سعودی سفارتکار کیس-ایران میں موجود قاتلوں پر پیشرفت میں سندھ حکومت ناکام

0

کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو) سعودی حکومت کے احتجاج پر وزیر اعلیٰ سندھ نے مئی 2011 میں کراچی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے سعودی سفارتکار حسن ایم الکتانی سے متعلق محکمہ داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ایران فرار ہوجانے والے3 ملزمان تاحال گرفتار نہ ہو سکے، محکمہ داخلہ نے 8 گرفتار ملزمان سے متعلق آئی جی سندھ، سی ٹی ڈی حکام ، ڈی آئی جی ساؤتھ رینج اور پراسیکیوٹر جنرل کو رپورٹ پیش کرنے کے لئے لیٹر ارسال کر دئیے۔سعودی سفارتی حکام کل جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کریں گے ۔ حکومت سندھ کی طرف سے مفصل رپورٹ پیش کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ نے آج اجلاس طلب کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مئی 2011 میں درخشاں تھانے کی حدود میں دہشت گردی کی کارروائی میں جاں بحق ہونے والے سعودی سفارتکار ایم حسن الکتانی کے کیس میں پیشرفت نہ ہونے پر سعودی حکام نے سخت تشویش کااظہار کیا ہے۔ سعودی سفارتکار کی گاڑی نمبر سی سی 2264 پر نامعلوم موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سعودی قونصل خانے کے حکام کی طرف سے اس معاملے کو اٹھائے جانے پر فوری طور پر محکمہ داخلہ سندھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے گزشتہ ہفتے بھی اس سے متعلق محکمہ داخلہ سندھ کو ایک لیٹر ارسال کیا گیا تھا جس کی روشنی میں محکمہ داخلہ نے آئی جی سندھ، سی ٹی ڈی اور دیگر متعلقہ حکام کو رپورٹ پیش کرنے کے لئے ہدایات جاری کی تھیں۔ گزشتہ روز منگل کو محکمہ داخلہ کو وزیر اعلیٰ کی طرف سے ایک لیٹر موصول ہوا جس میں انہیں آگاہ کیا گیا تھا کہ سعودی قونصل خانے کے حکام جمعرات کو اس معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کریں گے ۔ اس لئے کیس سے متعلق تفصیلی رپورٹ تیار کی جائے۔ذرائع کے مطابق الکتانی کیس سے متعلق ملک کے ایک اہم ادارے نے بھی محکمہ داخلہ سندھ سے رپورٹ مانگ لی ہے ۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد مختلف چھاپہ مار کارروائیوں میں گرفتار ہونے والے 8 ملزمان سے تفتیش کے لئےمحکمہ داخلہ کی طرف سے 2012 میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ منگل کو پولیس حکام کی طرف سے محکمہ داخلہ کو بذریعہ فیکس ارسال کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہےکہ جے آئی ٹی کی طرف سے مختلف پہلوؤں سے چھان بین کی گئی تھی اور تفتیش کے دوران گرفتار ملزمان نے اپنا تعلق کالعدم سپاہ محمد المہدی گروپ سے ظاہر کیا تھا اور تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ الکتانی پر حملہ کرنے والے 3 اہم دہشت گرد ایران فرار ہونے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ فرار ملزمان الکتانی پر حملے میں براہ راست ملوث تھے ۔ باقی گرفتار ملزمان میں سے زیادہ تر سہولت کار تھے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے جے آئی ٹی کی سفارش پر 2013 میں وفاقی حکومت سے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کی سفارش کی تھی اور ٹاسک فورس تشکیل بھی دی گئی تھی ، تاہم اس کے بعد کیا ہوا وفاق کی طرف سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتار 8 ملزمان کا چالان کر دیا گیا تھا اور ذمہ داری کالعدم سپاہ محمد المہدی گروپ پر عائد کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق ان ملزمان کا کیس کس عدالت میں چلا کسی کو سزا ہوئی کہ نہیں اس سے متعلق اس رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ منگل کے روز محکمہ داخلہ سندھ کے حکام کو محکمہ پولیس کے تفتیشی شعبے کی طرف سے فون کر کے آگاہ کیا گیا کہ انہوں نے 18 عدالتوں کا ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی ہے جس میں کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ سندھ کبیر قاضی نے کہا کہ الکتانی کیس کی تفتیش مختلف وفاقی اور صوبائی ایجنسیوں نے کی تھی ،ٹاسک فورس بھی بنائی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے متعلق آئی جی سندھ کی طرف سے ارسال کی گئی رپورٹ موصول ہو چکی ہے اور دیگر تفتیشی اداروں سے بھی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں جبکہ پراسیکیوٹر جنرل بھی رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More