محدثین کے حیران کن واقعات

0

صحیح مسلم امام مسلمؒ کے فن کا اوج کمال ہے اور اس سے پہلے سارا کام اپنی جگہ مستقل ہونے کے ساتھ ساتھ صحیح مسلم کی تیاری یا بنیاد سازی کا کام بھی کہا جا سکتا ہے۔ رجال، متون اور علل پر مکمل عبور اور تیاری کے بعد ہی ایسی کتاب لکھی جا سکتی ہے جیسی صحیح مسلم ہے۔ اس وقت طالبان حدیث کو ایک ایسی کتاب کی تلاش تھی جو دین کے طور طریقوں، احکام،جزا و سزا اور جن چیزوں سے بچنا اور جن کو اپنانا ہے ان کے بارے میں رسول اقدسؐ کے فرامین اور سنن کی مستند روایات پر مشتمل ہو، ان روایات کی سندوں کو اہل علم نے قبول کیا ہو اور یہ روایات حسن ترتیب سے ایک تالیف میں جمع کر دی گئی ہوں جو غیر ضروری طور پر طویل نہ ہو اور جو دین کے فہم، تدبر اور استنباط کے حوالے سے دیگر کتابوں سے مستغنی کر دے۔
امام مسلمؒ نے امت کی اس ضرورت کو محسوس کیا، ایک ایسی کتاب کی اہمیت اور اس کے فوائد پر غور کیا تو بڑے ذخیرہ حدیث میں سے صحیح ترین احادیث کے نسبتاً مختصر مجموعے کی ترتیب وتالیف کا بیڑا اٹھایا۔ امام مسلمؒ نے احادیث کے انتخاب کے حوالے سے اپنی کتاب کے لیے بنیادی شرط رکھی کہ حدیث ’’سنداً متصل ہو، اول سے لے کر آخر تک ثقہ نے ثقہ سے روایت کی ہو اور شذوذ اور علل سے پاک ہو۔‘‘
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا موازنہ:
امام بخاریؒ اور امام مسلمؒ ہم عصر ہیں۔ دونوں نے فقہی ترتیب پر احادیث کے صحیح مجموعے کی ضرورت کو ایک ہی دور میں محسوس کیا اور اپنا اپنا مجموعہ حدیث مرتب کیا۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں کی صحت پر امت کا اجماع ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی بحث چلتی رہی ہے کہ دونوں میں سے ترجیح کس کتاب کو حاصل ہے۔ شارح مسلم امام نوویؒ فرماتے ہیں: علماء اس بات پر متفق ہیں کہ قرآن مجید کے بعد صحیح ترین کتابیں صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہیں۔ امت نے انہیں اسی حثیت سے قبول کیا ہے۔ صحیح بخاری دونوں میں سے صحیح تر ہے، فوائد میں عیاں اور دقیق دونوں قسم کے معارف میں بڑھ کر ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ امام مسلمؒ امام بخاریؒ سے مستفید ہوتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ علم حدیث میں ان کی کوئی نظیر موجود نہیں۔ مجموعی حیثیت سے صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر ترجیح حاصل ہے اور یہی درست نقطہ نظر ہے، جس کے جمہور علماء ماہرین فن اور نکتہ سنجان علم حدیث قائل ہیں۔ امام ابوعلی حسین نیشاپوری اور مغرب (شمالی افریقہ کے مسلم ممالک) کے بعض علماء صحیح مسلم کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکنجمہور علماء کا نقطہ نظر یہ ہے کہ صحیح بخاری ہی کو ترجیح حاصل ہے۔ معروف فقیہ اور نقاد حدیث حافظ ابوبکر اسماعیلیؒ نے اپنی کتاب ’’المدخل‘‘ میں اس بات کو دلائل سے واضح کیا ہے۔ البتہ صحیح مسلم کے بعض امتیازی پہلو ایسے ہیں جو اسی کتاب کے ساتھ خاص ہیں۔ جن لوگوں نے صحیح بخاری پر صحیح مسلم کو ترجیح دی ہے، ان کے پیش نظر یہی امتیازی پہلو تھے۔
امام نووی فرماتے ہیں: امام مسلم ایک انتہائی فائدہ مند خصوصیت میں متفرد ہیں، جو انہی کے شایان شان تھی۔ وہ یہ کہ (ان کی کتاب) استفادے میں آسان ہے، انہوں نے ہر حدیث کو ایک ہی جگہ جو اس کے لائق تھی، درج کیا ہے اور اس کی متعدد سندیں اور روایت شدہ مختلف الفاظ اس کے ساتھ ہی بیان کر دیئے ہیں۔ اس سے طالب علم کے لیے مذکورہ حدیث کی تمام صورتوں پر نظر ڈالنا اور ان سے فائدہ اٹھانا آسان ہو گیا ہے، اس طریقے سے امام مسلمؒ نے حدیث کے جو طرق (سندیں) ذکر کیے ہیں، ان پر قاری کا اعتماد بڑھ جاتا ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More