ملعونہ کی باہر منتقلی کیلئے جرمن حکومت بے چین

0

برلن (امت نیوز)پاکستان میں محفوظ مقام پر روپوش ملعونہ آسیہ مسیح کی پاکستان سے باہر منتقلی کیلئے جرمن حکومت بے چین ہو گئی ہے۔معروف جرمن اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اس ضمن میں پاکستانی حکومت سےمذاکرات شروع کر دیئے گئے ہیں ۔ وکیل سیف الملوک نے جرمن حکومت سے ملعونہ کو اہلخانہ کے ساتھ پناہ دینے کی اپیل کر دی ۔برطانوی حکومت کی جانب سے آسیہ مسیح اور اہلخانہ کو پناہ دنہ دینے کے فیصلے پر اس کے حامی مشتعل ہو گئے ہیں ۔19 اراکین پارلیمنٹ نے تھریسا مے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملعونہ اور اس کے اہلخانہ کو سیاسی پناہ دے دے ۔برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کے ولسن چوہدری کا کہنا ہے کہ ملعونہ کو پاکستان سے نکالنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے ، تاہم سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل کے فیصلے تک وہ پاکستان نہ چھوڑے ۔ ملعونہ کے حامیوں نے پیر کی شام پاکستانی سفارتخانے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔برطانوی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے آسیہ مسیح اور اس کے اہل خانہ کے تحفظ کیلئے دی گئی یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ تمام ممالک قانون کی حکمرانی کو قائم کریں اور اپنے تمام شہریوں کو بلا تفریق مذہب ان کے تمام حقوق کو تحفظ دیں ۔ تفصیلات کے مطابق جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے نے اتوار کو شائع ہونے والے جرمنی کے سب سے بڑے اخبار بلڈ ایم سونٹیگ کے حوالہ سے انکشاف کیا ہے کہ جرمنی کی حکومت نے ملعونہ آسیہ مسیح کو اپنی سرزمین پر لانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جرمنی و اتحادی ممالک ملعونہ کی پاکستان سے بحفاظت بیرون ملک منتقلی کیلئے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ہمارے لئے آسیہ مسیح و اس کے اہلخانہ کا تحفظ ضروری ہے ۔ اگر آسیہ مسیح و اس کے اہلخانہ نے اگر پاکستان کو چھوڑا تو متعدد یورپی ملک ان کو قبول کرنے کو تیار ہوں گے اور ان ممالک میں یقیناً جرمنی بھی شامل ہے ۔اس ضمن میں پاکستان چھوڑ کر ہالینڈ میں پناہ گزین ہونے والے سپریم کورٹ کے سابق وکیل سیف الملوک کا کہنا ہے کہ آسیہ مسیح اہلخانہ کے ہمراہ جرمنی آنا چاہتی ہے ۔اگر میری موکلہ کو اس بات سے خوشی ہوگی کہ اسے جرمنی میں اہلخانہ کے ہمراہ سفر کی اجازت دی جائے ۔اس ضمن میں آسیہ اور اہلخانہ کے قیام کیلئے کوئی محفوظ ٹھکانہ تلاش کرنا ہوگا ۔ تاخیر ہونے کی وجہ سے وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے ۔رہائی کے بعد ملعونہ اب کہیں بھی آنے جانے کیلئے آزاد ہے ۔سیف الملوک کا کہنا ہے کہ راسخ العقیدہ مسلمان ملعونہ کو پھانسی پر لٹکا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ وکیل نے دعویٰ کیا کہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کے بعد سے پاکستان میں احتجاج جاری ہے ۔جرمن اخبارنے اپنی رپورٹ میں آسیہ مسیح کیلئے جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔3 برس کے دوران 10 لاکھ سے زائد تارکین وطن نے جرمنی کا رخ کیا ہے اور یہ لوگ بھی سیاسی پناہ کے طالب ہیں لیکن آسیہ پر جرمنی میں پناہ کے تمام در بند ہیں اور اس کا حصول ملعونہ کیلئے آسان نہیں ہوگا ۔ اسی وجہ سے جرمنی لاکھوں تارکین وطن کو نکالنے میں ناکام ہو چکا ہے لیکن وہ ’’ بے چاری ‘‘عیسائی عورت کو پناہ نہیں دے سکتا ہے ۔ جرمن حکومت کے سابق وفاقی کمشنر انسانی حقوق 58 سالہ مارکوس لوننگ کا کہنا ہے کہ سیاسی پناہ کے لئے ضروری ہے کہ درخواست جرمنی میں موجود ہو تاہم جرمنی آئے بغیر بھی اس کی مدد کے کچھ راستے کھلے ہیں ۔ جرمنی کی حکومت اسے عارضی رہائشی پرمٹ دے کر اپنے ہاں لا سکتی ہے ۔اس ضمن میں اسے اسلام آباد میں واقع جرمنی کے سفارت خانے کو رہائشی ویزے کیلئے درخواست دینی ہوگی ، جرمنی پہنچ کر سیاسی پناہ کے حصول کی درخواست دی جاسکتی ہے ۔یہ بات بھی ضروری ہے کہ اس معاملے پر سر عام تبصرے نہ کئے جائیں ۔اس طرح مذکرات کے دوران بیرونی دباؤ بڑھتا ہے اور معاملات پیچیدہ ہو نے سے مطلوبہ نتائج نہیں نکلتے اور اس سے بچنا ہی ہوگا ۔ ادھر برطانوی اخبار ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ انہیں برطانوی حکومت کی جانب سے ملعونہ آسیہ مسیح کو پناہ نہ دینے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے ۔ملعونہ کے حامی سمجھتے ہیں کہ برطانوی حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر اس نے بھی ملعونہ کو پناہ دی تو اس کے نتیجے میں برطانیہ بد امنی کا شکار ہو جائے گا ۔برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے احتجاج ختم کرانے کیلئے معاہدے کے موقع پر عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کی وجہ سے ملعونہ آسیہ مسیح رہائی کے باوجود خفیہ مقام پر روپوش ہے ۔رپورٹ کے مطابق برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن آسیہ مسیح کے اہلخانہ اور برطانیہ کی حکومت سے رابطے میں تھی تاکہ ملعونہ کو سیاسی پناہ دلائی جاسکے لیکن تھریسا مے حکومت کی جانب سے پیش کش نہ کئے جانے پر اس تنظیم کو کوششیں بند کرنا پڑیں ۔تنظیم کے صدر ولسن چوہدری کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر اس نے ملعونہ کو سیاسی پناہ دیدی تو اس کے نتیجے میں ملک کے اندر بد امنی پھیل جائے گی اور بیرونی ممالک میں سفارتخانوں اور اس کے شہریوں پر حملے ہوسکتے ہیں ، لیکن اب اس حوالے سے دوسرے ممالک آگے آ رہے ہیں ۔ اس لئے اب ملعونہ اور اس کے اہلخانہ برطانیہ کا رخ نہیں کر رہے ۔یہ فیصلہ تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے حوالے سے شاندار ماضی کے حامل ملک کیلئے یہ فیصلہ شرمناک ہے ۔توہین رسالت کے الزام میں ملوث ہونے والوں کیلئے اب برطانیہ محفوظ ملک نہیں رہا ۔ہم بھی جانتے ہیں کہ برطانیہ میں کافی شدت پسند موجود ہیں ۔ملعونہ کو پاکستان سے نکالنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے ، تاہم اس کے باہر نکلنے تک کوئی بھی اس کی تفصیل سامنے نہیں لائے گا ۔ممکن ہے کہ وہ اعلیٰ ترین عدالت میں نظر ثانی اپیل کے فیصلے تک ملک نہ چھوڑے ۔ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ کی اجازت نہ دینے کے فیصلے سے ملعونہ آسیہ مسیح کے حامیوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ برطانوی پارلیمنٹ میں گرین پارٹی کے رکن اور سابق وزیر دامیان نے کیتھولک مذہب سے تعلق رکھنے والے 19 دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ حکومت کو لکھے گئے خط کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آسیہ مسیح کو برطانیہ میں داخلے کی اجازت دے ۔برطانوی حکومت نے پناہ نہ دینے کے اپنے فیصلے پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے ۔ برطانوی محکمہ داخلہ کے ذرائع نے آسیہ مسیح اور اس کے اہلخانہ کے تحفظ کیلئے دی گئی یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ تمام ممالک قانون کی حکمرانی کو قائم کریں اور اپنے تمام شہریوں کو بلا تفریق مذہب ان کے تمام حقوق کو تحفظ دیں ۔واضح رہے کہ عیسائیت کے کیتھولک مسلک سے تعلق رکھنے والی 51 سالہ آسیہ مسیح کو پاکستانی عدالت نے 2010 میں توہین رسالت کیس میں سزائے موت سنائی تھی ، تاہم حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ کو رہا کئے جانے کےعدالتی فیصلے سے بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تھا ، کچھ دنوں کے بعد اسے جیل سے چھوڑ دیا گیا ۔آسیہ کے شوہر عاشق مسیح نے مغربی ممالک خاص طور پر اٹلی کی حکومت سے سیاسی پناہ کی اپیل کی تھی ۔سینٹرل جیل ملتان سے چھوڑے جانے کے بعد آسیہ کو طیارے کے ذریعے اسلام آباد منتقل کیا گیا جہاں اسے ایک خفیہ مقام پر چھپایا گیا ۔اسلام آباد میں ملعونہ کی اپنے بچوں سے ملاقات کی ایک ویڈیو ایک انٹرنیشنل امدادی تنظیم نے جاری کی ۔اس ویڈیو میں آسیہ کو دیکھ کر اس کی بیٹی 18 سالہ ایشام کو یقین نہ آیا اور اس نے اپنی شہادت کی انگلی کو کاٹ کر دیکھا ۔ اس کے بعد دونوں کو گلے مل کر روتے دیکھا گیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More