کراچی میں جشن میلاد پر 17 کروڑ کا بزنس ہونے کی توقع

0

اقبال اعوان
بارہ ربیع الاول قریب آتے ہی کراچی شہر جشن میلاد النبی کے جھنڈوں اور رنگ برنگی لائٹوں سے جگمگا اٹھا ہے۔ جھنڈے اور ربیع الاول کے حوالے سے فروخت ہونے والی دیگر کئی اشیا لاہور اور کراچی میں تیار کی گئی ہیں، جبکہ چین سے لائٹنگ کے 450 سے زائد آئٹمز منگوائے گئے ہیں۔ گزشتہ سال کی نسبت اس بار یہ اشیا 40 فیصد سے زائد مہنگی فروخت کی جا رہی ہیں۔ تاجروں کے مطابق اس بار جشن عید میلاد النبی پر آرائشی اشیا کا بزنس 17 کروڑ روپے سے زائد ہونے کی توقع ہے۔ مرکزی مارکیٹ کاغذی بازار کے علاوہ شہر بھر میں 7 ہزار سے زائد اسٹالز پر خریداروں کا رش بڑھ چکا ہے۔ مرکزی مارکیٹ کے تاجروں کی ایسوسی ایشن کے صدر محمد شعیب کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے اور کئی ٹیکس لگنے کے بعد چائنا سے منگوائے جانے والے آئٹم مہنگے پڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب اس بار سرکاری سطح پر جشن میلادالنبی منانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس لئے کراچی میں مساجد، مدارس، چوراہے اور سڑکیں رنگ برنگی لائٹوں سے سج گئی ہیں۔ جبکہ گھروں میں بھی خصوصی طور پر ہرے جھنڈے اور فانوس لگائے جا رہے ہیں۔ اہم شاہراہوں، پلوں اوور ہیڈ برجز، انڈر پاسز، نجی و سرکاری اور کمرشل عمارتوں پر بڑے سائز کے ہرے جھنڈے اور رنگ برنگی لائٹیں لگائی گئی ہیں۔ شہر بھر میں رات کو ریلیاں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، جن میں شریک زیادہ تر افراد لائٹنگ والے بیجز لگائے ہوئے ہوتے ہیں۔ شہریوں کے مطابق اس مرتبہ بارہ ربیع الاول گزشتہ سال کی نسبت زیادہ جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ گاڑیوں پر جھنڈے، فینسی لائٹوں کی سجاوٹ، لیزر لائٹیں اور گھومنے والی رنگین اسپاٹ لائٹیں لگائی جارہی ہیں۔ شہر میں جہاں مساجد و مدارس سجائے جا رہے ہیں۔ وہیں گلی، محلے اور چورنگیاں بھی فینسی لائٹوں کی جھالروں سے سجائی جا رہی ہیں۔ جوں جوں 12 ربیع الاول قریب آتی جارہی ہے، عاشقان رسول میں جوش و خروش بڑھتا جارہا ہے۔ راتوں کو چراغاں کرنے کا سلسلہ بڑھ چکا ہے۔ بعض شہری چندہ دے کر سجاوٹ کرا رہے ہیں۔ دوسری جانب مرکزی مارکیٹ سمیت شہر بھر میں لگے اسٹالز پر جھنڈے، پلاسٹک اور سلور کے بیجز، چائنا کے بلب، گھومتے والی لاٹیں، چمچماتی لائٹیں، اسپاٹ لائٹیں، ایل ای ڈی لائٹیں، جھالر والی رنگ برنگی لائٹیں، چلی ملی لائٹیں، فانوس، بچوں کے کپڑے اور دیگر اشیا فروخت ہورہی ہیں۔
ایم اے جناح روڈ پر لائٹ ہائوس کے قریب واقع پیپر مارکیٹ کی جھنڈا گلی میں جاکر صورت حال معلوم کی گئی تو تاجروں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس مرکزی مارکیٹ میں بیرون ملک اور اندرون ملک سے بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے مال کئی روز قبل آنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس سیزن میں جو مال زیادہ فروخت ہو گا، اس کی مزید اقسام کے حوالے سے اگلے سال کیلئے زیادہ آرڈر دیئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں 65 ہول سیل کی دکانیں ہیں، جبکہ اسٹالز 200 سے زائد لگے ہیں۔ یہاں سے مال بلوچستان اور اندرون سندھ بھی جاتا ہے۔ ہول سیل مارکیٹ ہونے کے سبب تاجروں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی بڑی تعداد میں یہاں سے خریداری کرتے ہیں۔
مرکزی مارکیٹ کی ایسوسی ایشن کے صدر محمد شعیب کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے بعد سندھ اور شہری حکومتوں نے بھی بارہ ربیع الاول منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ پہلے سرکاری عمارتیں زیادہ نہیں سجائی جاتی تھیں۔ اب ان کو بھی سجایا جا رہا ہے۔ شہریوں میں جوش و خروش دیکھ کر لگتا ہے کہ اس بار سیل میں تیزی آئے گی۔ گزشتہ سال 10 کروڑ کا بزنس ہوا تھا۔ اس بار لگتا ہے کہ 17 کروڑ روپے کا بزنس ہو گا۔ لاہور اور کراچی میں تیار ہونے والی اشیا وافر مقدار میں منگوائی گئی ہیں۔ جبکہ چائنا سے اس بار لائٹوں کے ساتھ ساتھ بیجز، جھنڈیاں، فانوس اور دیگر اشیا بھی منگوائی گئی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوکل اشیا غیر معیاری اور مہنگی ہوتی ہیں۔ اس لئے شہری چائنا کی خوب صورت اور چمکی دمکتی اشیا خریدتے ہیں اور ان کی قیمت بھی مناسب ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے اشیا مہنگی ہوئی اور بیرون ملک بالخصوس چائنا سے آنے والی اشیا پر کئی ٹیکس لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کی نسبت اس بار اس ایونٹ پر بزنس زیادہ ہوگا۔
دکاندار رفیق کا کہنا تھا کہ بارہ ربیع الاول کے حوالے سے تیار شدہ اشیا جن میں ایسے جھنڈے، تاج، ٹوپیاں اور بیجز جن پر قرآنی آیات یا درود پاک تحریر ہو، وہ اشیا چائنا سے تیار نہیں کرائی جاتیں۔ چائنا سے لائٹنگ کے آئٹم زیادہ منگوائے جاتے ہیں، یا سادے جھنڈے اور بیجز۔ گزشتہ سال 250 اقسام کے لائٹ کے آئٹم آئے تھے۔ اس بار 450 اقسام کے منگوائے گئے ہیں۔ محبوب، جاوید اور عبدالستار نامی دکان داروں کا کہنا تھا کہ اس بار آئٹمز 40 فیصد مہنگے ہیں۔ سجاوٹ کی اشیا لاہور اور جھنڈے زیادہ تر کراچی میں تیار کئے جاتے ہیں۔ جھالروں میں ست رنگی، نیلی، پیلی، فیروزی، سفید، ہری اور لال لائٹیں زیادہ فروخت ہورہی ہیں۔ ایک خریدار حسام احمد کا کہنا تھا کہ جھالر والی لائٹ 70 سے 80 روپے میں مل جاتی ہے۔ رات کو ان کی سجاوٹ بہت اچھی لگتی ہے۔ پیپر مارکیٹ میں خواتین اور بچے بھی خریداری کرتے نظر آئے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More