امریکی بمباری سے خواتین – بچوں سمیت 27 افغان شہید

0

کابل(امت نیوز)افغان صوبہ کاپیسا اور وردگ میں شادی کی تقریب اور شہری آبادی پر امریکی طیاروں کی بمباری اور کارروائی کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے13افراد سمیت 27 افراد شہید ہو گئے ۔تغاب میں امریکی بمباری سے8 حکومت نواز جنگ جو اپنی چوکیوں میں ہی مارے گئے ۔ امریکی فوج نے حکومت نواز جنگ جوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ زابل میں ایک طالبان قیدی نے 8 پولیس اہلکاروں کو مار ڈالا۔افغانستان کے سابق وزیر اعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گل بدین حکمت یار نے افغان فورسز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ غیر ملکی فوج کی مدد سے رات کے وقت لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارنا بند کرے ورنہ پوری افغان قوم ان کیخلاف اٹھ کھڑی ہو گی اور انہیں کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔افغان اپنے گھر اور علاقوں کی حفاظت خود کریں ۔امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ملنے سے انکار پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے دورہ امریکہ منسوخ کر دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق شادی کی ایک تقریب پر امریکی بمباری سے9 خواتین و بچے شہید ہوئے۔ امریکی طیاروں نے صوبہ کاپیسا کے ضلع تغاب کے علاقے بدراب میں ایک گھر میں جاری شادی کی ایک تقریب کو نشانہ بنا ڈالا۔ امریکی بمباری کے نتیجے میں خواتیں و بچوں سمیت13افراد شہید و ہو گئے۔ کاپسیا صوبائی کونسل کے نائب سربراہ محفوظ صفی کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے طالبان کی موجودگی کی اطلاع پر اتوار کی شب چھاپہ مار کارروائی کی تھی ۔کاپسیا کونسل کے رکن شریف ہوتک کے مطابق امریکی بمباری کے نتیجے میں 8افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوئے ۔افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افغان فوج نے طالبان کے خلاف چھاپہ مارا تھا اور اس کی جیل تباہ کر دی گئی ہے اور وہاں2ماہ سے قید متعدد فوجیوں کو چھڑا لیا گیا ہے۔ فوجی کارروائی میں طالبان کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔رہائی پانے کے بعد معلم خان نامی ایک سرکاری فوجی کا کہنا تھا کہ اسے زخمی ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فضل سبحان نامی فوجی کا کہنا تھا کہ وہ سیکڑوں طالبان کے حملے کے بعد قید کیا گیا ۔صوبہ کاپیسا کے ضلع تغاب میں امریکی طیاروں نے حکومت نواز جنگجوؤں کی چوکیوں کو نشانہ بنا ڈالا جس کے نتیجے میں کم از کم 8حکومت نواز جنگ جو ہلاک و 12زخمی ہو گئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق امریکی طیاروں نے نو روز خیل علاقے میں حکومت نواز جنگ جوؤں کی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔امریکی فوج کے کمانڈر گرانٹ نیلے کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تغاب میں حکومت نواز جنگجوؤں نے افغان فوج پر فائرنگ کی تھی ۔ جوابی کارروائی میں 6حکومت نواز جنگجو زخمی ہو گئے ۔صورتحال واضح ہونے کے بعد ہیلی کاپٹرز کے ذریعے حکومت نواز جنگ جو کابل کے امریکی اسپتال میں منتقل کر دیے گئے جہاں ان کا علاج جاری ہے ۔کارروائی کے دوران کسی عام شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے ۔صوبہ میدان وردگ کے ضلع جغتو کے حافظ گاؤں میں امریکی بمباری اور کارروائی کے نتیجے میں 16بے گناہ شہری شہید ہو گئے۔ شہدا میں ایک ماں خاتون،6بچے و خاندان کے دیگر افراد شامل ہیں۔ امریکی فوجیوں نے شہدا کی لاشیں نکالنے والے25معمر افراد عبدالحلیم و معراج کو بھی شہید کر دیا ۔ گاؤں جغتو میں امریکی فوج نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران گھر گھر تلاشی لی اور متعدد گھروں کے دروازے توڑ دیے ۔امریکی فوج کی کارروائی کے بعد عبدالحلیم اور معراج نامی معمر افراد نے جب ایک گھر کا ملبہ ہٹا کر شہدا کی میتیں اور زخمیوں کو نکالنے کا کام شروع کیا تو امریکی فوج نے انہیں بھی شہید کر دیا ۔صوبہ زابل کے ضلع صفا کی جیل میں ایک طالبان قیدی نے8 پولیس اہل کاروں کو ہلاک و 6کو زخمی کر دیا ہے۔ قیدی طالبان نے پولیس اہل کار سے بندوق چھین کر ان کے ساتھی اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔ صوبہ زابل کے پولیس سربراہ غلام جیلانی فراہی نے واقعے کی تصدیق کی ہے تاہم تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے ۔تاہم سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ واقعے میں پولیس افسر، کمانڈر اور اہل کار مارے گئے ہیں۔طالبان نے صوبہ ہرات کے صدر مقام ہرات شہر کے علاقہ نو آباد میں ضلع کشک کہنہ کے اسسٹنٹ کمشنر حاجی عبدالکریم عرف خطیب طالبان کاروائی کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا ۔میں طالبان نے ایک اسسٹنٹ کمشنر کو نشانہ بنا دیا۔صوبہ نیمروز کے ضلع دل آرام میں4اہل کاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں ۔ ادھر افغانستان کے سابق وزیر اعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گل بدین حکمت یار نے ننگر ہار میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے افغان فورسز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ غیر ملکی فوج کی مدد سے رات کو لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ بند کرے ورنہ پوری افغان قوم ان کیخلاف اٹھ کھڑی ہو گی اور پھر انہیں کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔اندھا دھند مارے جانے والے چھاپوں کا ہدف عام شہری ہوتے ہیں ۔ایسی کارروائیاں ہی عام لوگوں کو حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے پر مجبور کر دیتی ہیں۔قوم میں اتنی طاقت ہے کہ اگر وہ اٹھ کھڑی ہوئی تو پھر نہیں رکے گی ۔افغان شہریوں کو چاہئے کہ وہ اپنے گھر اور علاقوں کی حفاظت خود کریں ۔افغان فوج اور غیر ملکی فورسز میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ ان کے علاقے میں امن قائم رکھ سکیں۔حکمت یار نے بعض عسکریت پسندوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اور داعش میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ داعش کے دہشت گرد سرکاری اور غیر ملکی فورسز کے طیاروں میں ایک سے دوسرے مقام پر منتقل کئے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ملنے سے انکار پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے دورہ امریکہ منسوخ کر دیا ہے ۔افغانستان کے صدارتی محل کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اشرف غنی نے ملک میں بعض مسائل کے پیش نظر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں ۔صدارتی ترجمان ہارون چاخانسوری کی ایک ٹویٹ کے مطابق افغان صدر ملک میں انتخابات اور امن کے حوالے سے کافی مصروف ہیں اور اسی وجہ سے وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہو رہے ہیں۔افغان خبر ایجنسی پژواک کے مطابق اشرف غنی کے دورے کی منسوخی کی ایک وجہ امریکی صدر ٹرمپ کا افغان صدر کے ساتھ ملاقات سے انکار ہے۔ عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اشرف غنی نے انکی افغان پالیسی کو کامیاب بنانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ۔ امریکی صدر اشرف غنی سے کردار ادا نہ کئے جانے کے باعث کافی نا خوش ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More