ،تاہم اب ان کی کروڑوں کی جائیداد سمیت سیاسی و جاگیردارانہ پس منظر بھی نکل آیا ہے، اس سے قبل سینئر ترین رہنما علیم خان کو یہ کہہ کر وزارت اعلی ٰکیلئے نامزد نہیں کیا گیا تھا کہ ان کے نیب میں کیسز چل رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ نے انہی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے کہ ایک ایسا شخص جو قتل کے مقدمے میں سزایافتہ ہو، کرپشن کے الزامات ہوں اور جس خاندان کے لوگ باپ دادا کے دور سے اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں میں منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں اور سرداری کا منصب بھی رکھتے ہیں، انہیں علاقے میں اسپتال، اسکول اوربجلی سمیت بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر سزا ملنی چاہئے ،نہ کہ صوبے کے اعلی ترین منصب پر بٹھادیا جائے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے جیل میں قید پارٹی قائد کی اسمبلیوں میں احتجاج کی ہدایت کو بالآخر مان لیا ہے ۔ان ذرائع کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم کے قومی اسمبلی میں انتخاب سے قبل بھی شہباز شریف کی رائے یہی تھی کہ کچھ دیر احتجاج کرنے کے بعد اسمبلی کی کارروائی کو چلنے دیا جائے ،لیکن پارلیمانی پارٹی کی اکثریت نے پارٹی قائد کی رائے کو من و عن قبول کرنے اور بھرپور احتجاج کے حق میں رائے دی۔ جس کے بعد قومی اسمبلی میں احتجاج کافی کامیاب بھی رہا۔ ان ذرائع کے مطابق آج صوبائی اسمبلی پنجاب جہاں ن لیگ کی قوت بھی زیادہ ہے اور پی ٹی آئی کا وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کیا گیا امیدوار بھی انتہائی کمزور ہے، اس لیے قومی اسمبلی کی طرح یہاں بھی شدید احتجاج کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت پے در پے ن لیگ کو ایسے مواقع دے رہی ہے ،جس سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو ن لیگ کو سیاسی میدان میں نقصان ہو سکتا ہے۔ ان ذرائع نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ نواز شریف پی پی اور اس کی قیادت کے حوالے سے کسی خوش گمانی کا شکار نہیں ہیں۔ خود ن لیگ میں ارکان اسمبلی کی اکثریت یہی سمجھتی ہے کہ پی پی شہباز شریف یا حمزہ شہباز کو آگے نہیں دیکھنا چاہتی کہ اس صورت میں ایک طرف قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو کی حیثیت ’’کمپرومائز‘‘ ہو گی اور پنجاب میں پی پی کا گراف مزید نیچے چلا جائے گا۔ اس لیے وہ چاہتی ہے کہ ن لیگ کی حمایت سے بچا جائے۔ان ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کے اس ویژن کے مطابق ہی آئندہ دنوں پی پی کے لیے پالیسی سامنے آئے گی۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اپنے نامزد وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کپتان کا کہنا تھا کہ میں نے عثمان بزدارکو 2 ہفتوں کی جانچ پڑتال میں ایماندار پایا ہے۔وہ میرے نئے پاکستان کے نظریے پر پورا اترتے ہیں اور ان کا تعلق ایسے علاقے سے ہے ،جو ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے پرمشتمل ہے۔اس علاقے میں 2لاکھ لوگوں کیلئے نہ توپانی ہے اور نہ ہی بجلی ہے اور نہ ہی کوئی ڈاکٹر موجود ہے۔جس کیلئے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کیا ،کیونکہ وہ پورے علاقے کے لوگوں کی محرومیوں سے واقف ہے۔پی ٹی آئی ترجمان اور نامزد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ عثمان بزدارکےخلاف نیب کاکوئی مقدمہ نہیں چل رہا۔قتل کےجس مقدمےکاذکرکیاجارہاہےعثمان بزداروہاں موجودہی نہ تھے۔ اس طرح کے مقدمات قتل ہماری دیہی سیاست کا حصہ ہیں، جس کی بنیاد پر عثمان بزدار کے کردار پر انگلی نہیں اٹھائی جانی چاہیے۔وہ مڈل کلاس گھرانے سےتعلق رکھتےہیں اور عمران خان کے اس اقدام کو سراہا جانا چاہیے۔امید ہے عثمان بزدار کامیاب وزیراعلی پنجاب ثابت ہوں گے۔ علاوہ ازیں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔جنوبی پنجاب سمیت پسماندہ طبقوں کو سہولیات مہیا کرنا اور انہیں دیگر ترقی کے حامل طبقوں کے مساوی حقوق فراہم کرنا ہماری ترحیجات میں شامل ہے۔انہوں نے دعوی ٰکیا کہ میرا دامن کرپشن کے داغ سے پاک ہے۔ اس سوال پرکہ ان کے والد 3 مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی رہنے کے باوجود علاقے میں کوئی قابل ذکر ترقی نظرنہیں آئی ؟ نامزد وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’یہ ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے ،لیکن اب کریں گے، جنوبی پنجاب کو صوبے کا درجہ دینے سے متعلق تمام فریقین کو ساتھ لے کر چلیں گے اور عمران خان کا ہر وعدہ پورا ہوگا۔کرپشن اور بیڈ گورننس ختم نہ کرسکا توآئندہ الیکشن نہیں لڑوں گا،وزیراعلیٰ ہاؤس میں روزانہ بیٹھوں گا۔

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) جنوبی پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے حلقہ پی پی 286سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے عثمان بزدار یونین کونسل تونسہ کے نواح میں پنجاب اور بلوچستان کی سرحد پر واقع پسماندہ ترین علاقے کوہ سلماون بارتھی سے تعلق رکھتے ہیں اور بزدار قبیلہ کے سربراہ بھی ہیں۔ عثمان بزدار کیخلاف قتل، اقدام قتل، سرکاری فنڈز میں خرد برد، غیر قانونی بھرتیوں اور کاغذات نامزدگی میں غلط بیانیوں جیسے الزامات سامنے آئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 10 جون 1998 کو پولنگ کے دوران پیش آنے والے واقعہ میں6 افراد قتل ہوئے تھے۔ جس کا مقدمہ تھانہ سوڑہ میں میوہ ولد باجا کی مدعیت میں قتل، اقدام قتل، خون ریزی کی سازش و منصوبہ بندی اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہوا تھا۔ انسداد دہشت گردی عدالت ڈیرہ غازی خان نےعثمان بزدار سمیت دیگر کو مجرم بھی قرار دے دیا تھا ،تاہم عثمان بزدار اور ان کے والد فتح محمد نے 75 لاکھ روپے دیت ادا کرکے فریقین سے صلح کرلی اور بری ہوگئے۔ایف آئی آر کے مطابق پولنگ اسٹیشن پر حملہ آور 40 سے زائد مسلح افراد لوگوں سے کہہ رہے تھے کہ تم بزدار کو ووٹ نہیں دیتے تو تمہیں ووٹ ڈالنے نہیں دیں گے۔ پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد کے منع کرنے پر مسلح افراد نے فائرنگ کر کے6 افراد کو قتل کردیا۔پولیس کے مطابق عثمان بزدار اور ان کے والد کا نام قتل کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں شامل تھا۔ دوسری جانب عثمان بزدار کے کزن صدام بزدار نے نیب میں درخواست دائر کر رکھی ہے ،جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عثمان بزدار سرکاری فنڈز میں خرد برد اور غیر قانونی بھرتیوں میں بھی ملوث ہیں۔ صدام حسین بزدار کی چیئرمین نیب کے نام لکھی گئی درخواست کے مطابق عثمان بزدار 2001 سے 2010 تک مسلسل 10 برس تحصیل ٹرائیبل ایریا ڈی جی خان کے ناظم رہے اور ان 10 برسوں کے دوران انہوں نے فرضی اور بوگس ترقیاتی اسکیموں کے ذریعے علاقے کے لیے آنے والے ترقیاتی فنڈز، خشک سالی فنڈز اور سیلاب فنڈز میں بڑے پیمانے پر خود برد کی۔ درخواست گزار کے مطابق ان ترقیاتی منصوبوں میں واٹر سپلائی اسکیمیں، کنوئیں، سمال ڈیمز، نکلکے، کچی سڑکیں، جیپ ٹریکس کی تعمیر، کچے تالاب، اسکولوں اوراسپتال کی عمارت کی مرمت، چشمہ آب نوشی اسکیم، حفاظتی بند سمیت دیگر اسکیمیں شامل ہیں ،جو صرف کاغذوں کی حد تک محدود رہیں۔درخواست میں عثمان بزدار پر مزید الزام ہے کہ انہوں نے تمن بزدار و دیگر قبائلی علاقوں میں محکمہ پبلک ہیلتھ کے زیر اہتمام 100 سے زائد واٹر سپلائی اور چشمہ آب نوشی اسکیمیں تیار کیں، جن کے فنڈز خورد برد کر لیے گئے، لیکن زمین پر کوئی بھی منصوبہ نہیں لگایا گیا۔ سال 2001 سے 2011 کے دوران بنائی گئی مذکورہ منصوبوں کی اکثریت ایک ہفتے سے زائد نہیں چل سکیں، تاہم عثمان بزدار مسلسل 10برس تک ان منصوبوں کے نام پر عملے کی تنخواہیں، ڈیزل اور دیگر اخراجات وصول کرتے رہے اور کروڑوں روپے کے فنڈز ہڑپ کیے گئے۔ درخواست گزار نے نیب حکام سے درخواست کی کہ 2001 سے 2012 تک بنائی گئی تمام اسکیموں اور ان کی مد میں جاری ترقیاتی فنڈز کا ریکارڈ ٹی ایم اے سے حاصل کر کے سربمہر کیا جائے۔ درخواست گزار نے مزید الزام لگایا کہ عثمان بزدار 2001 سے قبل ڈی جی خان میں کسی جائیداد کے مالک نہیں تھے، تاہم اب وہ ڈی جی خان اور تونسہ شریف میں کوٹھیوں کے مالک ہیں، جبکہ بیرون ملک بھی بینک اکائونٹ رکھتے ہیں۔ نیب ملتان کی جانب سے صدام بزدار کی درخواست پر 7 ستمبر 2016 کو مدعی کو بھجوائی گئی چٹھی میں ان کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ نیب اس معاملے کی تحقیق کر رہا ہے۔ نیب ملتان کی جانب سے جاری درخواست نمبر این اے بی ایم2016250358507 میں درخواست گزار کو 19 ستمبر 2016 کو دن 10 بجے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب حیدر علی ناز کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔عثمان بزدار پر غیر قانونی بھرتیوں کا الزام بھی ہے اور ان کے کزن صدام بزدار نے 30 افراد پر مشتمل ایک فہرست بھی نیب حکام کودی گئی درخواست کے ساتھ لف کی، جنہیں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے سرکاری ملازمتوں پر بھرتی کروایا گیا ۔ علاوہ از ایں عثمان بزدار کی جانب سے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی تضادات پائے گئے ہیں۔ خود کو لینڈ لارڈاور وکیل بیان کرنے والے عثمان بزدار نے 2012 میں ٹیکس نمبر حاصل کیا، لیکن پہلی مرتبہ انکم ٹیکس 2017میں ادا کیا۔عثمان احمد خان بزدار نے انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن کو 2017کی الگ الگ آمدن بیان کی۔ 4لاکھ 68ہزار 500روپے آمدن کا ذریعہ زراعت و دیگر ذرائع بیان کئے ہیں،لیکن زرعی انکم ٹیکس کے کالم میں زرعی آمدن بیان نہ کرکے اپنے ہی بیان حلفی کو مشکوک بنا دیا ہے۔ کاغذات نامزدگی کے ہمراہ لف بیان حلفی میں اثاثوں کی کل مالیت محض 7لاکھ 61ہزار روپے بیان کی ہے، تونسہ میں 14کنال اراضی اور گھر ، سخی سرورؒ روڈ ڈی جی خا ن میں 4کنال اراضی، گرین ویو ملتان میں 36مرلے کا پلاٹ اور8مرلے کا گھر ،جبکہ تونسہ میں اہلیہ کے نام ایک کنال کا پلاٹ بھی ظاہر کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے روبرو2017میں 4لاکھ 68ہزار 500روپے کی آمدن پر 63ہزار 890روپے ٹیکس کی ادائیگی کی۔ عثمان بزدار نےموضع اراوی میں 95کنال اور موضع چوٹی میں 163کنال زرعی اراضی ظاہر کی ہے۔ اس ضمن میں جمع کروائے جانے والے بیان حلفی کے مطابق انہوں نے گزشتہ3 برس کے دوران زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 24لاکھ روپے مالیت کے 2 عدد بیلارس ٹریکٹر بھی زرعی مقاصد کے لیے ملکیت میں بیان کئے ہیں۔ عثمان احمد خان کے4 مختلف بینکوں میں اپنے اکاؤنٹس ہیں ،جبکہ انہوں نے 25لاکھ روپے مالیت کی 3انشورنس پالیسیاں ظاہر کی ہیں۔انہوں نے اپنی ملکیت میں ہنڈ اسٹی گاڑی اور 20 تولے طلائی زیورات بھی بتائے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More