ایئرپورٹ کارگو سے کروڑوں کا سامان چرانے والا گروہ بے نقاب

0

کراچی(رپورٹ: آصف سعود) ایئرپورٹ کارگو سے کروڑوں روپے کا سامان چرانے والا گروہ بے نقاب ہوگیا، جس میں پولیس اہلکار، کارگو کے بروکرز و دیگر شامل ہے۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایکسپورٹ کوالٹی کی 8 ہزار پینٹیں چرانے کے مقدمے میں زینب مارکیٹ کے دکاندار سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کر کے ایک لاکھ 17 ہزار روپے مالیت کی334 پینٹیں برآمد کرلی ہیں۔تفصیلات کے مطابق پندرہ روز قبل 25 دسمبر 2018 کو معروف ٹیکسٹائل کمپنی کے منیجر فیاض احمد ولد عبدالغنی نے کورنگی صنعتی ایریا تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں منیجر نے بتایا تھا کہ ان کی کمپنی اپنی مصنوعات پینٹ (پتلون) یورپ ایکسپورٹ کرتی ہے اور گزشتہ 6ماہ سے خریداروں کی جانب سے مال کم بھیجے جانے کی شکایت موصول ہورہی تھیں، لیکن کمپنی شپمنٹ تک اپنا پورا مال پورپ بھیج رہی تھی اور مختلف شکایات کے مطابق اب تک ایکسپورٹ کوالٹی کی 8ہزار پینٹیں چوری کرلی گئی ہیں، جو راستے میں ایئرپورٹ بروکر یا ان کے لوگ چوری کرتے ہیں، جس سے کمپنی کو بھاری مالی نقصان ہوا اور بیرون ملک کمپنی کی ساکھ خراب ہوئی۔انویسٹی گیشن پولیس نے دوران تفتیش سی پی ایل سی کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے زینب مارکیٹ میں ایک دکاندار رضوان ولد عبدالواحد اور ایئرپورٹ کارگو کے 2بروکرز طاہر اور شاہد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے ایک لاکھ 17ہزارمالیت کی 334پینٹیں برآمد کرلیں۔دوران تفتیش ایئرپورٹ میں منظم چورگروہ کے سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔گروہ میں ایئرپورٹ تھانے کے پولیس اہلکار جاوید اور کارگو بروکر یاسر اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔کمپنی شپمنٹ گتے کے کاٹن میں سیل کرکے کرتی تھی۔گروہ کارٹن میں سوراخ کرکے مال چوری کرتا تھا۔گروہ نے 4پوائنٹس ایسے بنائے تھے، جہاں وہ کارروائی کرتے تھے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گروہ ایکسپورٹ شپمنٹ سے مال چوری کرکے بروکرکے ذریعے کراچی کی مختلف مارکیٹوں میں فروخت کردیا کرتے تھے۔ایک پینٹ کی قیمت4 ہزار تھی گروہ مارکیٹ میں دکانداروں کو فی پینٹ 500 سے 600 روپے میں فروخت کرتے تھے اور دکاندار کچھ رقم بڑھا کر عام شہریوں کو ایکسپورٹ کوالٹی کی پینٹ فروخت کردیا کرتے تھے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ تھانے میں تعینات پولیس اہلکار جاوید نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کرالی ہے جبکہ کارگوملازم یاسر مقدمہ درج ہونے کے بعد سے روپوش ہے، جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More