ایرانی پاسداران انقلاب کی بس پر خودکش حملہ-41 ہلاک

0

تہران(امت نیوز/ایجنسیاں)ایرانی صوبہ سیستان میں پاسداران انقلاب کی بس پر خود کش حملے میں41 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اہلکارسرحدی ڈیوٹی سے واپس جا رہے تھے کہ زاہدان ۔خاش روڈپر بمبار نے بارود سے بھری کارٹکرادی۔ اس کے نتیجے میں بس کے پرخچے اڑ گئے۔حکام نے فوری طور پر امریکہ کو حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔ ملک میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی تقریبات جاری ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے مطابق کارروائی واشنگٹن کی ایران مخالف وارسا کانفرنس کا تسلسل ہے۔تنظیم جیش العدل نے واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ۔دہشت گردی پر پاکستان نے اظہار مذمت کیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں امریکی فضائیہ کی سابق خاتون افسر پر فرد جرم عائد کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں بس پرخود کش حملے میں پاسداران انقلاب کے41اہلکار ہلاک ہو گئے۔برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق بمبار نے خاش۔ زاہدان روڈ پر بارود سے بھری کار ٹکرا دی ،جس کے نتیجے میں بس کے پرخچے اڑ گئے۔ایرانی سرکاری میڈیا نے ابتدائی رپورٹس میں بتایا تھا کہ بس کو زاہدان کے مضافات میں گائوں ’’چانعلی‘‘ کے قریب خاش۔ زاہدان روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔زاہدان پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حملے میں20 اہلکار ہلاک اور21 زخمی ہوئے ہیں ،جنھیں اسپتال پہنچایا گیا ،جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر کر تلاشی آپریشن شروع کردیا ہے۔بعد ازاں تصدیق کی گئی کہ کار بم دھماکے میں کوئی اہلکار زندہ نہیں بچا اور بس میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔تنظیم جیش العدل نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ پاسداران انقلاب اور ایرانی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کا الزام امریکہ پر عائد کیا ہے۔ ملک میں اسلامی انقلاب کی تقریبات جاری ہیں۔جواد ظریف نے رد عمل میں کہا کہ کارروائی واشنگٹن کی تہران مخالف وارسا کانفرنس کا تسلسل ہے ،جو پولینڈ میں ہو رہی ہے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 11 جنوری کو پولینڈ کے دار الحکومت وارسا میں عالمی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس میں مشرقِ وسطیٰ میں استحکام ، امن ، آزادی اور سلامتی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کے لیے اپنا اثر ونفوذ استعمال نہ کرے۔دو روزہ کانفرنس بدھ سے شروع ہوئی۔پاکستان نے پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی بس پر خودکش حملے کی سخت مذمت کی ہے.ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بدھ کی رات اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتا ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں ایرانی قوم بالخصوص متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔ واضح رہے کہ ایران کے انتظامی ڈھانچے کے مطابق عام حالات میں اندرونی سلامتی کے خطرے سے نمٹنے کی ذمہ داری پولیس اور انٹیلی جنس پر ہوتی ہے،لیکن صورتحال کے سنگین رخ اختیار کرنے پر اس سے نمٹنے کی ذمہ داری پاسدارانِ انقلاب کو دی جاتی ہے۔1979 میں ایرانی انقلاب کے بعد ملک میں پاسدارانِ انقلاب کا قیام عمل میں آیا۔ اس کا مقصدنئی حکومت کی حفاظت اور فوج کے ساتھ اقتدار کا توازن برقرار رکھنا تھا۔ ملکی ہتھیاروں کی حفاظت بھی پاسداران انقلاب کرتی ہے۔ پاسداران انقلاب کے ماتحت رضاکار بسیج فورس بھی ہے ،جس کا کام اندرون ملک حکومت مخالف سرگرمیوں سے نمٹنا ہے ،جبکہ قدس فورس پاسدارانِ انقلاب کی اسپیشل فورس ہے ،جو غیرملکی سر زمین پرمشن انجام دیتی ہے اور شام، عراق اور یمن میں کارروائیاں کر رہی ہے۔ دوسری جانب ایران کے لئے جاسوسی کے الزام میں امریکی فضائیہ کی سابق افسر مونیکا وٹ پرامریکہ میں فرد جرم عائد کردی گئی۔اس پرانٹیلی جنس افسران اورمشرق وسطیٰ میں آپریشنز کی معلومات ایران کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔ فضائیہ سے انٹیلی جنس میں آنے والی مونیکا وٹ طویل عرصے سے غائب ہے اور اس کی تلاش کے لئے ایف بی آئی نے اشتہار جاری کردیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More