واجبات دبانے کی کے الیکٹرک پالیسی سے نئے بحران کا خدشہ

0

کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) چیئرمین کے الیکٹرک طیب ترین کی نئی حکمت عملی سے شہر میں نئے بجلی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔سوئی سدرن گیس کمپنی حکام نے 85 ارب روپے کی عدم ادائیگی پر180ایم ایم سی ایف ڈی گیس روکنے کا الٹی میٹم دے دیا ۔جب کہ پرانے معاہدے پر محض 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے ۔ عملدرآمد پر کے الیکٹرک کے گیس پر چلنے والے تمام پلانٹ بند ہوجائیں گے۔کے الیکٹرک شہر کے بیشتر حصے کو گیس سے چلنے والے پلانٹ کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی فراہم کرتی ہے نتیجتاً نصف سے زائد شہر تاریکی میں ڈوب جائے گا ۔ جب کہ صارفین سے لیٹ سرچارج کی مد میں کروڑوں لینے والی بجلی کمپنی واجبات کی اصل رقم دینے سے بھی انکاری ہے ۔دوسری جانب سوئی گیس حکام کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی کے لئے دیگر اداروں کو نظر انداز کردیتے ہیں تاکہ شہر یوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔سوئی گیس حکام نے وزیر اعلی ٰسندھ کو صورت حال اور فیصلے سے آگاہ کردیا ۔اہم ذرائع نے بتا یا کہ ایس ایس جی سی حکام نے کے الیکٹرک کی جانب سے معاہدے کے برخلاف اقدامات پر کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی بند کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے اور برسوں پہلے کیئے گئے معاہدے کے مطابق اب محض 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہی فراہم کی جائے گی ۔ذرائع نے بتا یا کہ کے الیکٹرک نے سابقہ حکومت کی مداخلت پر سوئی سدرن گیس کمپنی کو اربوں روپے کی ادائیگی کے لئے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی حامی بھری تھی اور جلد ہی ادائیگی کا شیڈول ترتیب دینے کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر کے الیکٹرک کو ایس ایس جی سی حکام کی جانب سے 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی شروع کردی گئی تھی ‘بعد ازاں کے الیکٹرک کے چیئرمین طیب ترین نے نئی حکمت عملی کے تحت سوئی گیس حکام کو ادائیگی کی نہ ہی معاہدے پر عمد رآمد کے لیئے اقدامات اٹھائے۔ذرائع نے بتا یا کہ ایس ایس جی سی کو کے الیکٹرک کی جانب سے کی گئی ادائیگی کے لئے رواں برس 23 اپریل کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں گورنر ہاؤس کراچی کے الیکٹرک اور سوئی گیس حکام کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا تھا ۔صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ طے پایا تھا کہ واجبات کے تنازعہ کے حل کے لئے تھرڈ پارٹی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم مقرر کی جائے اور 15 دن کے اندر واجبات کے حل کے ساتھ جی ایس ای معاہدے پر دستخط کئے جائیں ۔ لیکن کئی ماہ گزر جانے کے باوجود کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا جس کی باعث واجبات 85 ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں ہوئے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہونے کے باوجود کے الیکٹرک کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی طرف سے 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔فراہم کردہ 190 ایم ایم سی ایف ڈی میں سے 130 ایم ایم سی ایف ڈی انڈیجنئس اور 60 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی شامل ہے۔اپریل کے فیصلوں پر عمل نہ ہونے پر 7 اگست کو سوئی سدرن کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی غور کرنے کے بعد کے الیکٹرک کی طرف سے ٹی آر اوز پر دستخط نہ کئے جانے اور عدم تعاون پر غور کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں کے الیکٹرک کو فائنل نوٹس بھی جاری کیا جا چکا ہے اس کے باوجود کے الیکٹرک حکام کی طرف کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد وزارت پیٹرولیم کو سوئی سدرن گیس حکام ایک لیٹر بھیج کر واضح کرچکےہیں کہ اگر کے الیکٹرک نے ایس ایس جی سی سے نیا معاہدہ نہیں کیا تو 190 ایم ایم سی ایف ڈی میں سے 180 ایم ایم سی ایف ڈی کٹوتی کر کے صرف 10 ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کی جائے گی۔وزارت پیٹرولیم نے مذکورہ خط پر کے الیکٹرک سے وضاحت طلب کی تو کے الیکٹرک حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت ہی اس تنازع کو نمٹانے کا درست فورم ہے جہاں کئے جانے والے فیصلے کو تسلیم کرنے کے دونوں فریق پابند ہوں گے۔یوں کے الیکٹرک نے وزارت پیٹرولیم کو بھی جواب دے کر اپنی جان چھڑالی ۔دوسری جانب سوئی سدرن گیس حکام نے صورتحال سے آگاہ کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی ایک خط ارسال کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 58 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی اور تنازعہ کے لئے کے الیکٹرک حکام نے سابق وزیر اعظم کے احکامات بھی نہیں مانے جس کی وجہ سے واجبات 85 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔اگر کے الیکٹرک نے ایس ایس جی سی سے کوئی معاہدہ نہیں کیا تو 190 ایم ایم سی ایف ڈی میں سے 180 ایم ایم سی ایف ڈی کٹوتی کر کے صرف 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جائے گی جس کے لیئے سوئی سدرن گیس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظوری دے دی ہے ۔’’امت‘‘ نے مذکورہ معاملے پر سوئی سدرن گیس حکام سے ان کا مؤقف جاننے کے لیئے رابطہ کیا تو ترجمان شہباز اسلام نے بتا یا کہ کے الیکٹرک بضد ہے کہ معاہدے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بھی شامل کیا جائے۔ کے الیکٹرک کیجانب سے ایک نیا مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ ہم گیس کے الیکٹرک کو سپلائی کر رہے ہیں تو معاہدہ بھی اسی سے کریں گے ۔ انہوں نے کہا وزارت پیٹرولیم کوخط بھیج کر صورتحال سے آگاہ کر چکے ہیں۔ اگر گیس کی سپلائی معطل ہونے سے کراچی میں کوئی بڑا بریک ڈاؤن ہوتا ہے تو اس کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہوگی ۔ ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے صرف 6 ارب روپے سیکورٹی ڈپازٹ کے طور پر جمع کروائے تھے اگر کے الیکٹرک کو سرچارج کے بلوں پر کوئی اعتراض ہے تو وہ تھرڈ پارٹی سے رجوع کرے ۔جبکہ کے الیکٹرک نے مذکورہ معاملے پر مؤقف دینے سے گریز کیا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More