سندھ کی جامعات کے اساتذہ ڈاکٹر عاصم سے جان چھڑانے کیلئے متحرک

0

کراچی(رپورٹ: راؤ افنان)سندھ جامعات کے اساتذہ صوبائی حکومت کی گزشتہ 5 سالہ کارکردگی پر پھٹ پڑے،ڈاکٹر عاصم حسین کوایچ ای سی کی چیئرمین شپ اور عالیہ شاہد کو سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کے عہدے سے ہٹانے کے لئے متحرک ہو گئے۔ فپواسا سندھ نے وزیر اعلیٰ کو 12 مطالبات پیش کر دیئے۔ مسائل حل نہ ہونے پراگلے بدھ سے مکمل ہڑتال کی دھمکی دیدی۔معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن ( فپواسا سندھ) کا اجلاس جامعہ کراچی میں ہوا،اجلاس میں سندھ بھر کی جامعات کے اساتذہ یونین نمائندوں نے شرکت کی،اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ و محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اساتذہ کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے نافذ العمل ہونے اور ہائیر ایجوکیشن سے متعلق امور صوبائی حکومتوں کو منتقل ہونے کے بعد 5سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود صوبائی ایچ ای سی سندھ کی کارکردگی صفررہی ہے،اساتذہ کا کہنا تھا کہ سندھ ایچ ای سی کی بدترین کارکردگی کا اثر سندھ کی جامعات میں بڑھتے مسائل اور تدریس و تحقیق کی سہولیات کے کم سے کم تر ہونےکی صورت میں اب سندھ کی ہر جامعہ میں سامنے آرہا ہے۔فپواسا سندھ نے وزیراعلی سندھ سے ڈاکٹر عاصم حسین کو ایچ ای سی کی چیئرمین شپ اورسیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عالیہ شاہد کو جامعات کے معاملات پر توجہ نہ دینے اور عدم آگاہی پر عہدوں سے ہٹا کر ان کی جگہ غیر سیاسی تقرریوں کا مطالبہ کردیا، فپواسا سندھ کی جانب سے12نکاتی مطالبات پیش کئے گئے ،جن میں گزشتہ 3سال سے زیرالتوا ہارڈ شپ کیسز کی بنیاد پر اپگریڈیشن کا عمل فوری مکمل کرتے ہوئے جامعات کی سینڈیکیٹ کو تفویض کردیا جائے، گزشتہ 6ماہ سے منظوری کے باوجود جامعات کوپی ایچ ڈی الاؤنس گرانٹ جاری نہ کی گئی ،جسے فوری طور پر جاری کیا جائے اور ایم ای / ایم فل الائونس بڑھا کر پی ایچ ڈی الاونس کا 50فیصد کیا جائے ،جامعات کو کوالیفیکیشن الائونس کو تنخواہ کا حصہ بنانے کے احکامات جاری کئے جائیں،اسی طرح فپواسا سندھ نے ریٹائر افراد کی جامعات میں مختلف اہم مناصب پر تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیاکہ ایسی تعیناتیاں عدالتی و خود حکومتی احکامات و قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں لہذا ایسے تمام افراد بشمول شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی شکار پور کے 66سالہ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر احمد حسین شاہ کو فی الفور ان کے عہدے سے ہٹایا جائے،فپواسا سندھ نے صوبے بھر کی جامعات میں کراچی یونیورسٹی کے ہائوس سیلنگ کے رائج طریقہ کار کو سندھ کی تمام جامعات میں لاگو کرنے کا مطالبہ کیا،فپواسا سندھ نے کہا کہ سندھ کی تمام جامعات کے اساتذہ و ملازمین کی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لئے سرکاری زمین مختص کی جائے اور تعلیمی اداروں کے افراد کیلئے رہائشی شہربنایا جائے، انجینئرنگ فیکلٹی ، لاء اور فارمیسی کی فیکلٹیز کے لئے ٹیکنیکل الاؤنس سندھ بھر کی جامعات میں لاگو کیا جائے،اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی نواب شاہ اور شہید بے نظیر بھٹو ویٹرنری یونیورسٹی سکرنڈ سمیت دیگر یونیورسٹیز جہاں مستقل وائس چانسلر تعینات نہیں ہیں ،وہاں فوری طور پر مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی کی جائیں،جلاس نے وزیر اعلی سندھ کی توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مختلف جامعات کے کلیہ جات میں ڈینز (رئیس کلیہ جات) کی تعیناتی تاخیر کا شکار ہے،اس سلسلے وزیراعلی سندھ اپنے فوری احکامات جاری کریں،اساتذہ کی جانب سے نشاندہی کی گئی کہ پروفیسرکے میریٹوریس کیسز بھی چانسلر آفس کے احکامات کے منتظر ہیں۔ فپواسا سندھ نے وزیر اعلی سے مطالبہ کیا کہ ان کیسز پر بھی یونیورسٹی سینڈیکیٹ کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد از جلد احکامات جاری کئے جائیں،فپواسا سندھ نے جامعات کے اساتذہ کے لئے سندھ بھر کی سرکاری ملازمتوں اور مقابلے کے امتحانات میں عمر کی حد میں رعایت دینے کا بھی مطالبہ کیا اور حکومت سے پروفیسرز کے لئے ریٹائرمنٹ کی حد 65سال مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے،فپواسا سندھ کے اجلاس میں فپواسا نے ڈاکٹر عطاء الرحمن کی جامعہ کراچی سینڈیکیٹ میں تعیناتی کی مذمت کی اور مہران یونیورسٹی میں زینت خواجہ کو جنسی ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کام کرنے والی خواتین کے ساتھ پیس آنے والے اس طرح کے واقعات کا مکمل طور پر خاتمہ ہونا چاہیے اور متاثرین کو انصاف ملنا چاہیے،فپواسا سندھ مطالبہ کرتی ہے کہ جامعات میں لیکچرارز بھرتی کا عمل باسہولت بنایا جائے،فپواسا سندھ نے وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ جامعہ سند ھ سے متعلقہ انکوائری رپورٹ کا جائزہ لے کر اس پر احکامات جاری کئے جائیں تاکہ جامعہ سندھ میں موجود غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوسکے،فپواسا سندھ شعبہ جات کے سربراہوں ، انسٹیٹیوٹس کے ڈائریکٹرز اور کلیہ جات کے سربراہوں کی تعیناتی میں روٹیشن پالیسی کی بنیاد پرفیصلے کرنے کا فوری مطالبہ کرتی ہے،فپواسا سندھ یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ تمام ملازمین کو ان کے گروپ انشورنش کی رقم ان کی ریٹائرمنٹ کے وقت واپس کی جائے، اجلاس نے وزیر اعلی سے مطالبہ کیا کہ ہر ماہ ایک دن فپواسا سے ملاقات کے لیے رکھا جائے تاکہ اعلی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو درپیش مسائل پر مشاورت کرکے انہیں حل کیا جاسکے۔فپواسا سندھ نے وزیر اعلی سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مطالبات کا جائزہ لے کر جلد انکے حل کے لئے جلد از جلد احکامات جاری کریں، اگر زیر التوا مسائل پر اگلے ہفتے بھی احکامات جاری نہ ہوئے توسندھ بھرکی جامعات میں اگلے بدھ سے مکمل ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More