جعلی اکاؤنٹس سے گندم سبسڈی کے 40 کروڑ پر بھی ہاتھ صاف

0

کراچی( رپورٹ : عمران خان )اومنی گروپ کے اربوں روپے کےشوگر ملز سبسڈی اسکینڈل کے بعداندرون سند ھ کسانوں کو گندم اور بار دانہ پر سبسڈی میں سرکاری فنڈز میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور خوردبرد کا انکشاف ہوا ہے ،ایف آئی اے تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ کروڑوں روپے بٹورنے کے لئے کسانوں کے کوائف پر درجنوں جعلی اور بے نامی بینک اکاؤنٹس کھلوائے گئے ،گندم سبسڈی اسکینڈل کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے سکھر اور اطراف کے علاقوں میں نجی بینک میں کھلوائے گئے 50جعلی اور بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرلیں ،کروڑوں روپے کی اس ہیرا پھیری میں سکھر کی 2 اہم شخصیات کے حوالے سے ثبوت اور شواہد ملنے پر انہیں بھی تحقیقات میں شامل کرلیا گیا ہے ،’’امت ‘‘کو معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے نے ایک ماہ قبل محکمہ خوراک کے افسران اور بعض سیاسی سرکردہ شخصیات کی ملی بھگت سے کسانوں کے لئے حکومت کی جانب سے سرکاری سبسڈی کے فنڈز کے غلط استعمال کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا ،جس میں اب تک اہم شواہد سامنے آچکے ہیں ،جن کی بنیاد پر آگے بڑھائی گئی تحقیقات میں سکھر شہر اور اطراف کے علاقوں میں کسانوں کے کوائف استعمال کرکے ان کے ناموں پر کروڑوں روپے سبسڈی کے نام پر بٹورنے کی تفصیلات ایف آئی اے کو ملیں ،جن میں 50کے لگ بھگ ایسے بینک اکاؤنٹس شامل ہیں ،جنہیں سرکاری فنڈز میں سے سبسڈی کے نام پر رقم حاصل کرکے دیگر اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ،ذرائع کے بقول اس اسکینڈل پر ایک ضلع سے شواہد ملنے کے بعد گندم سبسڈی کے نام پر سندھ کے دیگر اضلاع میں تقسیم کئے جانے والے فنڈز اوررقوم حاصل کرنے کے لئے استعمال کئے جانے والے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا ہے ،تاہم اس کے لئے ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام سے منظوری لی جا رہی ہے ،ذرائع کے بقول اب تک سبسڈی کے نام پر 40کروڑ روپے سے زائد کی رقم کی خورد برد سامنے آچکی ہے ،جس میں محکمہ خوراک کے بعض افسران کے علاوہ سکھر سے تعلق رکھنے والی دو اہم شخصیات کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے پر انہیں بھی تحقیقات میں شامل کرلیا گیا ہے ،ذرائع کے بقول اس اسکینڈل پر تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت کے نتیجے میں جلد ہی اس کو ملکی سطح پر کرپشن کے چند بڑے کیسوں میں شمار کیا جائے گا اور اس کی باز گشت ملکی ایوانوں میں بھی سنائی دے گی ،جس میں نجی بینکوں میں سیکڑوں ہاریوں کسانوں کے کوائف جعلسازی سے استعمال کرکے ان کے ناموں پر نہ صرف سبسڈی حاصل کی گئی ،بلکہ انہیں کے اکاؤنٹس اس رقم کو آگے منتقل کرنے میں استعمال کئے جاتے رہے اور یہ کروڑوں روپے غریب ہاریوں اور کسانوں کو ملنے کے بجائے اہم شخصیات اور کرپشن میں ملوث سرکاری اکاؤنٹس کی جیبوں میں منتقل ہوتے رہے۔ذرائع کے مطابق گندم پر ملنے والی سرکاری سبسڈی کی چوری کا اسکینڈل اومنی گروپ کے گنے اور شوگر ملوں پر حاصل کردہ سرکاری سبسڈی کے بعد ایف آئی اے کی تحقیقات میں سامنے آنے والا دوسرا بڑا کیس ہے ،جس میں ایف آئی اے کے افسران نے ان افراد کو طلب کرکے ان کے بیانات لینے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے ،جس میں اب تک تقریباً تمام ہی اکاؤنٹ ہولڈرز نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے یہ اکاؤنٹ خود کھلوائے تھے اور استعمال کئے تھے جس پر نجی بینک کے افسران کو بھی لیٹر لکھ کر طلب کرکے ان کے بیانات قلمبند کئے جا رہے ہیں ،کیونکہ اسٹیٹ بینک کے قوانین کے تحت تما م نجی بینک پابند ہیں کہ وہ اکاؤنٹ کھلوانے والے افراد کے تمام کوائف کی تصدیق کرنے اوران کی موجودگی میں ان کے فنگر پرنٹس لے کر اکاؤنٹ کھولیں اور اکاؤنٹ کھلنے کے بعد بھی اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹ وہی آپریٹ کر رہے ہیں اور اگر کوئی دوسرا شخص ان کے بینک اکاؤنٹس کو چلا رہا ہو تو اس کے حوالے سے نہ صرف اسٹیٹ بینک کے مانیٹرنگ یونٹ کو آگاہ کریں بلکہ اکاؤنٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کو بھی اطلاع دیں کیونکہ یہ جعلسازی اور بینک فراڈ کے زمرے میں آتا ہے ،ذرائع کے بقول تحقیقات میں سامنے آچکا ہے کہ ہاریوں کے کوائف استعمال کرکے بینک اکاؤنٹس کھول کر سبسڈی کے کروڑوں روپے ہڑپ کرنے والوں کو نجی بینک کے بعض افسران نے مکمل معاونت فراہم کی جس کے لئے انہوں نے ممکنہ طور پر بھاری کمیشن وصول کرتے رہے اس اسکینڈل میں ان اکاؤنٹس کا بھی سراغ لگایا جا رہا ہے ،جن میں سے آخر کار رقوم کیش کروائی گئیں ،جبکہ ان سرکاری افسران اور سیاسی شخصیات کے کردار کا بھی تعین کیا جا رہا ہے جن کے ایما پر یہ کرپشن کی گئی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More