معارف القرآن

0

خلاصہ تفسیر
رسول (علیہ السلام) جن کی رسالت دلائل سے ثابت ہے) تم کو اس بات کی طرف بلا رہے ہیں کہ تم اپنے رب پر (اسی کی دی ہوئی تعلیم کے مطابق) ایمان لاؤ (ایک داعی تو یہ ہوا) اور (دوسرا داعی یہ کہ) خود خدا نے تم سے (ایمان لانے کا میثاق الست میں) عہد لیا تھا (جس کا اجمالی اثر تمہاری فطرت میں بھی موجود ہے اور خدا کے رسولؐ جو معجزات اور دلائل لے کر آئے، انہوں نے بھی اس کی یاد دہانی کی سو) اگر تم کو ایمان لانا ہو (تو یہ دواعی کافی ہیں، ورنہ پھر ایمان لانے کے لئے کس داعی کا انتظار ہے، آگے اس مضمون والرسول الخ کی اور شرح ہے کہ) وہ ایسا (رحیم) ہے کہ اپنے بندہ (خاص محمد علیہ الصلوٰۃ و السلام) پر صاف صاف آیتیں بھیجتا ہے (جو حسن عبارت اور اعجاز خاص کی وجہ سے مقصود پر واضح دلالت کرتی ہے) تاکہ وہ (بندہ خاص) تم کو (کفر و جہل کی) تاریکیوں سے (ایمان اور علم حقائق کی) روشنی کی طرف لاوے) اور بیشک خدا تمہارے حال پر بڑا شفیق مہربان ہے (کہ اس نے ایسا اندھیریوں سے نکالنے والا تمہاری طرف بھیجا) اور (اس مضمون میں تو ایمان نہ لانے پر سوال تھا، اب خدا کی راہ میں خرچ نہ کرنے پر سوال ہے کہ ہم پوچھتے ہیں کہ) تمہارے لئے اس کا کون سبب ہے کہ تم خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ (اس کا بھی ایک قوی داعی ہے، وہ یہ کہ) سب آسمان و زمین اخیر میں خدا ہی کا رہ جاوے گا (جب سب مالک مر جاویں گے اور وہی رہ جاوے گا پس جب سب مال ایک روز چھوڑنا ہے تو خوشی سے کیوں نہ دیا جاوے کہ ثواب بھی ہو اور آسمان کا ذکر کرنا باوجودیکہ کوئی مخلوق اس کی مالک نہیں شاید اس نکتہ کے لئے ہو کہ جیسے آسمان بلا شرکت اس کی ملک ہے اسی طرح زمین بھی حقیقت کے اعتبار سے تو فی الحال بھی اس کی ملک ہے اور آخر کار ظاہری طور پر بھی اسی کی ملک رہ جاوے گی، یہ مضمون لفظ مستخلفین کی شرح کے طور پر ہو گیا۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More