حمزہ – سلمان شہباز کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی نیب سفارش

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے دوبیٹوں حمزہ شہبازاور سلمان شہبازکے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل ) پر ڈالنے کی سفارش کردی گئی،یہ سفارش قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے وزارت داخلہ کوبھجوائی گئی ایک درخواست کے ذریعے کی گئی ہے ۔قومی احتساب بیوروحمزہ شہبازشریف کی حفاظتی ضمانت ختم کرانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے اگلے ہفتے رجوع کیے جانے کاامکان ہے جبکہ سلمان شہبازشریف کی جلدگرفتاری کاامکان ہے ۔نیب کے قریبی ذرائع نے ’’امت‘‘ کوبتایاہے کہ حمزہ شہبازشریف کو7جبکہ سلمان شہبازشریف کے نام 4 معاملات کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔2معاملات ایسے ہیں جن میں دونوں کوایک ساتھ شامل تفتیش قرار دیاگیاتھا۔ذرائع کاکہناہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف غیر قانونی پل اور 56 کمپنیوں سے مبینہ تعلق کی تحقیقات جاری ہیں ۔حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کا کیس پہلے ہی چل رہا ہے۔

اسلام آباد(نمائندہ امت)اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبر2 نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنس کی مدت سماعت میں توسیع کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا،عدالت کی طرف سے رجسٹرارسپریم کورٹ کولکھے گئے خط میں کہاگیاہے کہ عدالتی ڈیڈلائن میں ٹرائل مکمل کرناممکن نہیں ،ریفرنسزمیں ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے، العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں ملزم کابیان جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں آخری گواہ پر جرح جاری ہے، ڈیڈلائن میں مزید توسیع دی جائے۔اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبر2کے جج محمدارشدملک کی عدالت میں زیر سماعت العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں گذشتہ روز سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے مزید30سوالوں کے جوابات یو ایس بی میں عدالت کو جمع کرادیے جس سے قبل ان کے وکلاء نے درستگی کرائی، اپنے 342کے بیان میں سابق وزیر اعظم کاکہناہے کہ حمد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو سوا لنامہ فراہم کرنے کا کہا تھا، یہ ایک معقول درخواست تھی ،جے آئی ٹی نے غیر ضروری طور پر بیان ریکارڈ کرنے کیلئے سخت شرائط رکھیں،جے آئی ٹی کے طریقہ کار سے لگا کہ وہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنا نہیں چاہتی، قطری کے خطوط سے کہیں نہیں لگتا کے وہ جے آئی ٹی سے تعاون کیلئے تیار نہیں تھے،قطری نے جے آئی ٹی کو لکھے خطوط میں کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے دونوں خطوط کی تصدیق کرتے ہیں،العزیزیہ کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا،شریک ملزم نے 6 ملین ڈالر میں العزیزیہ کے قیام کابیان میری موجودگی میں نہیں دیا،شریک ملزم کا بیان قابل قبول شہادت نہیں،شریک ملزم حسین نواز اس عدالت کے سامنے بھی موجود نہیں،یہ درست نہیں کہ العزیزیہ حسین نواز نے قائم کی،العزیزیہ مل میرے والد نے قائم کی،العزیزیہ اسٹیل مل کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے،حمد بن جاسم نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کی دوحہ آ کر ان خطوط کی تصدیق لے سکتی ہے،جے آئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ قطری خطوط کو محض افسانہ قرار دے،قطری کے خطوط میں نے کبھی کسی فورم پر اپنے دفاع کے لیے پیش نہیں کیے،میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پر انحصار نہیں کیا،قطری خطوط سے متعلق جے آئی ٹی کی رائے کوئی قابل قبول شہادت نہیں،کمپنیوں کی فنانشل سٹیٹمنٹ سے متعلق واجد ضیاء کا نوٹ قابل قبول شہادت نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More