قیصر امین بٹ نے کئی پردہ نشینوں کے نام ظاہر نہیں کئے

0

امت رپورٹ
پیرا گون ہائوسنگ اسکینڈل میں خواجہ سعد رفیق کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے والے قیصر امین بٹ نے کئی پردہ نشینوں کے نام ظاہر نہیں کئے یا بوجوہ ان ناموں کو چھپایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز پیرا گون اسکینڈل میں ضمانت مسترد ہونے پر نیب نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو گرفتار کر لیا۔ قیصر امین بٹ کے بقول پیرا گون ہائوسنگ سٹی کے اصل مالک خواجہ سعد رفیق ہیں، تاہم اس پروجیکٹ کو وہ اپنے فرنٹ مین ندیم ضیاء کے ذریعے چلا رہے تھے۔
خواجہ برادران سے قریبی تعلق رکھنے والے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پیرا گون سٹی کا ابتدائی خیال خواجہ سعد رفیق کے دماغ میں 1998ء میں اس وقت آیا تھا، جب مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے اقتدار کا دوسرا دور چل رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق دوسری بار وزیراعظم منتخب ہونے والے نواز شریف لاہور کے نئے ایئرپورٹ کا آئیڈیا دے کر متعلقہ حکام کو سارا ہوم ورک کرنے کی ہدایت کر چکے تھے۔ ایسے میں نون لیگ کے ٹکٹ پر پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے والے خواجہ سعد رفیق کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اگر مجوزہ نیو ایئرپورٹ کے سامنے کی اراضی خرید کر ہائوسنگ پروجیکٹ شروع کیا جائے تو ایئرپورٹ بننے کے بعد یہ زمین سونے سے زیادہ مہنگی ہو جائے گی۔ ذرائع کے مطابق تاہم اس کے لئے سرمائے کی ضرورت تھی، جو فوری طور پر خواجہ سعد رفیق کے پاس نہیں تھا۔ لہٰذا انہوں نے اپنے مال دار دوستوں کے سامنے یہ آئیڈیا رکھا۔ دوستوں نے اس میں دلچسپی دکھائی تاہم اس دوران 99ء میں مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کا تختہ الٹ دیا تو خواجہ سعد کا مجوزہ پلان ادھورا رہ گیا۔ ذرائع کے مطابق مشرف دور میں جب نون لیگ اور بالخصوص شریف برادران زیر عتاب تھے۔ تو ایک اعلیٰ حاضر سروس سرکاری افسر سے تعلقات بنا کر خواجہ برادران نہ صرف بچ نکلنے میں کامیاب رہے بلکہ انہوں نے 2000ء میں ایئرپورٹ لاہور کے سامنے اپنے مجوزہ پیراگون ہائوسنگ پروجیکٹ کے لئے تین ساڑھے تین سو کینال اراضی بھی خرید لی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب شریف برادران، نواز شریف اور شہباز شریف بکتر بند گاڑیوں میں پیشیاں بھگت رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق اپنے ہائوسنگ پروجیکٹ کو مزید توسیع دینے کا موقع خواجہ برادران کے ہاتھ اس وقت آیا، جب 2002ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ ’’ق‘‘ برسراقتدار آ گئی۔ ذرائع کے بقول اس موقع پر قاف لیگ سے وابستہ چند دیرینہ دوستوں کے تعلقات خواجہ برادران کے کام آئے۔ بالخصوص قاف لیگ کے پلیٹ فارم سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کرنے والے لاہور کے ایک پراپرٹی ٹائیکون کی سنگت نے خواجہ سعد کے پیراگون سٹی کے پروجیکٹ کو عروج پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ شہر کا یہ پراپرٹی ٹائیکون اگرچہ 2002ء کے عام انتخابات میں قاف لیگ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی نہیں بن سکا تھا، تاہم 2003ء کے ضمنی الیکشن میں قاف لیگ کے ٹکٹ پر ہی رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو گیا۔ کچھ عرصے بعد اسے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی صوبائی کابینہ میں شامل کر لیا گیا۔ یوں پیسے کی بنیاد پر اثر و رسوخ رکھنے والے پراپرٹی ٹائیکون کی طاقت میں مزید اضافہ ہو گیا۔ ادھر خواجہ سعد رفیق نے 2002ء میں جب اپنے فرنٹ مین ندیم ضیاء کو قیصر امین بٹ کے ساتھ پراپرٹی کے کاروبار میں پارٹنر بنایا تو لاہور ایئرپورٹ کے سامنے واقع دو تین قدیم دیہات کی تمام اراضی خریدنے کا فیصلہ کیا جا چکا تھا تاکہ ہائوسنگ پروجیکٹس کو مزید توسیع دی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق یہ وہ دور تھا، جب خواجہ سعد رفیق، قیصر امین بٹ، قاف لیگ کے صوبائی وزیر اور اعلیٰ حاضر سروس افسر کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں۔ مذکورہ افسر بغیر لکھت پڑھت کے پراپرٹی کاروبار کا بینیفشری تھا۔ تاہم اس کام کے لئے اس نے اپنے بھائی کو فرنٹ مین بنا رکھا تھا، جو عام انتخابات میں حافظ سلمان بٹ کے مقابلے میں الیکشن لڑ چکا تھا اور اس نے بلدیاتی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔ ذرائع کے بقول اس دوستی کے عوض خواجہ سعد رفیق مشرف دور میں بھی نہ صرف زیر عتاب آنے سے بچے رہے بلکہ انہوں نے اپنے پراپرٹی بزنس کو بھی عروج پر پہنچا دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ نیو لاہور ایئرپورٹ کے سامنے اور اردگرد کی اراضی خواجہ سعد رفیق اور اس کے قاف لیگی صوبائی وزیر نے، جو اس وقت تحریک انصاف کا حصہ ہے، کوڑیوں کے مول خریدی۔ دیہات کے جن لوگوں نے جگہ خالی کرنے سے انکار کیا انہیں ڈرا دھمکا کر زمین بیچنے پر مجبور کیا گیا۔ بعد ازاں اس اراضی پر پیرا گون سٹی کے علاوہ دیگر ہائوسنگ پروجیکٹ بھی شروع کئے گئے۔
پانچ ہزار کینال پر محیط پیرا گون سٹی ملک کے ماڈرن ہائوسنگ پروجیکٹس میں سے ایک ہے۔ برکی روڈ لاہور پر واقع پیرا گون سٹی علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے صرف پانچ منٹ کی ڈرائیو پر ہے۔ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے علاوہ ڈی ایچ اے، ایئر ایونیو، پارک ویو اور گرین سٹی جیسی بڑی ہائوسنگ اسکیموں نے پیرا گون سٹی کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے اور اس کا رقبہ مزید پھیلتا جا رہا ہے۔ 2010ء میں شروع کئے جانے والے پنجاب حکومت کے متنازعہ آشیانہ ہائوسنگ پروجیکٹ کی کڑیاں بھی پیراگون سٹی سے آن ملتی ہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اسی آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں گرفتار ہیں۔ نیب نوٹیفکیشن کے مطابق شہباز شریف نے پروجیکٹ کی تعمیر کی کامیاب بولی دینے والے چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کر کے لاہور کاسا ڈویلپرز کو دے دیا تھا، جو پیراگون سٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کا پراکسی گروپ ہے۔
پیراگون ہائوسنگ سٹی کا ڈائریکٹر قیصر امین بٹ تو گرفتار ہونے کے بعد وعدہ معاف گواہ بھی بن چکا ہے۔ تاہم اس اسکینڈل کا ایک اور مرکزی کردار ندیم ضیاء تاحال مفرور ہے۔ پیرا گون سٹی کے چیف ایگزیکٹیو ندیم ضیاء کو خواجہ سعد رفیق کا فرنٹ مین قرار دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ قیصر امین بٹ کے وعدہ معاف گواہ بن جانے کے بعد خواجہ سعد کے لئے کافی مشکلات پیدا ہوئی ہیں، تاہم ندیم ضیاء کی گرفتاری کے نتیجے میں سابق وزیر ریلوے کے گرد گھیرا مزید تنگ ہو سکتا ہے۔ قریباً 9 ماہ قبل پیرا گون اسکینڈل میں ملوث احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد سے ندیم ضیاء کے تمام فون نمبرز اور واٹس ایپ اکائونٹ بند پڑے ہیں۔ نیب نے ندیم ضیاء کی گرفتاری کے لئے کئی چھاپے مارے لیکن اسے کامیابی نہیں مل سکی۔ تاہم قریباً ڈھائی ماہ قبل اس کے دو بھائیوں عمر ضیاء اور منیر ضیاء کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ندیم ضیاء بیرون ملک فرار ہو چکا ہے۔
چھپن سالہ خواجہ سعد کے خاندان سے قریبی تعلق رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر ریلوے کے والد خواجہ محمد رفیق اور والدہ بیگم فرحت رفیق کا شمار انتہائی ایماندار لوگوں میں ہوتا تھا۔ ذرائع کے بقول 70 ء کی دہائی میں جب خواجہ محمد رفیق کا قتل ہوا تو خواجہ برادران کی پرورش ان کی والدہ نے انتہائی مشکل حالات میں کی۔ دونوں کو اعلیٰ تعلیم بھی دلائی۔ ذرائع کے بقول خواجہ سعد کے سیاست میں آنے سے پہلے لوہاری میں واقع ان کے آبائی گھر میں ایک چارپائی اور ایک بوسیدہ سائیکل ہوا کرتی تھی۔ اگر کوئی مہمان آ جاتا تو اسے بٹھانے کے لئے کرسی بھی دستیاب نہیں ہوتی تھی۔ تاہم عملی سیاست میں قدم رکھنے کے بعد خواجہ سعد کی طرز زندگی بدلنا شروع ہوئی اور اس وقت وہ اربوں روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے ایم اے او کالج لاہور میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے بطور اسٹوڈنٹ لیڈر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ 1997ء کے عام انتخابات میں وہ پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔
٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More