حکومت کی غلط حکمت عملی سے طاہر داوڑ کا جنازہ ہائی جیک ہوا

0

امت رپورٹ
خیبرپختون میں پی ٹی آئی حکومت کی غلط حکمت عملی کے سبب شہید ایس پی طاہر داوڑ کے جنازے کے موقع پر پاکستانی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت صورت حال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید پولیس افسر کی لاش اہلخانہ یا داوڑ قبیلے کے حوالے نہ کرنے کے سبب پی ٹی ایم نے جلوس جنازہ کو سیاسی شو میں تبدیل کیا۔ نوجوانوں کو مشتعل کرکے مقتدر اداروں کیخلاف نعرے بازی کرائی گئی۔ اب پی ٹی ایم طاہر داوڑ کے اسلام آباد سے اغوا اور انہیں افغانستان میں قتل کئے جانے کے واقعے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر متحرک ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ مقتول پولیس افسر 27 اکتوبر کو اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے تھے اور 13 نومبر کو افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار کے علاقے مہمند درہ میں انہیں قتل کر دیا گیا۔ ذرائع کے بقول پشاور پولیس کے ایس پی رورل محمد طاہر داوڑ کے قتل کے بعد پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے انتہائی نااہلی کا مظاہرہ کیا، جس سے افغان حکام کو موقع ملا اور انہوں نے کھلم کھلا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی معلومات کے مطابق افغان حکومت نے ایس پی طاہر داوڑ کی لاش ملنے کے بعد اسے سیاسی طور پر پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کیلئے گورنر ننگرہار کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس کو سیاسی طور پر پاکستان کے خلاف استعمال کریں۔ لیکن مہمند درہ کے مہمند قبائل نے پاکستان کے ساتھ رشتے کی وجہ سے طاہر داوڑ کی لاش کو قبائلی رسم و رواج کے مطابق داوڑ قبیلے کے مشران کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ طاہر داوڑ کی لاش مہمند درہ کے مشران کو حوالگی کے بعد انہوں نے ایک مختصر جرگہ کیا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاش انتہائی عزت کے ساتھ داوڑ قبائل کے پانچ مشران یا پشتونوں کے دیگر پانچ مشران کے حوالے کی جائے گی، جس کے بعد اسے پشاور منتقل کیا جائے گا۔ دوسری جانب طاہر داوڑ شہید کے بیٹے امجد داوڑ کا کہنا ہے کہ جب والد کی لاش کی تصاویر دکھائی گئیں تو ان کے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ افغانستان سے لاش کی حوالگی کے بعد ضروری تھا کہ اس کو فوری طور پر خاندان کے حوالے کر دیا جاتا۔ کیونکہ اہلخانہ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ انہیں حیات آباد میں ان کے والد کی قبر کے قریب سپرد خاک کیا جائے گا، میت بنوں نہیں لے جائی جائے گی۔ لیکن جس طرح حکومت نے معاملے کو خراب کیا ہے اس کا جواب وہ خود دے گی۔ انہوں نے رات گئے جنازے کے شرکا سے خطاب میں مطالبہ کیا کہ ان کے والد کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرائی جائے اور حکومت اس تحقیقات میں مدد کرے۔ حکومت اگر تحقیقات میں سنجیدہ ہے تو آئی جی اسلام آباد اور آئی جی خیبرپختون کو عہدوں سے ہٹائے، تاکہ تحقیقات میں رکاوٹ نہ ہو۔ امجد داوڑ نے کہا کہ اگر انہیں انصاف نہ ملا تو وہ اپنے داوڑ قبیلے سے رجوع کریں گے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے مشتعل لوگوں نے پاکستانی اداروں کے خلاف نعرے لگائے۔ ذرائع کے بقول اگر طاہر داوڑ کی لاش بارڈر پر ہی ان کے اہل خانہ یا پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کے حوالے کردی جاتی تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔ لیکن صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر اور وفاقی وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی لاش وصول کرنے کا کریڈٹ لینے کیلئے بارڈر پہنچ گئے، جس سے سارا معاملہ خراب ہوگیا۔ ورنہ داوڑ قبیلے کے لوگ آرمی کے ہیلی کاپٹر میں لاش کو پشاور منتقل کر دیتے اور اس طرح کا مسئلہ پیدا نہ ہو تا۔ ذرائع کے مطابق نہ صرف پاکستان کے مقتدر ادارے پی ٹی آئی کے وزرا کی نااہلی پر خفا ہیں، بلکہ پاکستانی عوام بھی اس بات پر ناراض ہیں کہ صوبائی حکومت کی وجہ سے پاکستانی ادارے بدنام ہو رہے ہیں۔ کیونکہ پی ٹی آئی کے وزراء کی جانب سے انتظامیہ کی طاقت کے ذریعے لاش وصول کرنے کی وجہ سے پشتون تحفظ موومنٹ اور مقتول طاہر داوڑ کے خاندان نے یہ پروپیگنڈا کیا کہ ان سے لاش چھینی گئی ہے۔ ذرائع کے بقول وزرا کا رویہ پختون روایات کے خلاف تھا۔ شہریار آفریدی کا تعلق آفریدی قبائل سے ہے۔ جبکہ اجمل وزیر کا تعلق وزیر قبائل سے ہے اور طاہر داوڑ شہید کا تعلق داوڑ قبیلے سے تھا۔ لہذا ان کی لاش وصولی کا حق داوڑ قبیلے کا تھا۔ قبائل میں صدیوں سے یہ رواج ہے کہ وہ اپنے قبیلے والوں کی لاش خود وصول کرتے ہیں۔ تاہم حکومت نے ان روایات کو ملحوظ نہیں رکھا۔ ذرائع کے مطابق طاہر داوڑ کی لاش اگر فوری طور پر حیات آباد لے جائی جاتی اور وہاں جنازے میں صوبائی حکومت کے عہدیدار شامل ہو جاتے تو بات ختم ہو جاتی۔ لیکن وزرا نے ایک تو لاش اپنی مرضی سے پشاور پولیس لائن منتقل کر دی اور رات کو ساڑھے آٹھ بجے جنازہ کروایا۔ اس سے قبل تمام وزرا نے وزیراعلیٰ ہائوس میں پریس کانفرنس کی اور لاش وصولی کو ایک بہت بڑا کارنامہ قرار دیا۔ ان کی پریس کانفرنس پر نہ صرف طاہر داوڑ کے خاندان کو غصہ تھا بلکہ اس پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی ایم کے رہنما حیات آباد میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے اور منظور پشتین کو جناز ے میں شرکت کیلئے دور دراز سے آنے والے قبائلیوں سے خطاب کرنے کا موقع مل گیا۔ انہوں نے داوڑ قبائل سمیت مشتعل نوجوانوں کو مزید مشتعل کر دیا۔ جنہوں نے قومی اداروں کیخلاف انتہائی اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔ ذرائع کے مطابق بعدازاں داوڑ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک عالم دین نے ان نوجوانوں کو سمجھایا کہ پاکستانی اداروں کے خلاف نعرے بازی سے طاہر داوڑ کی خدمات کو ٹھیس پہنچے گی۔ جس کے بعد مشتعل نوجوانوں نے وزیراعظم عمران خان، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور وزیر داخلہ شہریار آفریدی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کی ذمہ دارصوبائی حکومت ہے، جس نے لاش وصولی کا کریڈٹ لینے کیلئے معاملے کو خراب کردیا۔ دوسری جانب طاہر داوڑ شہید کے بھائی احمدین داوڑ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ طاہر داوڑ قتل کیس کو اگر منطقی انجام تک نہ پہنچایا گیا تو اس بڑے سانحہ کو پاکستان دشمن عناصر اپنے مقاصد کیلئے استعمال کریں گے۔ کیونکہ جنازے کے وقت بعض افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کو شہید کردیا گیا۔ جبکہ نقیب اللہ محسود کو قتل کرنے کے باوجود رائو انوار کو آزاد چھوڑ دیا گیا ہے، لہذا انہیں قبائل کے حوالے کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر خان داوڑ کے جنازے کے موقع پر نقیب اللہ محسود قتل کے حوالے سے بھی تقاریر کی گئیں اور پی ٹی ایم کے رہنمائوں کو طاہر داوڑ کے جنازے کو بڑے سیاسی اجتماع میں تبدیل کرنے کا موقع تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور وزراء نے فراہم کیا، جس میں مقتدر اداروں کے خلاف باتیں کی گئیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More