نیب گمراہ کر رہا ہے ۔ مواد نہیں ہوتا تو ملزم کیوں پکڑ تا ہے – ہائیکورٹ

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ عدالت کو نیب گمراہ کر رہا ہے ۔ملزمان کیخلاف مواد ہی نہیں تھا تو گرفتار کیوں کیا ۔؟۔ہائی کورٹ نےاومنی گروپ کے سربراہ ملزم انور مجید کی درخواست پر ایف آئی اےکی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو 4 فروری تک کی آخری مہلت دیدی ہے ۔فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنے کے خلاف زین انصاری اور رضا اللہ خان کی دائر درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو جواب داخل کرانے کے لئے7فروری تک آخری مہلت دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ وجسٹس عمر سیال پر مشتمل بنچ نے ضلع بدین کے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کی انکوائری اور ضمانت سے متعلق اعجاز علی شاہ اور ذوالفقار علی ابڑو و دیگر کی دائر درخواستوں پر نیب حکام سے6فروری تک رپورٹ طلب کرلی۔ دوران سماعت جسٹس عمر سیال نے قرار دیا کہ 2016سے نیب انکوائری التواکا شکار ہے کیوں نہ نیب کے تفتیشی افسر کے خلاف تادیبی کارروائی کا حکم دیا جائے ۔ نیب عدالت کو مسلسل گمراہ کر رہا ہے ، اگر ملزمان کے خلاف مواد ہی نہیں تھا تو گرفتار کیوں کیا؟یا نیب بتائے کہ اس کے پاس ملزمان کے خلاف شواہد جمع کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ۔نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کوبتایا کہ ملزمان نے30کروڑ سے زائد کی کرپشن کی ہے۔اس میں 140 سے زائد افراد کے بیان ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ اس موقع پر جسٹس عمر سیال کا کہنا تھا کہ ہمیں ایکشن مت دکھائیں اور بالکل سیدھے کھڑے رہیں،آپ نیب بیرک نہیں عدالت میں کھڑے ہیں۔اسی بنچ نے سابق سیکریٹری بلدیات محمد رمضان اعوان کی درخواست کی سماعت کے دوران نیب کو تفتیش مکمل کرنے کیلئے 19فروری تک مہلت دیدی ۔ عدالت کو بتایا کہ محکمہ بلدیات میں کرپشن کے خلاف دائر ریفرنس میں محمد رمضان اعوان کا نام نہیں ،سابق سیکریٹری بلدیات کے خلاف دوسرے کیس میں میں انکوائری جاری ہے جس کی تفتیش کیلئے مزید وقت درکار ہے۔ جسٹس عمرسیال نے قرار دیا کہ نیب قانون کے مطابق 90روز میں انکوائری مکمل کیوں نہیں کرتا،افسوس قوانین پر عمل نہیں کیا جاتا۔ جسٹس آفتاب گورڑو جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل بنچ نے فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنے کیخلاف زین انصاری و رضا اللہ خان کی رٹ پر وفاقی و صوبائی حکومتوں کو جواب داخل کرانے کے لئے 7فروری تک آخری مہلت دیدی ہے ۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے ان کا نام القاعدہ سے جوڑ کر فورتھ شیڈول میں نام شامل کیا۔ 2015میں دہشت گردی کا الزام لگا یاگیا۔ ایک سال قبل پولیس نے جھوٹاکیس بنایا ۔ بریت پر ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر و جسٹس آغا فیصل پر مشتمل بنچ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی،ارکان قومی اسمبلی عامر مگسی،شبیر بجارانی و سینیٹر شاہد بگٹی کی خود کار آٹومیٹک اسلحہ لائسنسوں کی منسوخی کے خلاف آئینی درخواست دائر کی سماعت پر وکلا سے قانونی نکات پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت29جنوری تک ملتوی کردی ہے۔ سرکاری وکیل کاکہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے خود کار اسلحہ لائسنس پر پابندی کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا موقف کہ اسلحہ لائسنس پر پابندی یا منسوخی کا اختیار صوبائی حکومت کا اختیار ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More