عظیم کینیڈین سائنسدان کا قبول اسلام

0

ضیاء الرحمن چترالی
سروے کرنے والے تمام عالمی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہے۔ دین حنیف کی ٹھنڈی چھاؤں میں پناہ حاصل کرنے والوں میں زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے مردو خواتین شامل ہیں۔ مگر علوم و فنون کے ستون مانے جانے والے ایسے افراد کی بھی کمی نہیں، جنہیں سچے دین کی فطرت سے ہم آہنگ تعلیمات نے اس قدر متاثر کیا کہ وہ اپنا آبائی مذہب چھوڑ کر اسے گلے لگانے پر مجبور ہو گئے۔ ان میں سے ایک نامور سائنسدان بلکہ کئی سائنسدانوں کے استاذ اور اپنے شعبے میں دنیا کا سب سے معتبر نام، کینیڈین محقق ڈاکٹر کیتھ لیون مور (Keith Leon Moore) بھی ہیں۔ ان کے اسلام لانے کی ایمان افروز داستان پڑھنے سے قبل اس نکتے پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر اسلام میں ایسی کیا بات ہے، جس کے سامنے یہ نامور سائنسدان بھی سرنڈر کرنے پر خود کو مجبور پاتے ہیں۔ ہم اسلام کے دائرے میں آنے والے عام لوگوں کی بات نہیں کرتے، ان کا اپنا آبائی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنا جذباتی فیصلہ بھی ہو سکتا ہے، مگر سائنسدان عموماً کسی مذہب یا ما فوق الفطرت قوت کو مانتا ہی نہیں، اس لئے وہ ہمیشہ ایسا فیصلہ ناقابل انکار حقائق کا مشاہدہ کئے بغیر نہیں کر سکتا۔
پروفیسر ڈاکٹر کیتھ مور5 اکتوبر 1925ء کو کینیڈین شہر برڈفورڈ میں پیدا ہوئے۔ مختلف تعلیمی اداروں سے علم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے 1954ء میں ملک کی مشہور دانشگاہ، جامعہ ویسٹرن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 1993 تک کینیڈا کی معروف یونیورسٹی جامعہ ٹورنٹو میں علم تشریح یا حیاتیات (Anatomy) کے پروفیسر اور ڈین آف فیکلٹی تھے۔
علم تشریح، حیاتیات اور طب سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا علم ہے کہ جس میں جاندار (حیوان اور نبات دونوں) کے جسم کی ساخت اور اس میں موجود مختلف اعضاء کی بناوٹ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لئے زیر مطالعہ جسم کو قطع بھی کیا جاتا ہے، یعنی اس کی بیرونی بناوٹ کے بعد اس کی اندرونی بناوٹ کے مطالعے و تجزیئے کی خاطر اس کو کاٹ کر اندرونی ساخت دیکھی جاتی ہے۔ جب زیر مطالعہ جاندار کوئی حیوان ہو تو اس کو حیوانی تشریح (zootomy) کہتے ہیں اور جب کسی پودے کا مطالعہ کیا جائے تو اس کو نباتی تشریح (phytotomy) کہتے ہیں۔ پروفیسر کیتھ مور علم تشریح کے ساتھ وہ علم جنینات یا ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے علم (embryology) کے بھی ماہر ہیں۔ وہ کینیڈین ایسوسی ایشن آف اناٹومسٹس کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ جبکہ امریکہ میں قائم ادارے امریکن ایسوسی ایشن آف اناٹومسٹس کلینکل کا بھی ڈاکٹر کیتھ مور ایک عرصے تک پریزیڈنٹ رہے ہیں۔ اس فیلڈ میں ان کا شمار دنیا کے نامور ماہرین میں ہوتا ہے۔ وہ متعلہ مضمون پر کئی مفید کتب بھی لکھ چکے ہیں۔
The Developing Human ڈاکٹر کیتھ مور ہی کی کتاب ہے، جس کے 9 ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور اس کا دنیا کی 75 زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور یہ دنیا بھر کی تمام میڈیکل یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ اس اعتبار سے ڈاکٹر مورکو دنیا کے تمام ڈاکٹروں کا استاذ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر کیتھ مورکی صلاحیتوں اور خدمات کو تسلیم کر کے انہیں کئی بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ 24 نیشنل و انٹرنیشنل ایوارڈز کی طویل فہرست وکی پیڈیا میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ 1994ء میں انہیں کینیڈا کا اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا گیا۔ جبکہ امریکہ میں متعلقہ شعبہ میں ان کی خدمات پر انہیں ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔
ڈاکٹر مورکی قسمت کا ستارہ اس وقت چمک اٹھا، جب ایک کتاب تحقیق کے لئے ان کے سامنے پیش کی گئی۔ یمن کے معروف عالم، شیخ عبد المجید الزندانی کی قیادت میں، مسلمان اسکالروں کے ایک گروپ نے جنینیات اور دیگر سائنسی علوم کے بارے میں قرآن پاک اور مستند احادیث سے معلومات جمع کیں اور ان کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ پھر انہوں نے قرآن پاک کے درجہ ذیل حکم پر عمل کیا۔
ترجمہ: ’’اہل ذکر (جاننے والوں) سے پوچھ لو اگر تم خود نہیں جانتے۔‘‘
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More