کلیسائے روم کے 80 فیصد پادری ہم جنس پرست نکلے

0

سدھارتھ شری واستو
کلیسائے روم کے 80 فیصد یعنی ہر پانچ میں سے چار پادری ہم جنس پرست نکلے۔ فرانسیسی محقق فریڈرک مارٹیل نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ کلیسائے روم کے پادریوں کی بہت بڑی تعداد دوہری زندگی گزار رہی ہے۔ وہ ایک جانب ’’مقدس باپ‘‘ بھی بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب ان کے بیوی بچے بھی ہیں اور وہ طوائفوں سے بھی رابطے رکھتے ہیں۔ ویٹیکن کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کرنے والی 570 صفحات کی تحقیقی کتاب کو فریڈریک مارٹیل نے کئی برسوں کی شبانہ روز محنت اور ایک ہزار پادریوں اور ننوں سمیت کلیسائے روم کے سینئر کارڈینل اور فادرز سے انٹرویوز کے بعد رقم کیا ہے۔ کتاب میں تصدیق کی گئی ہے کہ کلیسائے روم کے ہم جنس پرست پادریوں میں 41 کارڈینل (لاٹ پادری)، 52 بشپ (اسقف)، 45 موسینگار (پاپائی تقرر کردہ پادری) اور 45 پاپائی سفارت کاروںسمیت سینکڑوں براہ راست تقرر کردہ خصوصی پادری شامل ہیں، جو تجرد اور رہبانیت کی آڑ میں ہم جنس پرستی کا گھنائونا کھیل رچائے ہوئے ہیں۔ ادھر برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن کے مذہبی رپورٹر کانرڈ بوائیڈ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کلیسائے روم کے پادریوں کی بابت انکشافاتی کتاب عین اس موقع پر شائع ہو رہی ہے جب پوپ فرانسس ایک غیر معمولی کانفرنس منعقد کررہے ہیں۔ کانفرنس میں کلیسائی پادریوں کی ہم جنس پرستی اور بالخصوص بچوں اور راہبائوں کے ساتھ منظم زیادتیوں کی روک تھام کیلئے پالیسی بنائی جائے گی۔ معروف آن لائن کیتھولک جریدے دی ٹیبلٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تہلکہ خیز کتاب سے ویٹیکن کے پادریوں کا گھنائونا چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ فرانسیسی محقق کی کتاب ’’وٹیکن کی خلوت گاہ‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ ہم جنس پرستی سے نفرت کرنے اور اس سے دوری کا درس دینے والے پادریوں کی حقیقت یہی ہے کہ ان میں بیشتر خود بھی ہم جنس پرست ہیں۔ کلیسائے روم کی حقیقت کھولنے والی کتاب کی رپورٹنگ میں ہم جنس پرستوں کے ترجمان جریدے پنک نیوز نے لکھا ہے کہ روم کلیسائے روم کے پادریوں کی بد کرداری کو اجاگر کرنے والے فرانسیسی محقق خود بھی ہم جنس پرست ہیں۔ انہوں ڈیڑھ ہزار پادریوں اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں اور ان کی عادات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ انٹرویوز کے دوران انکشاف ہوا کہ 1,500 میں سے 1,200 پادری ہم جنس پرست ہیں۔ محض 300 پادریوں نے بتایا کہ وہ اس قسم کی بد فلعیوں سے دور ہیں۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دوہری زندگیاں گزار رہے ہیں۔ وہ ایک جانب ’’مقدس باپ‘‘ بنے ہوئے ہیں اور خود کو کنوارہ ظاہر کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں شادی شدہ ہیں۔ فریڈرک مارٹیل کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کولمبیا کے لاٹ پادری کارڈینل ایلفانسو لوپیز تروجیلو کا موقف ہے کہ ہم جنس پرستی اور طوائفوں سے رجوع کرنا کوئی بری بات نہیں ہے اور پادری ایسا کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس معرکۃ الآرا کتاب کی لانچنگ کے فوری بعد دھڑا دھڑ آرڈرز مل رہے ہیں۔ کتاب میں لکھا ہے کہ بیشتر پادری نو عمر لڑکوں اور جسم فروش عورتوں کو بھارتی ادائیگیاں کرتے ہیں جبکہ متعدد پادریوں نے چوری چھپے شادیاں بھی رچائی ہوئی ہیں اور ان کے بچے بھی ہیں۔ ادھر امریکی ریاست ٹیکساس کے چرچ نے بھی ہم جنس پرستی اور زیادتیوں میں ملوث 500 پادریوں کے نام اور گرجا گھروں کی فہرست جاری کردی ہے۔ تاہم ان کے خلا ف مقدمہ درج کرانے یا پولیس سے مدد لینے سے گریز کیا گیا ہے۔ یہ تمام پادری ٹیکساس کے شہری ہیں۔ ان کی اتنی بڑی تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا میں ہزاروں بد کردار پادری موجود ہیں۔ لیکن دیگر امریکی ریاستوں کے کلیسائی حکام ایسے پادریوں کی فہرستیں جاری کرنے اور ان کو کلیسائی خدمات سے الگ کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ امریکی صحافی میگان شیٹ نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ بد کردار قرار دیئے جانے والے ٹیکساس کے 500 پادریوں کے خلاف کرمنل کارروائی یا مقدمات کا اندراج نہیں کیا جائے گا۔ البتہ ان کی نام اور پتے پر مبنی شناخت ظاہر کرکے ان کو چرچ کی خدمات سے دور کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ متعلقہ ویٹیکن حکام کا اس سلسلہ میں کہنا ہے کہ پادریوں کے خلاف پولیس کارروائی، ان کا مورال ڈائون کرنے کا سبب بنے گی۔ واضح رہے کہ امریکی کلیسائی حکام نے گزشتہ تین دہائیوں میں پادریوں کی زیادتیوں کا نشانہ بننے والے ایک ہزار سے زیادہ بچوں کو کروڑوں ڈالر کا ہرجانہ ادا کیا ہے۔ ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کے ترجمان مارک ریلانڈر کا کہنا کہ زیادتیوں میں ملوث 500 سے زیادہ پادریوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا جائے گا اور نہ ہی انکوائری کی جائے گی۔ فرانسیسی محقق کی کتاب میں کلیسائے روم میں جاری اقتدار کی جنگ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مذہبی عہدیدار اور ’’مقدس‘‘ شخصیات، طاقت اور دولت کی جنگ میں ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More