معارف القرآن

0

خلاصۂ تفسیر
اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو (طوفان سے محفوظ رکھنے کیلئے) تختوں اور میخوں والی کشتی پر جو کہ ہماری نگرانی میں (پانی کی سطح پر) رواں تھی (مع مومنین کے ) سوار کیا یہ سب کچھ اس شخص کا بدلہ لینے کیلئے کیا جس کی بے قدری کی گئی تھی (مراد نوح علیہ السلام ہیں اور چونکہ رسول اور حق تعالیٰ کے حقوق میں تلازم ہے، اس میں خدا کا کفر بھی آ گیا، پس یہ شبہ نہ رہا کہ یہ غرق خدا کے کفر کے سبب نہ ہوا تھا) اور ہم نے اس واقعہ کو عبرت کے واسطے (حکایات اور تذکروں میں) رہنے دیا، سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے (مقصود اس سے ترغیب ہے تذکر کی) پھر (دیکھو) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا ہوا (یعنی جس چیز سے ڈرانا واقع ہوا تھا وہ کیسا پورا ہو کر رہا، تو اس ڈرانے کا حاصل بھی عذاب ہی ہوگیا، غرض عذاب الٰہی کے دو عنوان ہوگئے، ایک خود عذاب اور دوسرا وعدہ الٰہی کا پورا ہونا) اور ہم نے قرآن کو (جو کہ مشتمل ہے ایسے قصص مذکورہ پر) نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان کردیا (سب کیلئے عموماً بوجہ واضح ہونے بیان کے اور عرب کیلئے خصوصاً بوجہ عربی زبان کے) سو کیا (اس قرآن میں ایسے مضامین نصیحت کے دیکھ کر) کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے (یعنی کفار مکہ کو بالخصوص ان قصص سے ڈر جانا چاہئے) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More