بھارتی آرمی چیف نے جنگ کی دھمکی دیدی

0

نئی دہلی/ اسلام آباد (امت نیوز/ نمائندہ امت) بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے پاکستان پر کسی بھی وقت جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالات تیزی سے اسی جانب جا رہے ہیں۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور کا کہنا ہے کہ حکومت بھارتی فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ بھارت نے آزاد کشمیر پر 2016 کے نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے دن منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارت کو مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کسی بھی قسم کی صورتحال کے لئے تیار ہے۔ زی ٹی وی کے مطابق انٹرویو میں بھارتی داخلی صورتحال، بھارتی فوجیوں اور بھارت نواز افراد کے اغوا اور قتل کی وارداتوں کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی کے علاوہ ایک اور سرجیکل حملے کی ضرورت پر بات ہوئی۔انٹرویو میں بھارتی جنرل بپن راوت نے کسی بھی وقت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالات تیزی سے اسی جانب جا رہے ہیں اور جنگ اعلان کر کے نہیں اچانک چھڑ جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بھارت کے آرمی چیف نے کہا کہ دشمن ملک کو سبق سکھانے کیلئے ایل او سی کے پار آزاد کشمیر میں مجاہدین کے لانچنگ پیڈز (کیمپوں) پر ایک اور سرجیکل حملہ ضروری ہوگیا ہے۔ پاکستان کی حمایت یافتہ مبینہ دہشت گردی بھارت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ دہشت گردی اور در اندازی سے نمٹنے کے لئے صرف سرجیکل اسٹرائیک نہیں، بلکہ بھارت کے پاس کئی اور آپشن بھی ہیں۔ زی نیوز کے مطابق تاہم انہوں نے اس ضمن میں طے کی گئی بھارتی حکمت عملی ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے یہ اشارہ دیا کہ ضرورت پڑنے پر بڑی عسکری کارروائی کی جائے گی۔ جنرل بپن راوت نے کہا کہ بھارتی فورسز کسی بھی صورتحال کیلئے تیار ہیں، جن کے نتیجے میں کسی بھی وقت جنگ بھی کی جاسکتی ہے۔ بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ میں اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ لائن آف کنٹرول کے پار (آزاد کشمیر میں ) مجاہدین کے مبینہ لانچنگ پیڈز پر ایک اور سرجیکل اسٹرائیک ضروری ہو گئی ہے، لیکن سرجیکل حملہ ہمارا واحد انتخاب نہیں، بھارتی فورسز کے پاس اور بھی کئی بہتر آپشنز ہیں۔ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنی حکمت عملی کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ جنرل راوت نے کہا کہ خطے میں استحکام اور امن صرف اسی وقت آئے گا، جب ہمسایہ ممالک کی سول حکومتیں اور افواج اپنا کردار ایمانداری سے ادا کریں گی۔ سرحد پار دہشت گردی اور در اندازی اسی وقت ختم ہوگی، جب پاکستان میں عمران خان حکومت اس سمت میں ایمانداری سے کام کرے گی۔ پاکستانی حکومت فوج کے زیر اثر رہی تو خطے میں امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پاکستانی ہم منصب جنرل قمر جاوید باجوہ سے کبھی بھی نہیں ملے ہیں۔جنرل باجوہ پراکسی جنگ کے خاتمے، سرحد پار در اندازی سمیت سرحد پر بھارت کے لئے ہر قسم کی پریشانیوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جنرل باجوہ کے بھارت مخالف بیانات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں جاری خونریزی ختم ہونے کے امکانات ہیں۔ بھارتی آرمی چیف نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین بھارتی فوج کی کارروائیوں سے پریشان ہیں اور متعدد بڑے کشمیری مجاہدین شہید کئے جا چکے ہیں۔بھارتی فوج اور پولیس کے اہلکاروں اور بھارت نواز کشمیریوں کے اغوا کی حالیہ وارداتوں سے لگتا ہے کہ اب ان کی گرفت ڈھیلی پڑ رہی ہے ۔بھارتی فوج کسی بھی قیمت پر مقبوضہ کشمیر پر قبضہ برقرار رکھے گی۔ اب بھی در اندازی جاری ہے۔ اس سب کے پیچھے پاکستانی فوج ہے، لیکن ہم در اندازی روکتے رہیں گے۔ جنرل بپن راوت نے ایک بار پھر 2016 میں آزاد کشمیر پر سرجیکل حملے کا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پلیز لوگ ہم سے ثبوت نہ مانگیں بلکہ ہمارے کہے پر یقین کر لیں۔سرجیکل حملہ سرپرائز ہے جسے جاری اور سرپرائز ہی رہنا چاہئے۔ جنرل بپن نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کرنے کے حکومتی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارتی فوج غیر سیاسی ہے خواہ مرکز میں کسی کی بھی حکومت ہو۔ بھارتی فوج کو جدید ہتھیار فراہم کئے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل بپن راوت نے کہا کہ جنگی صلاحیتوں کو مزید صیقل کرنے کیلئے ہمیں لاجسٹک سپورٹ کی ضرورت ہے۔ بھارت میں رافیل طیارہ اسکینڈل کے معاملے پر بھارتی جنرل نے کہا کہ اس طرح کے سودوں میں معاملات حکومتی سطح پر نمٹانا ضروری ہیں، تاکہ مڈل مین کی ضرورت ہی نہ رہے ۔اس سوال پر کہ کیا وہ سیاست کا حصہ بنیں گے ۔جنرل بپن نے کہا کہ میں اس کام کیلئے بنا ہی نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ مجھے ایسے فوجی افسر کے طور پر یاد رکھا جائے جو اپنے خوابوں کے ساتھ جیا۔ادھر فوج کے ترجمان کرنل امن آنند کا کہنا ہے کہ بھارت 29ستمبر کو 2016 کے نام نہاد سرجیکل حملے کا دن ‘‘یوم شجاعت’’ منائے گا۔اس ضمن میں 28 سے 30 ستمبر تک تقریبات ہوں گی۔ نئی دہلی میں انڈیا گیٹ کے لان میں ہونے والی تقریب میں بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن مہمان خصوصی ہوگی۔51 شہروں میں 53 مقامات پر بھی تقریبات ہوں گی۔ ادھر بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریسی رہنما ششی تھرور نے بھارت کی مودی حکومت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک دن منانے کے اعلان پر کہا ہے کہ مودی بھارتی فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ مودی حکومت نے سیاست کا ٹھیکہ فوج کو دیدیا ہے ۔مودی حکومت نے اپنی غلطیوں سے اب تک نہیں سیکھا ہے۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت کے انٹرویو پر رد عمل میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ترکی کی اناطولیہ نیوز ایجنسی سے کہا کہ پاکستان امن بات چیت اور بھارت کے کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنے سے نہیں ہچکچائے گا۔ پاکستان20 برس سے خطے میں امن و استحکام کیلئے مثبت کوششیں جاری رکھے ہوئے۔ ہم امن کی قدر جانتے ہیں اور بدامنی کو واپسی کی اجازت نہیں دیں گے ۔پاکستان بقائے باہمی اور امن پر یقین رکھتا ہے ۔جنگ مسائل کا حل نہیں ہے لیکن اگر کسی نے مہم جوئی کی کوشش کی تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے امن کی پہل کاری کا ہمیشہ مثبت جواب دیا، لیکن یہ بھارت ہی ہوتا ہے جو بات چیت سے ہٹ جاتا ہے ۔بھارتی حکومت اپنے معاشی ایجنڈے کی ناکامی اور کرپشن کے متعدد اسکینڈلز کی وجہ سے ملک کے اندر خود پر ہونے والی تنقید کا رخ موڑ کر جنگی جنون کو ہوا دے رہی ہے۔ ‘‘امت’’ سے گفتگو میں دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کشمیر میں ناکامی اور مودی کی سیاسی ضرورت کے لئے بیانات دے رہی ہے۔بھارت پاکستان پر کھلے حملے یا کسی بھی سرجیکل اسٹرائیک کی حماقت نہیں کرے گی۔ اسی کوئی بھی حماقت بھارت کو مہنگی پڑے گی۔2016میں بھی بھارت نے فرضیکل اسٹرائیک کیا تھا جس کا خود بھارتی رہنماؤں نے بھی بعد میں اعتراف کیا تھا۔ بھارتی فوج نے ایسی کوئی حماقت کی اور اس دوران اس کے فوجی پکڑے یا مارے گئے تو عالمی برادری میں بھارت کی ناک کٹ جائے گی۔ مودی کے پاس ہندو ووٹرز کو بتانے کیلئے اپنی ناکامی کا کوئی جواز نہیں ہے۔اس لئے ملبہ پاکستان پر ڈالا جاتا ہے ۔دباؤ کی وجہ سے ہی بھارتی آرمی چیف بڑھکیں مار رہا ہیں۔ کشمیریوں کی نئی نسل نے بھارت کو ناک آؤٹ کر دیا ہے ان کے ظلم کا کوئی حربہ کشمیریوں کا جذبہ حریت نہیں کچل سکا ۔ اناطولیہ نیوز ایجنسی سے گفتگو میں دفاعی تجزیہ کار اور پاک فوج کے بریگیڈیر ریٹائرڈ سعید نذیر نے کہا کہ اگر بھارت نے سرجیکل حملے کی غلطی کی تو اسے غیر معمولی جواب ملے گا۔کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کیلئے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More