معارف القرآن

0

خلاصہ تفسیر
اور ہم نے (مخلوق کی اسی اصلاح آخرت کے لئے ) نوح (علیہ السلام) اور ابراہیم (علیہ السلام) کو پیغمبر بنا کر بھیجا اور ہم نے ان کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب جاری رکھی (یعنی ان کی اولاد میں بھی بعضے پیغمبر اور ان میں سے بعضے صاحب کتاب بنائے) سو (جن جن لوگوں کے پاس یہ پیغمبر آئے) ان لوگوں میں بعضے تو ہدایت یافتہ ہوئے اور بہت سے ان میں نافرمان تھے (اور یہ مذکورہ پیغمبر تو صاحب شریعت مستقلہ تھے ، ان میں بعضے صاحب کتاب بھی تھے، جیسے موسیٰ علیہ السلام، جو حضرت نوح علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام دونوں کی اولاد میں تھے اور بعض اگرچہ صاحب کتاب نہیں تھے جیسے ہود اور صالح علیہما السلام کہ ان کا صاحب کتاب ہونا منقول نہیں، مگر شریعت ان کی مستقل تھی، بہرحال بہت سے نبی تو صاحب شریعت مستقلہ بھیجے) پھر ان کے بعد اور رسولوں کو ( جو کہ صاحب شریعت مستقلہ نہ تھے) یکے بعد دیگرے بھیجتے رہے ( جیسے موسیٰ علیہ السلام کے بعد تورات کے احکام کی تعمیل کرانے کے لئے بہت سے پیغمبر آئے) اور ان کے بعد (پھر ایک صاحب شریعت مستقلہ کو یعنی) عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور ہم نے ان کو انجیل دی اور ( ان کی امت میں دو قسم کے لوگ ہوئے، ایک ان کا اتباع کرنے والے یعنی ان پر ایمان لانے والے اور دوسرے انکار کرنے والے) اور جن لوگوں نے ان کا اتباع کیا تھا (یعنی قسم اول) ہم نے ان کے دلوں میں شفقت اور رحم ( ایک دوسرے کے ساتھ جو کہ اخلاق حمیدہ میں سے ہے) پیدا کردیا (شاید بوجہ اس کے کہ ان کی شریعت میں جہاد نہ تھا، اس کے مقابل کی صفت ذکر نہیں فرمائی ، غرض غالب ان پر شفقت و رحمت تھی) اور (ہماری طرف سے تو ان لوگوں کو صرف احکام میں اتباع کرنے کا حکم ہوا تھا، لیکن ان متبعین میں بعضے وہ ہوئے کہ) انہوں نے رہبانیت کو خود ایجاد کرلیا ۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More