ہندوئوں کے کمبھ میلے میں روشنی کا انتظار معمر مسلمان کے ذمہ

0

سدھارتھ شری واستو
ملا جی لائٹ والے کا نام نہ تو بھارتی سادھوئوں کیلئے غیر معروف ہے اور نہ ہی کمبھ میلے کی انتظامیہ کیلئے اجنبی۔ وہ بھارت میں ہندوئوں کے ہر اہم مذہبی اجتماع پر لائٹنگ کے انتظامات کیلئے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ امسال الہ آباد میں منائے جانے والے کمبھ میلے میں بھی ہندوئوں کی اعلیٰ ترین برہمن کمیونٹی اور کمبھ میلے کے سب سے اہم اڈے یا اکھاڑے ’’جونا اکھاڑا‘‘ کے سادھوئوں کی فرمائش پر ایک بار پھر ’’روشنی پھیلانے‘‘ کیلئے ملا جی لائٹ والے اُجرت پر بلوائے گئے ہیں۔ محمد محمود نام کے 76 سالہ یہ مسلمان بزرگ کمبھ میلہ میں اپنے درجنوں الیکٹریشنز، بجلی کے سامان، برقی قمقموں اور جنریٹرز کے ساتھ موجود ہیں اور سادھوئوں کے سب سے مقدس سمجھے جانے والے خیموں اور علاقے کو روشن رکھنے کا کام کر رہے ہیں۔ محمد محمود عرف ملا جی لائٹ والے کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مذہب اسلام ان کیلئے باعث فخر ہے۔ جب وہ کمبھ میلے سمیت ہندوئوں کے دیگر اجتماعات میں اپنے کام کے سلسلے میں جاتے ہیں تو ان کے ساتھ الیکٹرک وائر، پلگ، سرکٹس، جنریٹرز، کٹرز پلاس اور ٹیپ کے علاوہ ذاتی سامان کا ایک بیگ بھی ہوتا ہے، جس میں کپڑوں کے جوڑے، تولیہ، صابن اور جائے نماز بھی ہوتی ہے۔ وہ میلے کے آغاز سے دو روز قبل اپنے گھر مظفر نگر سے میلے کی سائیٹس پر آجاتے ہیں اور اپنے الیکٹریشنز کی ٹیم کے ساتھ کام کا آغاز کر دیتے ہیں۔ ہندو سادھوئوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ملا جی لائٹ والے نے کمبھ میلے سے قبل مظفر نگر کے جنم اشٹمی میلے اور میرٹھ کے نوچندی میلے میں بھی لائٹنگ کا کام کیا ہے اور ہندوئوں کو ان کی ذات اور کام سے کوئی شکایات نہیں۔ ہندوئوں کے میلوں میں ملا جی لائٹ والے کے کاموں میں پول گاڑنا، الیکٹرک وائر بچھانا، سرکٹ بنانا، برقی قمقمے اور رنگین لائٹس لگانا شامل ہے۔ ملا جی لائٹ والے کو سادھوئوں یا اکھاڑے کی منتظم کمیٹی کی جانب سے جو کام تفویض کیا جاتا ہے وہ فوری طور پر بجا لاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک اہم اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ الہ آباد (پریاگ راج شہر) میں 2019ء کے کمبھ میلے میں جہاں تین کروڑ سے زیادہ مشرک سادھو مختلف قسم کی پوجائوں، جنتر منتر، اُلٹ پھیر سمیت آرتی اُتارنے، نئے چیلے بنانے اور مہاسنگم کے دریائوں میں مقدس اشنان یا ڈبکی لگانے اور دیئے (چراغ) روشن کرنے کا کام کر رہے ہیں، وہیں یہ مسلمان بزرگ محمد محمود ہر نماز کے وقت اپنا مصلہ بچھا کر نماز کی ادائیگی کرتے ہیں اور پوری دنیا کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ شرک کے اس سمندر میں وحدانیت کا نشان ہیں۔ واضح رہے کہ ہندو دھرم میں کسی بھی مسلمان کا مندر یا پوجا کے مرکز میں قدم رکھنا بھی گناہ کی بات اور ناپاکی سمجھی جاتی ہے۔ بھارت کے تمام مندروں میں مسلمانوں سمیت نچلی ذات کے ہندوئوں کا بھی داخلہ یکسر بند ہے۔ لیکن اتر پردیش میں یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ یہاں کسی بھی بڑے ہندو ایونٹ یا میلے میں لائٹنگ کے کام کیلئے کسی ہندو الیکٹریشن کے بجائے سادھوئوں کی خواہش پر مسلمان بزرگ محمد محمود کو ہی بلوایا جاتا ہے۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ ہندو اکھاڑوں اور تنظیموں کی جانب سے دیگر ہندوئوں کے اعتراضات پر انہیں یہ کہہ کر خاموش کرا دیا جاتا ہے کہ ہندو میلے میں کسی مسلمان کا آنا ان کے دھرم کی ناپاکی کا سبب نہیں بن سکتا۔ الہ آباد میں منعقد ہونے والے حالیہ کمبھ میلے میں شریک سب سے بڑ ے اکھاڑے ’’جونا‘‘ سے جڑے ایک منتظم سادھو، پرمیش کمار کا محمد محمود عرف ملا جی لائٹ والے کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ ہمارے لئے محترم اور بھاگوان ہیں، ان کی موجودگی ہمارے لئے باعث اطمینان ہے۔ ملا جی لائٹ والے 1986ء یعنی 32 برس سے کمبھ میلہ میں لائٹنگ کا کام کر رہے ہیں لیکن ہمیں ان سے کبھی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ جب پرمیش کمار سے استفسار کیا گیا کہ ایک عام تاثر یہ بھی ہے کہ آپ ہندو حضرات مندروں میں کسی مسلمان کو داخلے کی اجازت اس لئے نہیں دیتے کہ اس کے قدم رکھنے سے مندر ناپاک ہوجائے گا اور اس کے ہاتھ کا پکا کھانا اس لئے نہیں کھاتے کہ وہ ہندو دھرم کی تعلیمات کیخلاف ہے۔ مسلمان حضرات چونکہ گائے کا گوشت کھاتے ہیں اس لئے ان کا ہندوئوں کو کھانا پروسنا اور ان کے کھانے کو چھونا بھی ناپاکی کا سبب ہوجاتا ہے تو ہندو دھرم کی روایات کے تحت ایک اعلیٰ ترین ہندو ایونٹ یعنی کمبھ میلے میں ایک مسلمان کا آنا، ہندوئوں کے درمیان گھومنا پھرنا، ان کے ساتھ کام کرنا، ان کے درمیان نماز ادا کرنا اور کھانا کھانا کیسے قابل قبول ہے؟ پرمیش کمار کا کہنا تھا کہ ان سوالوں کے جواب بڑے سادھو حضرات دے سکتے ہیں۔ لیکن جہاں تک مسلمان بزرگ محمد محمود عرف ملا جی لائٹ والے کا کمبھ میلہ میں آنا اور لائٹنگ کا کام کرنے کا سوال ہے، تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ بتیس برس سے یہاں ہندوئوں کے ہر اہم میلے اور ایونٹس میں موجود رہتے ہیں اور اب تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لائٹنگ والے ملا جی نہیں آئیں گے تو ہمارا کمبھ میلہ سونا سونا ہوجائے گا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More