تحریک لبیک کے اسیر کارکنوں کے اہل خانہ اذیت کا شکار

0

اامت رپورٹ
حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کے اسیر رہنمائوں اورکارکناں پر بے جا سختیوں سے ہزاروں خاندان شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں۔ اہل خانہ کو اپنے پیاروں سے ملاقات کی اجازت دی جارہی ہے اور نہ کسی قسم کا سامان پہنچانے کی پرمیشن ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے انتہائی سخت رویے کی وجہ سے جیلوں میں قید افراد کو گرم کپڑے، کمبل اور ادویات بھی نہیں پہنچائی جاسکیں، جس کی وجہ سے اسیروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب انتظامیہ اور پولیس تحریک لبیک کے کارکنوں کی رہائی کیلئے دائر کردہ درخواستوں میں بھی غیر ضروری تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اضلاع اور جیلوں کی انتظامیہ کو وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ تحریک لبیک کے اسیروں پر سختیاں کی جائیں۔ جبکہ اہل خانہ کو اپنے عزیزوں کی رہائی کیلئے سجھوتے کرنے پر راغب کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں تحریک لبیک کی فعال قیادت اور کارکنوں کے علاوہ ٹی ایل پی کے علامہ خادم حسین رضوی بھی جیل میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسیر رہنمائوں اور کارکنوں سے ان کے خاندان والوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ’’امت‘‘ کو راولپنڈی، پشاور، اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں سے گرفتار کئے گئے رہنمائوں و کارکنوں کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ انہیں اپنے عزیزوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ملاقات کیلئے جائیں تو جیل حکام کہتے ہیں کہ اپنے ضلع کے ڈی سی سے اجازت حاصل کریں۔ جب ڈی سی کے دفتر میں جاتے ہیں تو وہ مختلف قسم کی غیر ضروری شرائط عائد کرتے ہیں۔ ایک اسیر کارکن کے بھائی محمد مجیب نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جب اس کے بھائی کو گرفتار کیا گیا تو دو دن تک تو یہ پتا ہی نہیں تھا کہ وہ کہاں ہے۔ تیسرے روز معلوم ہوا کہ وہ اڈیالہ جیل میں ہے۔ جب ملاقات کیلئے گئے تو جیل انتظامیہ نے دوٹوک انداز میں ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ پہلے ڈپٹی کمشنر سے پرمیشن لے کر آئو۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ڈی سی آفس میں درخواست جمع کرائی تو ڈپٹی کمشنر نے درخواست پر غیر ضروری قسم کی شرائط عائد کردیں، جس میں پولیس اور وزارت داخلہ کا این او سی بھی شامل تھا۔ محمد مجیب نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ کے دفتر میں تو انہیں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم جب پولیس کے پاس این او سی لینے گئے تو پولیس افسران کا کہنا تھا کہ ایسا این او سی دینے کا ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ ایبٹ آباد سے گرفتار ایک کارکن کے والد حنیف تنولی نے بتایا کہ جیل انتظامیہ نے ان کے بیٹے کو ابھی تک ضروری سامان پہچانے کی اجازت بھی نہیں دی ہے۔ جبکہ ڈی سی آفس اجازت نامے کے حوالے سے کوئی بات سننے کو ہی تیار نہیں ہے۔ اسی طرح مختلف اسیروں کے رشتہ داروں نے بتایا کہ ان کو انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ یہ گارنٹی دیں کہ جیل میں قید ان کے عزیز دوبارہ تحریک لبیک کے جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں شریک نہیں ہوں گے اور تحریک لبیک سے علیجدگی کا اعلان کریں گے تو ان کی رہائی ممکن ہے۔ کئی لوگوں نے اسیروں کی رہائیوں کیلئے ملک بھر کی مختلف عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے۔ تاہم انتظامیہ ان درخواستوں پر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔ عدالتوں کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز کی تعمیل نہیں کی جارہی، ریکارڈ طلب کرنے پر ریکارڈ فراہم نہیں کیا جارہا اور دیگر تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ جس وجہ سے سائلیں کو عدالتوں سے لمبی تاریخیں مل رہی ہیں۔
’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ملک بھر کی انتظامیہ اور جیل حکام کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ تحریک لبیک کے اسیر رہنمائوں اور کارکنوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ تمام ڈی سی اوز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی اسیر سے ملاقات کی اجازت نہ دیں۔ اسی طرح جیل انتظامیہ کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں کسی کو ملاقات کی اجازت نہ دیں اور جیل کے اندر اسیروں کو کوئی بھی سہولت فراہم نہ کی جائے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے اپنے احکامات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی ہیں اور باقاعدگی سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے اور رپورٹیں بھی طلب کی جارہی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More