عاشق رسول حاجی مانک

0

آخری حصہ
حاجی مانک صاحبؒ کا کہنا ہے کہ رات کو میں کوٹھڑی میں سویا۔ خواب میں آقائے دو جہاں مصطفیؐ کی مسکراتے ہوئے زیارت ہوئی۔ آپؐ نے فرمایا کہ تیری قربانی کا پیغام پہنچ چکا ہے، مانک نہ گھبرا، وکیل نہ کرنا، وکالت میں محمدؐ خود کروں گا، حاجی مانک! تیری غیرت محمدؐ کو پسند آگئی، میں نبی تمہیں مبارک باد دیتا ہوں، میں تو یہ چاہتا ہوں کہ تیری پیشانی میں چوم لوں تو نے ساری زندگی میں جو کارنامہ کیا ہے، فرشتے بھی اس پر رشک کررہے ہیں۔
چنانچہ مقدمہ ہوا، قادیانیوں کی وکالت کیلئے لندن تک کے وکیل آئے، پورا ربوہ (چناب نگر) جھونک دیا گیا۔ پیسوں کے انبار لگ گئے۔ دنیا بھر کے مرزائی جمع ہوئے۔ ادھر حاجی مانکؒ کی وکالت خود مصطفیؐ نے کی۔ کورٹ میں بیانات قلمبند ہوئے، وکیلوں نے حاجی سے کہا کہ آپ یہ بیان دے دیں کہ میں نے یہ کام نہیں کیا۔ مانک نے عدالت میں کھڑے ہو کر کہا کہ میں نے یہ کام کیا ہے، یہ کلہاڑی اب بھی موجود ہے، جو بھی میرے آقاؐ کی گستاخی کرے گا، اس پر میں یہی کارروائی کروں گا۔
تین سال تک مقدمہ چلتا رہا۔ مانک نے قتل کا برملا اعتراف کرلیا تھا۔ مگر جب جج نے سارے دلائل و حالات کا جائزہ لیا تو اس نے فیصلہ لکھا کہ حضرت محمدؐ کا غلام، نبیؐ کا عاشق، پیغمبرؐ کا امتی، محمد عربیؐ کا دیوانہ سب کچھ برداشت کر سکتا ہے، اپنے نبیؐ کی توہین برداشت نہیں کر سکتا۔ جب عبد الحق قادیانی نے نبی پاکؐ کی گستاخی کی، حاجی مانک دیوانہ بن گیا، حاجی مانک کی عقل ٹھکانے نہ رہی، حاجی آپے سے باہر ہو گیا، اس نے اس وقت قتل کیا جب اس کی عقل ٹھکانے نہیں تھی، جس کی عقل ٹھکانے نہ ہو، اس پر قانون لاگو نہیں ہوتا۔ یہ نبیؐ کا دیوانہ ہے۔ میں دیوانے پر کوئی قانون لاگو نہیں کرتا، اس نے جو کچھ کیا، ٹھیک کیا ہے اور مرتد کی سزا بھی قتل ہے۔
حاجی مانک رہا ہوگئے، پھر عرصے تک زندہ رہے، قادیانیوں کے درمیان پھرتے رہے۔ محمد عربیؐ نے اتنی نگاہ ڈال دی ہے کہ بندوقوں والے اس کا بال بیکا نہیں کر سکے۔ آقائے دو جہانؐ کی ختم نبوت کی غلامی تاحیات مانک کی حفاظت کرتی رہی۔
حاجی مانکؒ کی عمر اسی سال تھی۔ مگر اس طرح معلوم ہوتے تھے کہ ابھی حوض کوثر سے نہا کر آئے ہیں۔ مولانا دین پوریؒ فرماتے ہیں کہ یہ سندھ کا واقعہ ہے۔ میں جب بھی اس علاقے میں جاتا ہوں، حاجی مانک کو بلاتا ہوں، دیکھتا رہتا ہوں، روتا رہتا ہوں۔ مجھے کہتے ہیں: دین پوری میری طرف کیوں دیکھتے ہو؟ میں نے کہا: میں ان آنکھوں کو دیکھتا ہوں، جنہوں نے آقاؐ کو دیکھا ہے۔ کرونڈی سے جا کر تصدیق کریں۔ بات غلط ہو تو مجھے منبر سے اتار دینا۔ یہ کرونڈی پڈعیدن سے پندرہ کلو میٹر دور ہے۔ مانک وہاں رہتے تھے اور ان کو دور سے دیکھ کر آپ سمجھ جاتے۔ اس بستی میں کوئی اتنا حسین نہیں، جتنا وہ شخص پر آقاؐ کی نگاہ پڑ چکی ہے۔ یوں محسوس ہوتا جیسے خون ٹپکتا ہے۔
حاجی مانک کہا کرتے تھے کہ آٹھ دفعہ جیل میں مجھے حضور اقدسؐ کی زیارت ہوئی۔ ہر آٹھویں دن آپؐ کی زیارت ہو جاتی تھی۔ آپؐ تسلی دیتے تھے کہ مانک نہ گھبرانا، محمدؐ تیری وکالت کر رہا ہے۔ (بحوالہ خطبات ختم نبوت حصہ دوم)
حاصل… زہے نصیب جسے عشق رسالت کی دولت مل گئی اور ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں ہونی چاہئے۔ دعا ہے کہ حق تعالیٰ ہمیں بھی اس واقعہ سے سبق حاصل کر کے اپنے نبیؐ کے لیے جان، مال، وقت ہر چیز قربان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔ ٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More