لورین بوتھ کیسے مسلمان ہوئیں

0

آخر حصہ
ضیاء الرحمٰن چترالی
اسلام قبول کرنے کے بعد مغربی میڈیا میں ردّعمل کے حوالے سے محترمہ لورین بوتھ نے کہا کہ ظاہر ہے میرے اس عمل سے انہیں موقع ہاتھ آگیا اور بہتان اور دشنام طرازی کا سلسلہ شرو ع ہوگیا، مگر حقیقتاً ان کا ہدف میری ذات نہیں تھی، بلکہ اسلام کا غلط تصور جو انہوں نے اپنے ذہنوں میں قائم کر لیا ہے، دراصل وہی سوچ اس سارے قصے کے پیچھے کارفرما تھی۔ مگر میں نے زیادہ تر منفی تبصرے نظرانداز کردیئے، کیونکہ کچھ لوگ روحانیت کے معنوں سے ناآشنا ہوتے ہیں اور اس موضوع پر ان کے ساتھ کسی قسم کا بحث ومباحثہ انہیں مزید خوفزدہ کردیتا ہے۔
میرے اسلام قبول کرنے کے اعلان کے بعد ایک مشورہ مجھے اچھا لگا اور میں نے اس پر عمل بھی کیا کہ میں ایسے مواد کا مطالعہ نہ کروں جو ناگوار خاطر گزریں نہ ہی بلاگس میں موجود منفی تبصروں پر کان دھروں۔ اس طرح میں نے بہت سی تصوراتی اور ناخوشگوار باتوں کی طرف مطلق دھیان نہ دیا، بلکہ اپنی تمام تر توجہ اس بات پر مبذول کر لی ہے کہ مسلم امہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پیار اور تعلق کو مضبوط ومربوط کیا جائے۔
اپنے پیشے کے حوالے سے تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان کا سوال یہ تھا کہ کیا حجاب پہن کر وہ اپنی موجودہ پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب ہوسکیں گی؟ مجھے علم ہے کہ بہت ساری مسلم خواتین نے ٹیلی ویژن اور صحافت کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور مستقل مزاجی کے ساتھ شائستہ مغربی لباس پہنتی ہیں۔ میں ابھی اسلام میں نئی نئی داخل ہوئی ہوں اور اسلام کے بنیادی اصولوں سے واقفیت حاصل کر رہی ہوں۔ اسلام سے میرے تعلقات کی نوعیت الگ قسم کی ہے۔ میرا قطعاً یہ نظریہ نہیں ہے کہ اسلام کے بعض اصول تو میں اپنا لوں اور بعض کو نظر انداز کردوں، بلکہ میں اسلام کو مکمل طور پر اپنے اندر سمو لینا چاہتی ہوں۔ مستقبل کے حوالے سے بھی غیر یقینی حالات کا شکار ہوں۔ میں روزانہ ہی کچھ نہ کچھ اپنے اندر تبدیلی اور ایک نیاپن محسوس کرتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا۔
اپنے معاشرتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ لورین کا کہنا ہے کہ میں اس حوالے سے اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میرا اسلام قبول کرنا میرے اہم ترین رشتوں پر کسی طور بھی اثر انداز نہیں ہوا ہے۔ میرے اس فیصلے سے میرے غیر مسلم دوستوں کا ردّعمل تجسسانہ تھا نہ کہ مخالفانہ اور معاندانہ۔ وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا تم بدل جاؤگی؟ کیا ہماری دوستی برقرار رہ سکے گی اور کیا ہم اب بھی شراب نوشی کے لئے جاسکیں گے؟ ان کے پہلے دو سوالوں کا جواب تو میرے پاس اثبات میں ہے، مگر تیسرے سوال کا جواب قطعاً انکار میں، جہاں تک میری والدہ کا تعلق ہے تو وہ میری خوشی میں خوش ہیں۔
اپنے والد کی شراب نوشی کی عادت کے پس منظر کے حوالے سے یہی کہوں گی کہ میں شراب نوشی سے مکمل اجتناب برتوں گی، اس سے بہتر اور کیا بات ہو سکتی ہے، میرے والد کے پرتشدد رویئے اور گھر کے شرابی ماحول میں پرورش پانے کی و جہ سے میری زندگی میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ یہ ایک ایسا زخم ہے جو ہمیشہ رستا رہے گا۔ میں کئی برسوں سے اپنے والد سے نہیں ملی تو کس طرح یہ ممکن ہے کہ انہیں میرے بارے میں کچھ پتہ چلے یا میرے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے ان کا کوئی واضح نقطہ نظر سامنے آسکے۔ میں اپنے والد کیلئے صرف افسوس ہی کرسکتی ہوں۔ بقیہ اہل خانہ کی مجھے حمایت حاصل ہے۔ جب میں جوانی کی سیڑھیوں پر قدم رکھ رہی تھی تو اس زمانے میں میرے اپنی والدہ سے تعلقات ایک مشکل دور سے گزر رہے تھے، مگر آہستہ آہستہ ہم نے اپنے اختلافات پر قابو پالیا اور اب وہ میرا اور میرے بچوں کا بہت بڑا سہارا ہیں اور انہوں نے میرا مسلمان ہونا قبول کرلیا ہے۔
25 سال بعد شراب نوشی ترک کرنا درحقیقت میری زندگی میں بہار کے جھونکے کی مانند ہے اور اب میں اسے چھونے کے بارے میں بھی نہیں سوچ سکتی، میرے لئے یہ مناسب وقت نہیں ہے کہ میں کسی مرد سے تعلقات کے بارے میں سوچوں۔ میری ازدواجی زندگی انحطاط کا شکار ہے اور یہ طلاق پر منتج ہونے جا رہی ہے، ہاں کسی مناسب وقت پر اگر میں نے دوبارہ شادی کے بارے میں سوچا تو وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہوگی اور میرا ہونے والا شوہر یقیناً ایک مسلمان ہوگا۔
مجھ سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ کیا میرے بیٹیاں بھی مسلمان ہوں گی؟ میرا جواب یہ ہے کہ مجھے نہیں معلوم، اس بات کے فیصلے کا انحصار ان پر ہے۔ آپ زبردستی کسی کے دل اور خیالات کو تبدیل نہیں کر سکتے، مگر ان کا رویہ یقیناً میرے ساتھ جارحانہ نہیں ہے۔
روزنامہ ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق محترمہ لورین سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ شیری بلیئر کی بہن ہیں۔ دو بچوں کی ماں لورین پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں، جبکہ انسانی حقوق کے لئے کی جانے والی کوششوں سے بھی انہیں کافی پذیرائی مل چکی ہے۔ انسانی حقوق کی علمبردار لورین بوتھ نے ٹونی بلیئر کو ہمیشہ ہی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے عراق جنگ کی برطانوی پالیسی پر کھلے عام تنقید کی تھی، جبکہ مشرق وسطیٰ کے لئے خصوصی مندوب بنائے جانے پر بھی ٹونی بلیئر کو ہدف تنقید بنایا تھا۔ لورین کے مطابق ٹونی بلیئر مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔ ایران کے انگریزی ٹی وی چینل پریس ٹی وی سے منسلک لورین گزشتہ چھ سال سے فرانس میں سکونت پذیر تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ اپنے شوہر کریگ ڈاربی سے علیحدگی کے بعد انہوں نے واپس برطانیہ جانے کا فیصلہ کیا۔ معروف اداکار کریگ ڈاربی 2009ء میں موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ میں شدید زخمی بھی ہوئے تھے۔ لورین کی بہن شیری بلیئر ایک پکی کیتھولک ہیں، جبکہ انگلیکن عقائد کے ماننے والے ٹونی بلیئر نے سن 2007ء میں کیتھولک عقائد اختیار کر لئے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More