متحدہ گروپوں کے ناراض مہاجر موومنٹ کا رخ کرنے لگے

0

امت رپورٹ
بلدیاتی الیکشن کے بعد کراچی کے سیاسی سیناریو میں تبدیلی متوقع ہے۔ یہ الیکشن رواں برس 12 اکتوبر کو شیڈول ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق میں بیٹھے منصوبہ سازوں کی کوشش ہے کہ سندھ بالخصوص کراچی کی میئر شپ تحریک انصاف کے ہاتھ میں آجائے۔ کوشش کرنے والوں کے خیال میں تجاوزات کے نام پر میئر کراچی وسیم اختر نے جو آپریشن شروع کر رکھا ہے، اس سے کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کا ووٹ بینک متاثر ہوا ہے اور اس کا سیاسی فائدہ بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف کو ملے گا۔ جبکہ ٹھیک اس دوران ایک خاموش پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تجاوزات آپریشن پر برہم اور اپنے قائدین کے غیر یقینی سیاسی مستقبل سے مایوس ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے ورکرز نے مہاجر قومی موومنٹ کا رخ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین آفاق احمد نے پچھلے چند ماہ سے اپنے دیرینہ ورکرز اور نئے آنے والے کارکنوں کے لیے فکری تربیتی نشستوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی ان تربیتی نشستوں کے لیے آفاق احمد خود مختلف زونز میں جارہے ہیں۔ جبکہ ڈیفنس اور لانڈھی میں واقع ان کی رہائش گاہوں پر بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے ایک عہدیدار کے مطابق ان کی پارٹی کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے تمام شہری علاقوں میں اپنے بلدیاتی امیدوار اتارے گی۔ چیئرمین آفاق اسی سلسلے میں گرائونڈ ورک کر رہے ہیں۔ پارٹی کو یونین کمیٹیوں کی سطح پر منظم کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے منقسم پی آئی بی اور بہادرآباد گروپوں کو درمیان کے کچھ لوگوں نے اس پر آمادہ کر لیا تھا کہ تحریک انصاف کا راستہ روکنے کے لیے بلدیاتی الیکشن سے قبل پی ایس پی، مہاجر قومی موومنٹ، بہادر آباد گروپ، پی آئی بی گروپ اور مہاجر اتحاد تحریک ایک پلیٹ فارم پر آجائیں۔ بصورت دیگر مہاجر ووٹ پر سیاست کرنے والی منقسم پارٹیوں کے ہاتھ سے کراچی اور حیدر آباد کی میئر شپ بھی نکل جائے گی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ آئیڈیا دراصل لندن قیادت کی طرف سے چلایا گیا تھا۔ اور اس تجویز کو ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں میں موجود لندن قیادت کے وفادار آگے بڑھا رہے تھے۔ تاہم علی رضا عابدی کے قتل کے بعد ان کوششوں کو بریک لگ گیا ہے۔ اس پلان پر پی آئی بی گروپ کے سربراہ فاروق ستار، بہادر آباد گروپ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اور مہاجر اتحاد تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سلیم حیدر بڑی حد تک کنوینس ہو چکے تھے۔ جبکہ پی ایس پی نے پیغام لے کر آنے والے کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا تھا کہ مہاجر سیاست کے بجائے قومی سیاست کی بات کی جائے تو اس پر سوچا جا سکتا ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ تک ابھی یہ پیغام نہیں پہنچایا گیا تھا۔ تاہم ذرائع کے بقول آفاق احمد پہلے ہی اس قسم کے کسی اتحاد کا حصہ بننے کے خواہش مند نہیں اور اس کا اظہار وہ میڈیا میں بھی کر چکے ہیں۔ بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ میں شمولیت کے بعد اب گھر بیٹھ جانے والے ایک سابق عہدیدار کے بقول دونوں گروپوں کے اہم رہنمائوں کو کچھ اس قسم کے اشارے ملے ہیں کہ آفاق احمد کو بھی کراچی کی سیاست میں اہم رول دیا جانے والا ہے۔ اس تناظر میں اب ان دونوں گروپوں کے اہم رہنما آفاق احمد کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے بے چین ہیں۔ لیکن چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ اس پر تیار نہیں، اور انہوں نے اپنی پارٹی کو ازسر نو منظم کر کے بلدیاتی الیکشن کے لیے سولو فلائٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ آفاق احمد کے خیال میں جو لوگ تمام گروپوں کو ایک کرنے کی بات کر رہے ہیں، وہ بنیادی طور پر آج بھی الطاف حسین کے فکر و فلسفے پر چل رہے ہیں۔ لہٰذا ان سے اتحاد کرنے کا فائدہ نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران نہ صرف کراچی، بلکہ حیدرآباد میں بھی پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سینکڑوں کارکنوں نے خاموشی کے ساتھ مہاجر قومی موومنٹ کو جوائن کر لیا ہے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں، جو 22 اگست کو الطاف حسین کی ملک دشمن تقریر کے بعد سیاست سے الگ تھلگ ہو گئے تھے۔ اور ایک تعداد 90 کی دہائی میں الطاف حسین سے اختلاف کر کے گھر بیٹھ جانے والوں کی بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ایس پی چھوڑ کر مہاجر قومی موومنٹ میں شامل ہونے والوں کا مؤقف ہے کہ انہیں سبز باغ دکھا کر مصطفی کمال کی چھتری تلے لایا گیا تھا۔ اس کے برعکس پی ایس پی کو ایک سیٹ بھی نہیں ملی، اور اب اس گروپ کے قائدین کا سیاسی مستقبل بھی تاریک ہے۔ اسی طرح ایم کیو ایم پاکستان کو خیرباد کہہ کر مہاجر قومی موومنٹ جوائن کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ لوگ تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزر رہے ہیں، اور مہاجر کاز کو فراموش کر کے اپنے مفادات کی سیاست کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ان ورکرز میں بیشتر ایسے بھی ہیں جو میئر کراچی وسیم اختر کے تجاوزات آپریشن پر سخت برہم ہیں، اور ان کے نزدیک اگر بلدیاتی الیکشن میں مہاجر قومی موومنٹ کو خاطر خواہ کامیابی مل جاتی ہے تو آفاق احمد کی شکل میں کم از کم مہاجروں کے لیے آواز اٹھانے والا کوئی لیڈر تو موجود ہو گا، جنہوں نے روز اول سے مہاجر سیاست کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مہاجر قومی موومنٹ کی تنظیم سازی میں پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سربراہ ارشد نعیم خان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ کمیٹی چیئرمین آفاق احمد نے گزشتہ برس اگست میں بنائی تھی۔ ارشد نعیم خان کا تعلق چونکہ حیدر آباد سے ہے اور وہ یونین ناظم بھی رہ چکے ہیں، لہٰذا حیدرآباد میں بھی پارٹی کو نئے سرے سے منظم کیا جارہا ہے۔ بدھ کے روز چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے حیدر آباد کا دورہ کیا۔ ذرائع کے مطابق آفاق احمد کی آمد کا مقصد اگرچہ حیدر آباد تنظیمی کمیٹی کے رکن علی راجپوت کے دعوت ولیمہ میں شرکت کرنا تھا۔ تاہم اس موقع پر دو الگ پارٹی پروگرام بھی رکھے گئے تھے۔ ان میں سے ایک تقریب پی ایس پی کے سابق مقامی عہدیدار خالد شیروانی کے گھر پر تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس موقع پر خالد شیروانی سمیت پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے 80 سے زائد ورکرز نے مہاجر قومی موومنٹ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ذرائع کے مطابق حیدر آباد کی آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ حنیف خان اور تھرپارکر کے زونل انچارج راشد ایوبی کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن سے قبل اندرون سندھ اور بالخصوص حیدر آباد میں مہاجر قومی موومنٹ کو پوری طرح متحرک کر دیں۔ پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درجنوں کارکنوں کی شمولیت کے علاوہ مزید کارکنوں کی ایک بڑی تعداد مہاجر قومی موومنٹ حیدرآباد تنظیمی کمیٹی سے رابطے میں ہے، اور بلدیاتی الیکشن نزدیک آنے کا انتظار کر رہی ہے۔ ذرائع کے بقول 25 جولائی کے الیکشن میں مایوس کن کارکردگی کے بعد حیدر آباد میں پی ایس پی کے سیاسی مستقبل کے آگے سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ انیس ایڈووکیٹ کی کوششوں سے پی ایس پی جوائن کرنے والوں کی ایک تعداد جا چکی ہے اور باقی اڑان بھرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ جبکہ الطاف حسین کے نامزد کردہ اور بعدازاں ایم کیو ایم پاکستان جوائن کرنے والے میئر حیدر آباد طیب حسین کی ناقص کارکردگی سے بھی لوگ سخت نالاں ہیں۔ حیدر آباد کی سڑکیں کراچی سے زیادہ ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں اور گلیاں کچرا کنڈی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ میئر حیدر آباد کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ دہری شہریت رکھنے والے طیب حسین خاموشی سے امریکہ نکل جانے کی تیاری کر چکے ہیں۔ کیونکہ انہیں علم ہے کہ آئندہ بلدیاتی الیکشن میں ان کا کوئی رول نہیں ہو گا۔ جبکہ میئر شپ کے دوران ملنے والے فنڈز کی جوابدہی بھی ہو گی۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More