ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے

0

ملک میں احتساب کے عمل سے اکثر عوام و خواص اگرچہ نالاں اور اس کے نتائج سے بری طرح مایوس ہیں، لیکن قانونی پیچیدگیوں کو چھوڑ کر احتساب کی کارروائیاں اس لحاظ سے خوش آئند ہیں کہ ان کے ذریعے قومی دولت کے لٹیرے، قاتل، بھتا خور اور زمینوں پر قبضے میں ملوث عوام دشمن عناصر ایک ایک کرکے بے نقاب ہو رہے ہیں۔ وہ سزاؤں سے دوچار ہوں یا بری کردیئے جائیں، اس کی ذمے داری اعلیٰ عدالتوں پر عائد ہوگی۔ قاتلوں اور لٹیروں کو سزا ہوئی تو عوام خوش ہوں گے اور عدالتوں کی توقیر میں مزید اضافہ ہوگا۔ بصورت دیگر فیصلے اگر قانونی موشگافیوں کے باعث ملزموں کے حق میں ہوئے تو لوگوں میں شدید بے چینی پھیلے گی۔ وہ لوٹی ہوئی دولت سے محرومی اور ملکی ترقی سے مایوس ہوکر مجبوری کے عالم میں کسی ’’مرد غیب‘‘ کا انتظار کریں گے، جو انہیں ستر برسوں کی اقتصادی غلامی سے نجات دلا سکے۔ احتساب کے عمل سے شریف خاندان کے افراد اور ان سے وابستہ دیگر سیاستدانوں، بیورو کریسی کے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کی گرفتاری اور تحقیقاتی عمل جاری ہے۔ ان میں سے میاں شہباز شریف سمیت چند لوگ گرفتار بھی ہیں، لیکن اب تک کوئی ایسا نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے کہ سرکاری خزانہ بھر جائے اور وطن عزیز قرضوں کے بوجھ سے نجات کے قابل ہوسکے۔ شریف خاندان، ان کے متعلقین اور پنجاب میں دیگر عوام دشمن، قانون شکن اور ملک کو شدید نقصانات سے دوچار کرنے والے افراد کے بارے میں سابق وزیراعظم اور سپریم کورٹ سے تاحیات نااہل قرار پانے والے میاں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے بارے میں اندر سے چھن کر آنے والی اطلاعات اور خبریں اس امر کی مظہر ہیں کہ اس نے گرفتاری کے بعد پنجاب کے مقتدر و متمول خاندانوں کے بارے میں ایسے ایسے ہوش ربا انکشافات کئے ہیں کہ ان کے سامنے آنے پر عوام حیرت سے دنگ رہ کر دانتوں میں انگلیاں دبالیں گے۔ احتساب کا دائرہ پھیل کر سندھ میں پہنچا تو یہاں بھی کئی نامی گرامی چور، لٹیرے اور سہولت کار قانون کی گرفت میں آئے۔ تاہم ’’امت‘‘ کے وقائع نگار خصوصی کے مطابق ان میں اہم ترین نام سمٹ بینک کے سابق سربراہ حسین لوائی کا ہے، جنہوں نے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے اتنے اور ایسے ایسے ثبوت و شواہد فراہم کر دیئے ہیں کہ جس کے بعد ان دونوں بہن بھائی کا بچ نکلنا ممکن نہ رہے گا۔ تفتیش کاروں نے حسین لوائی سے معلومات کے لئے کئی حربے آزمائے، لیکن وہ ان کے عزم اور حوصلے کو نہ توڑ سکے۔ آخر میں ایک عالم دین کی خدمات حاصل کی گئیں، جنہوں نے حسین لوائی کو آخرت میں کرپشن کے خوفناک نتائج سے مسلسل کئی روز تک آگاہ کیا۔ قرآن و حدیث کے حوالے سے دیئے جانے والے ان لیکچروں کے باعث حسین لوائی بالآخر آخرت کے عذاب سے اس قدر خوفزدہ ہوگئے کہ ان کے اندر کا شیطان انہیں چھوڑ بھاگا اور انسان اپنے گناہوں اور عذاب کا تصور کرکے زار و قطار رونے لگا۔
ذرائع کے مطابق کایا پلٹ ہونے کے بعد حسین لوائی پنج وقتہ نمازی سے آگے بڑھ کر تہجد گزار بن گئے اور آصف زرداری اینڈ کمپنی کی بدعنوانی کے تمام ثبوت اور تفصیلات تفتیشی اہلکاروں کو دینے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ ایک اور بڑے ملزم انور مجید پر خوف خدا طاری ہوتا ہے یا نہیں، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ البتہ لوگوں کو یقین ہے کہ وہ بھی پیپلز پارٹی کے لٹیروں پر مشتمل ٹولے کے بہت سے راز منکشف کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ سندھ اور ملک کو لوٹ کر باہر کے ملکوں میں پاکستان سے لوٹی گئی رقوم بینکوں میں جمع کرانے، قیمتی جائیدادیں خریدنے اور اثاثے بنانے میں ملوث یہ لوگ کب قانون کے کٹہرے میں لائے جاتے ہیں اور کب اپنے انجام سے دوچار ہوتے ہیں؟ انصاف میں جتنی تاخیر ہوگی، لوگوں کے شکوک و شبہات اتنے ہی بڑھتے جائیں گے۔ انصاف میں تاخیر یوں بھی انصاف سے انکار کے مترادف قرار دی جاتی ہے۔ پاکستانی عوام کے ساتھ ناانصانی انتہا کو پہنچ چکی ہے، لہٰذا مزید تاخیر کا شدید ردعمل سامنے آنے کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ سندھ کا دوسرا بڑا سیاسی گروہ جس نے مال بٹورنے کے علاوہ ہزاروں انسانوں کو قتل کرنے کی شہرت پائی، وہ پہلے ہی کئی دھڑوں میں بٹ چکا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی جوتیوں میں دال بٹنے کی خبریں تو ایک مدت سے آرہی تھیں، لیکن اب ان میں اتنی شدت آگئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کا کچا چٹھا بھی کھولنے لگے ہیں۔ اس سے قبل وہ اس امید پر کبھی لڑتے اور کبھی ایک ہوتے رہے کہ دیکھیں آخر میں لندن سے ان کے لئے کیا ہدایات آتی ہیں، لیکن قانون قدرت نے وہاں بھی اختلاف و انتشار اور ٹوٹ پھوٹ کی لہر پیدا کر دی ہے۔ اس لئے شدید مایوسی کے عالم میں ایم کیو ایم کے مقامی رہنما اپنے اندرونی اختلافات کو کھل کر منظر عام پر لانے لگے ہیں۔ کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم اور رابطہ کمیٹی پر کچھ لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے، جو لوگوں کو ڈرا دھمکا کر پارٹی چلانا چاہتے ہیں۔ دو سال قبل میں نے سربراہی سنبھالی تو پتا چلا کہ پارٹی میں کیا کچھ ہورہا ہے۔ بہت سمجھایا کہ سب لوگ انسان بن جائیں۔ میں نے کسی کی دم پر پیر نہیں رکھا، جو یہ لوگ تلملا رہے ہیں۔ رابطہ کمیٹی کے عامر خان، کنور نوید اور دیگر ارکان اپنے اثاثے کارکنوں کے سامنے ظاہر کریں، ورنہ بہت جلد میں ان کے کرتوتوں سے پردہ اٹھاؤں گا۔ فاروق ستار کی عقل و دانش کا ماتم کیا جائے یا وہ ایک بار پھر دھوکا دے رہے ہیں کہ انہیں دو سال پہلے پتا چلا کہ پارٹی میں کیا کچھ ہو رہا ہے، جبکہ وہ 1986ء سے قتل و غارت، بھتا خوری، زمینوں پر قبضے سمیت کئی بھیانک جرائم میں اگر خود پوری طرح شریک نہیں رہے تو چشم دید گواہ ضرور ہیں۔ وہ اپنے خلاف عائد اس الزام کا جواب دیں کہ کسی ذریعہ معاش کے بغیر اپنے بچوں کو امریکا میں کیسے تعلیم دلا رہے ہیں؟ ان کی بیٹی کی شادی دبئی میں کس طرح ہوئی اور وہ کیونکر ٹھاٹ باٹ کی زندگی گزار رہے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں اور ملک بھر میں خود ہی ایک دوسرے کا پول کھولنے لگے ہیں۔ تحریک انصاف میں بھی اس کی ہوا چل پڑی ہے، جس کا آغاز پنجاب سے ہو چکا ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More