جنت میں ملاقات ہوگی

0

غازی انور پاشاؒ ترکی کے ان جلیل القدر مجاہدین میں سے تھے، جنہوں نے اپنی ساری عمر اسلام دشمنوں کے خلاف جہاد کرتے گزاری اور آخر میں جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے اپنی شہادت سے صرف ایک دن پہلے اپنی بیوی شہزادی نجمہ کے نام ایک خط لکھا۔ دونوں کو آپس میں بے پناہ محبت تھی۔ لیکن یہ محبت خدا تعالیٰ کی راہ میں قربان ہوئی۔ اس خط کو بغور پڑھئے، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے۔
میری پیاری رفیقۂ حیات۔ نجمہ سلطانہ، السلام علیکم، خدائے بزرگ و برتر تمہاری نگہبانی فرمائے، تمہارا خط اس وقت میرے سامنے ہے اور میں نے اسے سینے سے لگایا ہوا ہے، تم نے لکھا ہے کہ میں تمہیں بھول بیٹھا ہوں اور تمہاری محبت کی مجھے کوئی پروا نہیں۔ تم کہتی ہو کہ میں تمہیں بھول کر یہاں دور آگ اور خون سے کھیل رہا ہوں اور مجھے ذرہ پروا نہیں۔ ایک وفا شعار اور پیاری بیوی میرے فراق و جدائی میں زندگی بسر کرے۔ تم کہتی ہو مجھے جہاد سے محبت ہے اور تلوار سے عشق ہے، لیکن یہ لکھتے وقت تم نے بالکل نہ سوچا کہ یہ جملے میرے دل کا کس بے دردی سے خون کر ڈالیں گے۔
پیاری نجمہ سنو، میں تم سے اس لیے جدا نہیں ہوا کہ مال و دولت کا طالب ہوں۔ اس لیے بھی جدا نہیں ہوں کہ اپنے لیے تخت شاہی قائم کر رہا ہوں۔ سنو میں تم سے اس لیے جدا ہوں کہ خدا جل شانہ کا فرض (یعنی جہاد) مجھے یہاں کھینچ کر لایا ہے۔ راہ خدا میں جہاد سے بڑھ کر کوئی دوسرا فرض مجھے اس دنیا میں پیارا نہیں۔ گو تمہاری جدائی میرے دل پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ لیکن میں اس جدائی سے بہت خوش ہوں۔ خدا تعالیٰ کا ہزار ہزار شکر ہے میں تمہاری محبت کو خدا کی راہ میں قربان کر چکا ہوں اور یہی ایک مسلمان مجاہد کی شان ہے۔
سنو نجمہ! میری طرح تم پر بھی جہاد فرض ہے۔ تمہارا بھی یہ فرض ہے کہ تم شوہر کے ساتھ اپنی محبت کو رب العزت کی محبت پر قربان کر دو، دیکھو یہ دعا ہرگز نہ کرنا، تاکہ تمہارا شوہر میدان جہاد سے اسی طرح زندہ سلامت واپس آجائے۔ یہ دعا خودغرضی ہو گی۔ خدا سے دعا کرو کہ یا تو دشمن اسلام پر فتح پانے کے بعد غازی بن کر تمہارا شوہر واپس آئے یا جام شہادت نوش کر کے واپس اپنے پروردگار سے جا ملے۔
پیاری نجمہ، وہ گھڑی کیسی مبارک ہو گی جب میں شہید ہو کر حضرت خالد بن ولیدؓ، حضرت طارق بن زیادؒ اور حضرت محمد بن قاسمؒ کے ساتھ جنت میں بیٹھا ہوں گا۔ نجمہ اب میری وصیت غور سے سنو، اگر تمہارے ہاں بیٹا ہو (نجمہ ان دنوں امید سے تھیں) تو سب سے پہلے اسے کتاب الٰہی قرآن کریم حفظ کرانا، پھر اسے حضرات صحابہ کرام علیہم الرضوان اور دیگر مجاہدین کے جہادی واقعات سنانا اور جب بڑا ہو تو اسلام اور وطن کے لیے اسے میدان جہاد میں لاکھڑا کرنا، اچھا اب رخصت دو، خدا نے چاہا تو جنت میں پھر ضرور ملیں گے اور پھر کبھی جدا نہ ہوں گے۔ فقط تمہارا دعاگو۔ انور پاشا۔
(ماخوذ: سچے اسلامی واقعات ص 132 بحوالہ مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ مدیر ماہنامہ البلاغ کراچی)
جو دیکھی ہسٹری اس بات پر کامل یقین آیا
جسے مرنا نہیں آیا اسے جینا نہیں آیا
(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More