قطری سفارتخانے کی وضاحت کے باوجود گاڑیاں کسٹم ہائوس منتقل

0

اسلام آباد (امت نیوز/خبرایجنسیاں) قطری سفارتخانے کی وضاحت کے باوجود روات سے پکڑی گئی لگژری گاڑیاں کسٹم ہائوس منتقل کردی گئیں۔ پاکستان میں متعین قطری سفیر سقر بن مبارک المنصوری کیجانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں پاکستان میں قانونی طور پر شکار کرنے کیلئے منگوائی گئی تھیں اور سابق سینیٹر سیف الرحمان کی لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں واقع عمارتوں میں رکھی گئیں۔ ان گاڑیوں کا تعلق قطری حکمران خاندان سے ہے۔ ادھر کسٹمز حکام نے قطری سفیر کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط میں گاڑیوں کی ملکیت ظاہر نہیں کی اور نہ گاڑیاں قطر سے منگوانے کی اصل دستاویزات ملیں۔ یہ گاڑیاں غیر قانونی طور پر پارک کی گئی تھیں۔واضح رہےپہلی گاڑی جنیدصفدرسے پکڑی گئی تھی جس کے بعد ڈرائیورکی نشان دہی پرآپریشن کیاگیا،برآمدہونے والی 21 گاڑیاں3 برس قبل قطری شاہی خاندان کی جانب سے درآمد کی گئی 50 گاڑیوں میں شامل تھیں جو شکار کےلئے منگوائی گئیں۔ ان گاڑیوں کی قیمت 25 کروڑ روپے سے زائد بتائی جارہی ہے۔ روات میں یہ گاڑیاں سابق سینیٹر سیف الرحمن کے ڈیری فارم کے پارکنگ ایریا میں کھڑی تھیں۔ کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی 29 گاڑیاں بعض اہم اور با اثر شخصیات کے زیر استعمال ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ نواز حکومت کے دور میں مذکورہ 50 گاڑیوں پر صرف 3ماہ کےلئے ایک ریگولیٹری آرڈرکے ذریعے درآمدی ڈیوٹی کا استثنیٰ دیا گیا تھا جس کے بعد امکانی طور پر ان گاڑیوں کو واپس کیا جانا تھا ۔تا ہم اس کے بعد اب تک نہ تو ان پر ڈیوٹی ادا کی گئی اور نہ یہ گاڑیاں واپس قطر بھیجی گئیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ درآمد شدہ متعدد گاڑیاں سابق حکمران شریف خاندان کے زیر استعمال ہیں اور کم ازکم ایک گاڑی مریم صفدر کےبیٹے اور میاں نواز شریف کے نواسے جنید صفدر سے برآمد کی گئی تھی۔ مذکورہ گاڑی کے ڈرائیور کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی تو اس کی نشاندہی پر روات کے قریب چھاپہ مار کر 21 گاڑیاں برآمد کی گئیں۔دوسری جانب قطری سفارت خانے نے گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق کرتے ہوئےکہا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں سیف الرحمان کے پاس ہماری 26 گاڑیاں ہیں، یہ گاڑیاں سابق قطری وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم نے شکار کیلئے قانونی طور پر منگوائی تھیں۔ کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیری فارم کے منیجر نے گاڑیوں کے حوالے سے دستاویزات فراہم کرنے کےلئے وقت مانگا ہے، جس پر اسے 3 دن دیئے گئے ہیں۔ قانونی دستاویزات فراہم نہ کرنے پر فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔ جبکہ گاڑیوں کو مزید کارروائی کےلئے اسلام آباد کے کسٹم ہائوس منتقل کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ کاروں پر قطری سفارت خانے کی نمبر پلیٹس لگی ہیں تا ہم سفارتی حکام مذکورہ گاڑیوں کی درآمد یا برآمد سے متعلق کسی قسم کی دستاویزات اب تک فراہم نہیں کر سکے ۔ ادھر ویئر ہاؤس کے مالک سابق سینیٹر سیف الرحمان نے دوحا سے نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ ان کے ہاں کوئی غلط کام نہیں ہوا، ہماری جگہ صرف اسٹوریج کے لئے استعمال ہو رہی ہے، یہ تمام گاڑیاں چار پانچ سال سے یہاں موجود ہیں، گاڑیاں قطری شیخ جاسم بن حمد کی ہیں، جو صحرا میں شکار کے لیے لائی گئی ہیں، ان کی کلیئرنس دفتر خارجہ کے ذریعے ہوتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More