مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی-پوسٹمارٹم کرانے کا فیصلہ

0

راولپنڈی(نمائندہ امت۔مانیٹرنگ ڈیسک)پولیس نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ تفتیش کا معاملہ اہم رخ اختیار کرگیا ۔ عدالت نے درخواست سیشن جج نوشہرہ کو ارسال کردی ہے۔سیشن جج نوشہرہ کی جانب سے احکامات ملنے پر متعلقہ مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے لواحقین، مقامی پولیس اور حکام کو نوٹسز جاری کردیے۔ تفتیشی ٹیم کے سب انسپکٹر جمیل کی قیادت میں پولیس ٹیم اکوڑہ خٹک میں موجود ہے اور اسے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلیے عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک وہیں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ راولپنڈی پولیس کے ایس ایچ او ائیرپورٹ انسپکٹر عامر مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری احمد شاہ کو ڈھونڈ کر لانے کے لیے بھی اکوڑہ خٹک میں ہیں جب کہ مولانا کے دو موبائل فونز اور سیکرٹری سید احمد شاہ کے موبائل نمبرز کی فرانزک رپورٹ پولیس کو مل گئی ہیں۔ ۔پولیس ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کو ایک ہفتہ قبل اکوڑہ خٹک میں اپنی رہائش گاہ سے لاپتہ ہونے والے احمد شاہ کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا،پولیس کی تین ٹیمیں گزشتہ دو دن سے مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری کی تلاش کے لئے اکوڑہ خٹک میں قیام پذیر ہیں لیکن تاحال احمد شاہ کی تلاش میں ٹیموں کو کئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد شاہ کے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کے باعث انھیں بھجوائے گئے طلبی کے نوٹس بھی تاحال تعمیل نہیں کروائے جا سکے،جس کے باعث پولیس کو اس کیس کی تفتیش میں دن بدن بڑھتے مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔پولیس کے مطابق مولانا عام فون اور سیکرٹری احمد شاہ اسمارٹ فون استعمال کرتے تھے، احمد شاہ کی جانب سے زیادہ تر فون کالز اسمارٹ فون اپلیکیشنز واٹس ایپ، وائبر اور ایمو وغیرہ پر کی گئیں، اس سے بھی پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔ذرائع کاکہناہے کہ عدالت سے اجازت ملنے کے بعد مولانا کی قبر کشائی کی درخواست کو چیلنج کیے جانے کے امکانات بھی ہیں جو پولیس کے لیے نئی مشکلات پیدا کر دے گی ۔واضح رہے کہ 2 نومبر کو راولپنڈی کے علاقے تھانہ ائیرپورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو ان کے گھر میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More