میزاب رحمت کا پانی

0

گزشتہ جمعہ کے روز صبح کے وقت مکہ معظمہ میں ہونے والی بارش کے دوران بڑی تعداد میں معتمرین طواف کعبہ میں مصروف تھے۔ بارش زیادہ ہو گئی تو خانہ کعبہ کی چھت پر جمع ہونے والا پانی ’’میزابِ رحمت‘‘ (کعبہ شریف کے پرنالے) کے ذریعے گرنا شروع ہوا تو معتمرین اور زائرین میں اس پانی کے حصول کے لیے شاندار مقابلے کے مظاہر دیکھنے میں آئے۔
بارش کے وقت کی خانہ کعبہ اور زائرین کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو وہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر معتمرین کو میزاب کعبہ کی طرف لپکتے اور اس کے پانی کے حصول کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ میزاب کعبہ المشرفہ خانہ کعبہ کی چھت پر جمع ہونے والے پانے کے اخراج کے لیے بنایا گیا ایک پرنالہ ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اسے میزاب ہی لکھا گیا ہے۔ میزاب خانہ کعبہ کی چھت سے جڑا پرنالہ ہے، جو حجر اسماعیل کے قریب بنایا گیا ہے۔
بیشتر مسلمانوں کا خیال ہے کہ خانہ کعبہ کی چھت سے گرنے والا بارش کا پانی عظیم نعمت اور عطیہ خدا وندی ہے۔ یہ موقع کم ہی خوش نصیبوں کوملتا ہے کہ جب وہ طواف کریں تو بارش ہو رہی ہو اور وہ میزاب کے پاس کھڑے ہو کر میزاب سے گرتے پانی کی برکات سمیٹ سکیں۔
تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کے بہت سے حصوں میں مرور زمانہ کے ساتھ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں، مگر میزاب کعبہ قبل از اسلام میں پہلی بار جہاں بنا آج بھی وہیں قائم ودائم ہے، اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔ تاریخی مصادر ومآخذ کے مطابق خانہ کعبہ کی چھت پر میزاب بعثت نبویؐ سے کئی سال قبل قبیلہ قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے بنایا۔ سیرت ابن ہشام کے مطابق میزاب کعبہ کی پہلی بار تنصیب کے وقت آنحضورؐ کی عمر 35 برس تھی۔
میزاب کعبہ تو اپنی جگہ پر ہی رہا، البتہ اس کے پرنالے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ آخری بار میزاب کعبہ کی مرمت 1418ھ میں شاہ فہد بن عبد العزیز کے دور میں کی گئی، مگر اس کی سابقہ خصوصیات کو بحال رکھا گیا۔ ماضی میں مختلف مسلمان خلفاء نے میزاب کے ڈیزائن تبدیل کیے۔ اس پر میخیں لگائی گئیں تاکہ پرندے اس پر نہ بیٹھ سکیں۔ 1276ھ میں شاہ سعود کے دور میں میزاب پر سونے کا پانی چڑھایا گیا۔
میزاب کعبہ کی لمبائی چار ہاتھ اور چوڑھائی چار انگلیوں کے برابر ہے۔ جبکہ اونچائی 8 انگلیوں کے مساوی ہے۔ انگلیوں کے ذریعے کسی چیز کے ماپنے کا حساب پرانا ہے۔ میزاب کعبہ پر سنہرے پانی کی قلعہ کاری کی گئی ہے۔ سب سے پہلے اس پر خلیفہ ولید بن عبد الملک نے سونے کا پانی چڑھایا۔ اس کے بعد مسلمان خلفا باقاعدگی اور اہتمام کے ساتھ میزاب تیار کرتے رہے۔
میزاب کعبہ کھلے مستطیل شکل میں ہے۔ اس کا بالائی حصہ اوپر سے کھلا ہے، جب کہ نچلا حصہ خانہ کعبہ کی چھت سے جوڑا گیا ہے۔ غسل کعبہ کے وقت اور بارش کے اوقاف میں خانہ کعبہ کی چھت پر جمع ہونے والا پانی اسی پر نالی سے بہہ کر حجر اسماعیل سے نیچے چلا جاتا ہے۔
میزاب کی لمبائی 168 سینٹی میٹر اور چوڑائی 15 سینٹی میٹر رکھی گئی۔ 1407ء میں نصب کیے گئے میزاب کی لمبائی 258 سینٹی میٹر اور چوڑائی 58 سینٹی میٹر دیوار کعبہ کے اندر ہے۔ اندر سے اس کی چوڑائی 26 سینٹی میٹر اور اونچائی 23 سینٹی میٹر ہے۔ (بحوالہ: العربیہ)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More