2 فرنٹ مینوں کے اعترافی بیانات پر جام خان شورو پھنس گئے

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مبینہ 2فرنٹ مینوں کے اعترافی بیانات نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کو پھنسا دیا ہے ۔نیب حکام نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو دیگر ملزمان کے خلاف اثاثہ جات و اراضی اسکینڈل کی انکوائری کے دوران بورڈ آف ریونیو اور مالیاتی اداروں سے ملنے والے شواہد کی بنیاد پر کیس کو تحقیقات میں بدلنے کی اجازت مانگ لی ہے۔نیب حکام کے اقدام سے جام خان شورو دیگر ملزمان کیلئے رضا کارانہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا موقع ختم ہو گیا ہے ۔ حکام نے اب تک ایک درجن سے زائد گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق نیب حکام کو گزشتہ سال سابق وزیر جام خان شورو اور ان کے مبینہ فرنٹ مینوں انور علی وراشد خان کے خلاف غیر قانونی اقدامات میں ملوث ہونے اور حیثیت سے زائد اثاثے بنانے کی شکایت ملی تھی جس پر چیئرمین نیب نے انکوائری کی ہدایت کی ۔ذرائع کے مطابق نیب کے تفتیش کاروں کو جام خان شورو دیگر کے خلاف بورڈ آف ریونیو اور مالیاتی اداروں سے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے شواہد مل گئے۔ ان میں کراچی ،حیدر آباد و دیگر مقامات پر جائیدادیں و بینک بیلنس شامل ہے ،جو کہ جام خان شورو اور ان کے قریبی عزیز و اقارب کے نام پر ہے۔ جام خان شورو و دیگر کے بینک اکاؤنٹس میں خطیر رقم کی منتقلی کے شواہد بھی ملے ہیں ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزمان نے رقوم کک بیکس سے حاصل کیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جام خان شورو کے فرنٹ مینوں راشد خان اور انور علی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جام خان شورو کی ہدایت پر 10 سے زائد قیمتی پلاٹوں کی نیلامی قواعد و ضوابط کے خلاف کی تھی۔نیلامی میں تاجروں و کاروباری افراد کو آگاہ کرنے کی بجائے من پسند افراد کو نیلامی میں بٹھایا گیا اورقیمتی پلاٹوں کی قیمت انتہائی کم رکھی گئی ۔ راشد خان و انور علی کے دستخط شدہ بیان ریکارڈ کا حصہ بنانے کے بعد کے ڈی اے و دیگر اداروں سے دستاویزات طلب کی گئیں تو ان کے اختیارات کے غلط استعمال میں مرتکب ہونے کے شواہد مل گئے۔انکوائری کے دوران بورڈ آف ریونیو ،مالیاتی اداروں ، سب رجسٹرار دفتر کے ملازمین سمیت 12 سے زائد لوگوں کے بیانات بھی ریکارڈ کئے گئے۔نیب کے تفتیش کاروں نے شواہد ملنے پر انکوائری کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کے لیے چیئرمین نیب سے اجازت طلب کر لی ہے جو مزید تحقیقات کے بعد ریفرنس پر منتج ہوگی ۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More